1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: وزیرستان میں چار فوجی اور چھ شدت پسند ہلاک

20 اکتوبر 2023

پاکستانی فوج نے وزیرستان کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں دو الگ الگ آپریشنز کیے، جس میں ایک انتہائی مطلوب شدت پسند بھی مارا گیا۔ فوج کے مطابق ان کارروائیوں کے دوران چار فوجی بھی ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4XmNC
پاکستانی فوجی
سب سے پہلے شمالی وزیرستان کے غوریوم میں مقابلہ ہوا، جہاں فورسز نے دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کو صحیح طور پر تلاش کیا تھا۔ اس تصادم میں ''دہشت گردوں کے ایک سرغنہ حضرت زمان عرف خاوری ملا'' سمیت چھ عسکریت پسند مارے گئےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

پاکستانی فوج نے جمعرات کے روز بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے شمالی وزیرستان کے ضلع غوریوم میں ایک آپریشن کے دوران سیکورٹی فورسز نے چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ تاہم آپریشنز کے دوران چار فوجی بھی ہلاک ہو گئے۔

خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی کے حملے میں چار پولیس اہلکار ہلاک

فوج کے دفتر تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ رات شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان دو ''سخت مقابلے'' ہوئے۔

پشاور: چالیس سالہ احمدی شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا

بیان کے مطابق سب سے پہلے شمالی وزیرستان کے غوریوم میں مقابلہ ہوا، جہاں فورسز نے دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کو صحیح طور پر تلاش کیا تھا۔ اس تصادم میں ''دہشت گردوں کے ایک سرغنہ حضرت زمان عرف خاوری ملا'' سمیت چھ عسکریت پسند مارے گئے۔

پاکستان سے انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی توقع ہے، امریکا

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حضرت زمان ''علاقے میں ہونے والی دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سرگرم عمل تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔''

بھارت نے دہشتگردی سے متعلق پاکستانی الزامات کو مسترد کر دیا

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آپریشن کے دوران تین فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے فوجیوں کی شناخت 36 سالہ لانس نائیک تبسم الحق، 30 سالہ سپاہی نعیم اختر اور 23 سالہ سپاہی عبدالحمید کے نام سے کی گئی ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق: ہر چند کہیں کہ ہے، نہیں ہے

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے عثمان منزہ میں بھی عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا ایک تبادلہ  ہوا، جس میں 25 سالہ سپاہی فرمان علی ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی افواج
حالیہ مہینوں میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: Sajjad Qayyum/AFP

بیان میں کہا گیا، ''علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے تلاشی مہم جا رہی ہے۔'' آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی

 ''سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔''

گزشتہ ہفتے بھی شمالی وزیرستان میں انٹیلیجنس کی اطلاعات کی بنیاد پر ہونے والے آپریشن میں چھ دہشت گرد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کر دیا تھا، جس کے بعد سے یہ ممنوعہ گروپ کافی سرگرم رہا ہے۔ خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

جولائی میں بلوچستان کے علاقے ژوب اور سوئی میں دو مختلف فوجی آپریشنز میں پاکستانی فوج کے 12 جوان ہلاک ہو گئے تھے۔

رواں برس یہ دہشت گردانہ حملوں میں ایک دن میں سب سے زیادہ فوج کی ہلاکتیں تھیں۔ اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے ضلع کیچ میں 'فائر ریڈ‘ میں  فوجی مارے گئے تھے۔

پاکستان کے انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز نے دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار مرتب کیے ہیں جس کے مطابق ماہانہ حملوں کے لحاظ سے اگست میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد گزشتہ نو برسوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست میں ملک بھر میں 99 حملے ہوئے، جو کہ نومبر سن 2014 کے بعد ایک مہینے میں سب سے زیادہ ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

سکیورٹی میں کوتاہی کے بغیر ایسا حملہ نہیں ہو سکتا، اعلیٰ پولیس اہلکار