1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے فٹبال ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کر دی

18 اکتوبر 2023

پاکستان نے فٹبال ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچ میں کمبوڈیا کو شکست دے دی۔ اس نے پانچ سال میں پہلی مرتبہ کوئی میچ جیتا اور ورلڈ کپ کوالیفائر کے دوسرے راونڈ میں پہنچ گیا۔

https://p.dw.com/p/4XfQr
پاکستان کے لیے یہ جیت اس لحاظ سے تاریخی ہے کیونکہ آٹھ سال کے بعد پاکستان میں کوئی انٹرنیشنل فٹبال میچ کھیلا گیا
پاکستان کے لیے یہ جیت اس لحاظ سے تاریخی ہے کیونکہ آٹھ سال کے بعد پاکستان میں کوئی انٹرنیشنل فٹبال میچ کھیلا گیاتصویر: PPI/Zumapress/picture alliance

پاکستان کے دارالحکومت کے جناح اسٹیڈیم میں منگل کے روز کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے کمبوڈیا کو صفر کے مقابلے ایک گول سے ہرا دیا اور دوسرے راونڈ میں اپنی جگہ بناکر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔

پاکستان کے لیے یہ جیت اس لحاظ سے تاریخی ہے کیونکہ آٹھ سال کے بعد پاکستان میں کوئی انٹرنیشنل فٹبال میچ کھیلا گیا ہے۔ ان آٹھ سالوں میں پاکستانی فٹبال نے اپنا تاریک ترین دور دیکھا ہے جس میں بدترین فیفا رینکنگ سے لے کر فیفا کی جانب سے معطلی تک تاریکی کے سائے منڈلاتے رہے۔

انٹرنیشنل میچ کے علاوہ، فیفا ورلڈ کپ کوالیفانئگ کا کوئی میچ 16 سال بعد پاکستان میں کھیلا گیا۔ اسی وجہ سے پاکستان کی اس جیت کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔

فیفا ورلڈ کپ ٹرافی پہلی بار پاکستان میں

پاکستان کی جانب سے 68 ویں منٹ میں 19 سالہ ہارون حامد، جو انگلینڈ میں پیدا ہوئے ہیں، نے فیصلہ کن گول اسکور کیا۔ ہارون حامد لیگ فٹبال انگلینڈ میں کھیلتے رہے ہیں۔ وہ انگلینڈ کے کوئین پارک رینجرز کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

ورلڈ کپ فٹبال کے کوالیفائنگ مقابلے کے دوسرے راونڈ میں اب پاکستان کا سعودی عرب، تاجکستان اور اردن کے گروپ میں پہنچ گیا ہے۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن  نے تین ہفتے قبل ہی انگلش کھلاڑی اسٹیفن کانسٹینٹائن کی بطور کوچ خدمات حاصل کی تھیں وہ بھارت کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں
پاکستان فٹبال فیڈریشن نے تین ہفتے قبل ہی انگلش کھلاڑی اسٹیفن کانسٹینٹائن کی بطور کوچ خدمات حاصل کی تھیں وہ بھارت کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیںتصویر: Zhong Zhenbin/dpa/HPIC/picture alliance

سابق بھارتی کوچ کا کارنامہ

پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی نے تین ہفتے قبل ہی تجربہ کار انگلش کھلاڑی اسٹیفن کانسٹینٹائن کی بطور کوچ خدمات حاصل کی تھیں۔ وہ بھارت کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں۔ اسٹیفن نے بہر حال اپنا وعدہ پورا کر دکھایا۔

پاکستان کے پاس کوئی پیشہ ور لیگ نہیں ہے جو قومی ٹیم کے لیے اعلیٰ درجے کے کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کر سکے۔ اس کے علاوہ ملک میں ایک بھی بین الاقوامی میعار کا فٹ بال اسٹیڈیم نہیں ہے، جہاں میچوں کی میزبانی کی جاسکے۔ تاہم اسٹیفن نے محدود سہولیات کے باوجود اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان عالمی کپ فٹ بال سے پھر باہر

میچ کے بعد صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اسٹیفن نے کہا کہ پاکستان میں سہولیات اور وسائل محدود ہیں لیکن وہ کھلاڑیوں کو فراہم کی گئی سہولیات کے ساتھ اپنے طورپر پوری کوشش کریں گے۔

پاکستان کے سابق مڈ فلڈر محمد عادل نے اسے پاکستانی فٹ بال کے لیے ایک اہم دن قرار دیتے ہوئے کہا، "مجھے اس ٹیم پر بہت فخر ہے، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔"

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پاکستانی فٹبال کے لیے ایک نئی شروعات ہوگی۔ خواہ پاکستان تیسرے راونڈ میں پہنچے یا نہ پہنچے۔

لیاری، جو کبھی یونان تھا اور اب بھی برازیل ہے

پاکستان کے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے دونوں ٹیموں کو مبارک باد دیتے ہوئے اس میچ کو "فٹبال کی کامیابی" قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ فٹبال کو عوامی سطح پر مقبولیت حاصل ہے اور پاکستان بھر میں ہمیشہ فٹبال سے محبت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کھیل کے میدان میں سیاسی مداخلت پر بھی تنقید کی۔

کرکٹ کے دیوانے پاکستان کے لیے ورلڈ کپ فٹبال کے میچ میں کامیابی سے فٹبال کے کھیل کو نئی مقبولیت ملنے کی امید کی جارہی ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، نیوز ایجنسیاں)