1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دیا جانا مسترد کر دیا

9 جنوری 2024

اسلام آباد نے مذہبی آزادی سے متعلق پاکستان کے بارے میں امریکی اقدام کو 'تعصب پر مبنی اور زمینی حقائق کے برعکس' قرار دیا۔ اس نے 'مذہبی آزادی کے سب سے بڑے مخالف بھارت' کو اس میں نہ شامل کرنے پر بھی تنقید کی۔

https://p.dw.com/p/4b0S4
پاکستانی دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اس سے اس بات پر سخت مایوسی ہے کہ یہ اقدام تعصب اور ایسی من مانی تشخیص پر مبنی ہے، جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتاتصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/I. Sajid

اسلام آباد نے پیر کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادی کے حوالے سے پاکستان کو ''خصوصی تشویش والے ممالک'' کی فہرست میں شامل کرنے پر سخت تنقید کی اور یہ کہتے ہوئے امریکی اقدام کو مسترد کر دیا کہ اس کا ''زمینی حقائق سے کوئی تعلق'' نہیں ہے۔

پاکستان: 'مذہبی آزادی کی خلاف ورزی' پر امریکی رپورٹ مسترد

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ''ہمیں اس بات پر سخت مایوسی ہے کہ یہ اقدام تعصب اور ایسی من مانی تشخیص پر مبنی ہے، جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔''

پاکستانی عدالت نے مسیحی جوڑے کی سزائے موت منسوخ کر دی

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جس میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک بھر پور روایت رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے آئین کے مطابق پاکستان نے مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات بھی کیے ہیں۔

پاکستان کو سی پی سی لسٹ سے نا نکالا جائے، امریکی کمیشن

مذہبی آزادی کی فہرست میں جن ممالک کو خصوصی تشویش والے زمرے میں رکھا جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ممالک یا تو خود ایسی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں یا پھر اس طرح کی سرگرمیوں کو برداشت کرتے ہیں۔ امریکہ نے یہ فہرست گزشتہ ہفتے جاری کی تھی۔

پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کا بل کیوں مسترد ہو گیا؟

تاہم اس فہرست میں بھارت کا نام شامل نہیں ہے، جبکہ اس حوالے سے امریکی ادارے باقاعدہ اس بات کی سفارش کرتے رہے ہیں کہ بھارت کی موجودہ حکومت میں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اس لیے اسے بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے۔

’پاکستان میں اقتصادی حالت اچھی تھی لیکن محفوظ نہیں تھے‘

پاکستان نے اس پر کیا کہا؟

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نسیم زہرا بلوچ کا کہنا تھا: ''ہم نے انتہائی تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ مذہبی آزادی کی سب سے زیادہ اور مسلسل خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر سے امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد کردہ اس فہرست سے خارج کر دیا گیا، جبکہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اس حوالے سے اپنی واضح سفارشات بھی پیش کی تھیں۔''

پاکستان: سندھ میں صدیوں سے آباد ہندو، اب پرائے کیوں؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد ''بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے بھی بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کے بارے میں کھل کر خدشات کا اظہار کیا، اس کے باوجود ایسا نہیں کیا گیا۔ یہ واضح کوتاہی پورے عمل کی ساکھ، شفافیت اور معروضیت کے بارے میں سنگین سوالات کھڑے کرتی ہے۔''

مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں: ’پاکستان بلیک لسٹ میں تو بھارت کیوں نہیں‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کا قائل ہے کہ ''اس طرح کی تفریقی، یکطرفہ اور ایک خاص نکتے پر مبنی مشقیں بے معنی ہوتی ہیں اور اس طرح کی حرکت عالمی سطح پر مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے مشترکہ مقصد کو نقصان بھی پہنچاتی ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا، ''پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذہبی عدم برداشت، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کے عصری چیلنج کا مقابلہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کی بنیاد پر تعمیری تعاون اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسی جذبے کے تحت پاکستان نے دو طرفہ طور پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کی ہے۔''

امریکہ نے کیا کہا تھا؟

چند روز قبل امریکہ نے مذہبی آزادی سے متعلق تشویش پائے جانے والے ممالک سے متعلق اپنی ایک فہرست جاری کی تھی، جس میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔ اس فہرست کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاری کیا تھا۔

اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ''دنیا کی حکومتوں کو مذہبی اقلیتی برادریوں کے ارکان اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے، فرقہ وارانہ تشدد اور پرامن اظہار کے لیے طویل دورانیے کی قید جیسی جبر، اور مذہبی برادریوں کے خلاف تشدد کے مطالبات جیسی زیادتیوں کو عالمی سطح پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔''

اس فہرست میں برما، چین، کیوبا، شمالی کوریا، اریٹیریا، ایران، نکاراگوا، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان  جیسے ممالک کو ''خصوصی تشویش کے ممالک'' کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ نے الجزائر، آذربائیجان، وسطی افریقی جمہوریہ، کوموروس، اور ویتنام کو بھی مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا اسے برداشت کرنے کے لیے خصوصی واچ لسٹ کے ممالک کے طور پر نامزد کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

’ضلع کرک میں ہندو عبادت گاہ پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے‘