1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں نو منتخب قومی اسمبلی کے اراکین نے حلف اٹھا لیا

29 فروری 2024

پاکستان کی قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا۔ شریف برادران اور بلاول بھٹو زرداری کی آمد پر نعرے بلند کیے گئے، عمران خان کے حامیوں نے بھی اپنے رہنما کے حق میں نعرے لگائے۔

https://p.dw.com/p/4d0Ne
سولہویں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں، شروع ہوا
سولہویں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں، شروع ہواتصویر: Raja I. Bahader/Pacific Press/IMAGO

پاکستان کہ صدر مملکت عارف علوی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح طلب کیا تھا۔

افتتاحی اجلاس آج ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا، جس کی صدارت اسپیکر راجہ پرویز اشرف کر رہے ہیں۔ اس موقع پر پارلیمان اور اس کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

 آج کے اجلاس میں نومنتخب ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا۔ انہوں نے بعد میں رجسٹر پر دستخط کیے۔

کیا نو منتخب قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر ہو سکے گا؟

 اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کل کیا جائے گا، جن کے لیے کاغذات نامزدگی آج ہی جمع کروائے جارہے ہیں۔ اس سے قبل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذات نامزدگی یکم مارچ کو جمع ہونے تھے جبکہ انتخاب دو مارچ کو ہونا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایاز صادق کو قومی اسمبلی کے لیے اسپیکر نامزد کیا ہے۔

مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے شہباز شریف کو وزیر اعظم کا امیدوار بنایا ہے، وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم ہوں گے
مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے شہباز شریف کو وزیر اعظم کا امیدوار بنایا ہے، وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم ہوں گےتصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

صدرمملکت نے تحفظات کا اظہار کیا

شیڈول کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد وزیراعظم کا انتخاب ہو گا، جس کے لیے کاغذات نامزدگی تین مارچ کو جمع ہوں گے، چار مارچ کو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی، اسی روز وزیر اعظم کا اپنے عہدے کا حلف لینے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے شہباز شریف کو وزیر اعظم کا امیدوار بنایا ہے۔ انہیں کامیابی کے لیے 336 رکنی ایوان میں 169اراکین کے ووٹ کی ضرورت ہوگی جب کہ اس وقت مسلم لیگ اور ان کے اتحادیوں کو دو سو سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ن لیگ اور پی پی پی میں اتحاد، شہباز وزیراعظم اور زرداری صدر

قبل ازیں پاکستان کے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس بلوانے کے لیے بھجوائی جانے والا سمری میں لہجے اور مبینہ الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

صدر مملکت نے گزشتہ رات بیان میں کہا، "نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے اور بحیثیت صدر مملکت نگران وزیر اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا۔"

مختلف لیڈروں کے حق میں نعرہ تحسین

 پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف اور نامزد وزیر اعظم شہباز شریف جیسے ہی ایوان میں داخل ہوئے ان کے حق میں زور دار نعرے بلند کیے گئے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں متعدد نو منتخب اراکین کو پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متعدد اراکین "عمران خان زندہ باد" اور "آئی آئی، پی ٹی آئی " کے نعرے لگارہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نےپی ٹی آئی کو حالیہ عام انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگادی تھی جب کہ عمران خان بدعنوانی کے کئی الزاما ت کے تحت ان دنوں جیل میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے امیدوارو ں نے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن میں حصہ لیا تھا۔

کیا ’عوامی فیصلے‘ کے بعد عمران خان رہا ہو سکتے ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کی ایوان میں آمد پر بھی ان کے حامیوں نے نعرے بلند کیے۔

 ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)