1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان کے انتخابی عمل پر تشویش ہے اور اس پر مسلسل نگاہ ہے'

7 فروری 2024

امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل کے دوران آزادی کو جو چیلنجز درپیش ہیں اس پر اسے کافی تشویش ہے۔ اس کا کہنا ہے پاکستانیوں کو بغیر کسی خوف یا دھمکی کے منصفانہ انتخابات کے ذریعے لیڈر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/4c7JU
Pakistan I Demonstration zur Forderung der Freilassung des inhaftierten ehemaligen pakistanischen Premierministers Imran Khan
امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان کے انتخابی عمل میں آزادی کی کمی اور غیر شفافیت پر کافی تشویش ہے اور وہ اس کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے تصویر: Aamir Qureshi/AFP

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں جمعرات آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے عمل میں آزادی اور شفافیت کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کو بلا خوف اور دھمکی کے اپنا رہنما منتخب کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

الیکشن 2024ء: تین خواتین اور تبدیلی کا خواب

امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل کے دوران، ''ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ اس طرح سے ہو کہ اس میں اظہار رائے کی آزادی، لوگوں کے اجتماع اور انجمن کے احترام کے ساتھ ہی وسیع پیمانے پر عوام کی شرکت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔''

پاکستان میں 'الیکشن نہیں اب سلیکشن ہوتا' ہے، بھارتی تجزیہ کار

میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر عائد قدغن پر تشویش

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انتخابی عمل کے دوران ہونے والے تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''ہمیں میڈیا کی آزادی پر عائد پابندیوں پر تشویش ہے۔ ہمیں انٹرنیٹ سمیت اظہار رائے کی آزادی اور پرامن عوامی اجتماع اور انجمن سمیت ان بعض خلاف ورزیوں پر بھی تشویش ہے، جس کا ہم نے وہاں مشاہدہ کیا ہے۔''

پاکستانی انتخابات کا پھیکا پن اور بھارت

 ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ ''ہم پاکستان کے انتخابی عمل کی کافی باریک بینی سے نگرانی بھی کر رہے ہیں۔''

پاکستان کی قوم پرست جماعتیں اور انتخابی سیاست

شہریوں کے حقوق کی اہمیت کو اجاگر کرتے انہوں نے زور دے کر کہا، ''پاکستانی عوام بغیر کسی خوف، تشدد یا دھمکی کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنے مستقبل کے رہنماؤں کے انتخاب کے لیے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنے کی حقدار ہے۔ بالآخر پاکستانی عوام کو ہی اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔''

پاکستانی مذہبی جماعتیں اور انتخابی سیاست میں ناکامی

ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے انتخابی عمل سامنے آتا ہے امریکی محکمہ خارجہ کی اس پر نظر ہے اور یہ کہ امریکہ ایک ایسے ''جمہوری اور جامع عمل کی اہمیت پر زور دیتا ہے، جو بنیادی آزادیوں کا احترام کرتا ہو۔''

پاکستان تحریک انصاف کے کارکن
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان جیل میں ہیں اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے، یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر بھی غیر اعلانیہ پابندی ہےتصویر: Tanveer Shahzad/DW

پاکستان کے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان؟

واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان جیل میں ہیں اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر بھی غیر اعلانیہ پابندی ہے اور ان کے جلسے جلوسوں کے خلاف پولیس کی کارروائیاں یہ ظاہر کرتی ہے کہ انہیں دوسری جماعتوں کی طرح کھل کر انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں رواں برس گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سیاسی کریک ڈاؤن بہت زیادہ دیکھا گیا ہے۔

اس نے لکھا، ''جیسا کہ پاکستان جمعرات کو انتخابات کی طرف گامزن ہے، اس کی طاقتور فوج اپنے موجودہ دشمن کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے ایک مانوس طریقہ کار کا استعمال کر رہی ہے۔ اس نے جرنیلوں سے ان بن کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو سن 2022 میں پہلے پارلیمان سے بے دخل کر دیا تھا اور اس کے بعد ہونے والے پہلے ہی قومی انتخابات سے قبل ہی ان کی پارٹی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔'' 

امریکی کانگریس کی معروف خاتون رکن الہان عمر نے بھی پاکستان میں جمہوری عمل پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ ''جب اپوزیشن پارٹیوں میں سے ایک کو مجرم قرار دیا گیا ہو، تو ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔''

پی ٹی آئی الیکشن میں سرپرائز دے گی، لطیف کھوسہ

انہوں نے کہا، ''جب میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گزشتہ نومبر میں پاکستان میں انسانی حقوق کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا، اس وقت سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جب اپوزیشن پارٹیوں میں سے کسی ایک کو مجرم قرار دیا گیا ہو، تو آزاد اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔''

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اپیل

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کے روز حقوق انسانی کی متعدد دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر پاکستان میں حکام سے ایک اپیل جاری کی گئی، جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ آئندہ انتخابات کے دوران ملک بھر کے تمام شہریوں کے لیے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن پلیٹ فارم تک بلا تعطل رسائی کی ضمانت فراہم کریں۔

یہ اپیل نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کے ایک بیان کے ردعمل میں سامنے آئی ہے، جس میں جمعرات کو ہونے والے انتخابات کے دوران انٹرنیٹ میں رکاوٹ اور بندش کے امکان کو تسلیم کیا گیا ہے۔

انٹرنیٹ تک رسائی پر ممکنہ پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو برقرار رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ شہریوں کو آزادانہ طور پر آن لائن معلومات کا اشتراک کرنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اس کے دیگر شراکت داروں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات کے دوران انٹرنیٹ تک رسائی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ صرف جمہوری عمل کو نقصان پہنچائے گی بلکہ شہریوں کی اہم معلومات تک رسائی اور آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی صلاحیت میں بھی رکاوٹ بنے گی۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

ایک عام ووٹر کیا چاہتا ہے؟ روٹی، کپڑا اور مکان یا کچھ اور؟