1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملے، اپریل میں ستر ہلاکتیں

2 مئی 2024

ایک پاکستانی تھنک ٹینک کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے کم از کم ستتر حملوں میں ستر افراد اور چار عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ مارچ میں مختصر تعطل کے بعد اپریل میں ایسے حملوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا۔

https://p.dw.com/p/4fPeP
 مارچ کے مقابلے میں اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 38 فیصد کا اضافہ ہوا
مارچ کے مقابلے میں اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 38 فیصد کا اضافہ ہواتصویر: Ahmad Kamal/XinHua/picture alliance

اسلام آباد میں واقع تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے ملک میں سکیورٹی کے حوالے سے اپنے تازہ ترین ماہانہ جائزے میں کہا ہے کہ مارچ میں مختصر تعطل کے بعد گزشتہ ماہ اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ایک بار پھر تیزی آ گئی۔ صوبے خیبر پختونخوا کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا۔

خیبر پختونخوا: خودکش حملے میں پانچ چینی ڈیم ورکر اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

اس تھنک ٹینک کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں عسکریت پسندوں نے کم از کم 77مصدقہ حملے کیے، جن کے نتیجے میں 70 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں 35 عام شہری اور 31 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ان حملوں میں چار عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق زخمیوں کی تعداد 67 تھی، جن میں سے 32 عام شہری تھے اور 35 سکیورٹی اہلکار۔

بندوقوں کے بازار میں ’کتابوں کی فاختہ‘

تہتر فیصد حملے خیبر پختونخوا میں

رپورٹ کے مطابق 77حملوں میں سے 73فیصد صوبے خیبر پختونخوا میں کیے گئے۔

مارچ میں عسکریت پسندوں نے 56 حملے کیے تھے، جن میں 77 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ کے مقابلے میں اپریل میں ان حملوں میں 38 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ہلاکتوں میں نو فیصد کی کمی دیکھی گئی اور زخمیوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔

پاکستان: بلوچستان میں مفاہمت کی پالیسی اورعدم تحفظ کے بڑھتے خدشات

بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے کا ہدف گوادر ہی کیوں؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپریل میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی کل تعداد میں سے 73 فیصد خیبر پختونخوا میں ہوئے۔ مارچ میں صوبے میں 56 حملے رپورٹ ہوئے تھے۔ ان حملوں میں 43 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سکیورٹی فورسز کے 26 ارکان اور 17 عام شہری شامل تھے۔ اس کے علاوہ مارچ میں اس صوبے میں زخمیوں کی تعداد 32 رہی تھی، جن میں سکیورٹی فورسز کے  19 ارکان اور 13 عام شہری بھی شامل تھے۔

پشاور شہر کوعسکریت پسندوں کے چار حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ سوات، صوابی، چارسدہ، شانگلہ اور بٹگرام میں ایک ایک حملہ ہوا۔

رواں برس کے پہلے چار مہینوں میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے  323  حملے ہوئے
رواں برس کے پہلے چار مہینوں میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے  323  حملے ہوئےتصویر: Naveed Ali/AP/picture alliance

پنجاب میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ

رپورٹ کے مطابق پنجاب میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ مارچ میں ایک کے مقابلے میں اپریل میں چار حملے رپورٹ ہوئے، جن کے نتیجے میں تین ہلاکتیں ہوئیں۔ ایک حملہ سندھ میں ہوا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کو عسکریت پسندوں کے 16 حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں 17 عام شہریوں اور چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت 21 افراد ہلاک اور 31 دیگر زخمی ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر حملے صوبے کی بلوچ پٹی، خاص طور پر جنوب اور جنوب مغرب میں ہوئے۔ خضدار میں تین، کیچ، کوہلو اور کوئٹہ میں دو دو اور چمن، ڈیرہ بگٹی، دکی، قلات، خاران، مستونگ اور نوشکی میں ایک ایک حملے کو رپورٹ کیا گیا۔

رواں برس کے پہلے چار مہینوں میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے  323  حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 324 افراد ہلاک اور 387 زخمی ہوئے۔

پی آئی سی ایس ایس کی اس رپورٹ میں اپریل میں متعدد ممکنہ حملوں کو ناکام بنانے میں ملکی سکیورٹی فورسز کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اس دوران کم از کم 55 مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے اور 12 دیگر کو گرفتار کیا گیا، جن میں بشام کے خودکش حملے میں ملوث مشتبہ ملزمان بھی شامل ہیں۔ اپریل میں مارچ کے مقابلے میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 55 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ج ا/م م (خبر رساں ادارے)