1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ممبئی حملوں سے منسلک عسکریت پسند کو سزا

28 جون 2022

ایک پاکستانی عدالت نے 2008ء کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ساجد میر کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ تاہم میر کو ممبئی حملوں سے منسلک ہونے کی بجائے دہشت گردی کی مالی معاونت کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی۔

https://p.dw.com/p/4DLeA
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee

نیوز ایجنسی اے پی کو ملنے والی عدالتی دستاویزات کے مطابق 43 سالہ ساجد مجید میر کو 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے رواں برس مئی میں سزا سنائی گئی ہے۔ لیکن پاکستان کی جانب سے اس شخص کی سزا سے متعلق معلومات عام نہیں کی گئی تھیں۔

امریکی وفاقی تفتیشی ادارہ ایف بی آئی پہلے ہی 2008ء کے حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں ساجد میر کی تلاش میں تھا۔

بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں کیے گئے ان حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں امریکہ کی جانب سے ساجد میر کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے پانچ ملین ڈالر انعام مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان کی عدالتی دستاویزات میں ساجد میر کی جانب سے دہشت گردی میں مالی معاونت فراہم کرنے سے متعلق تفصیلات موجود نہیں ہیں۔

سن 2008ء کے ممبئی حملے

نومبر 2008ء میں 10 حملہ آوروں نے مبینہ طور پر کراچی سے جڑے بحیرہ عرب سے ایک بھارتی کشتی کو ہائی جیک کیا، کشتی کے مالک کو قتل کیا اور پھر یہ حملہ آور ممبئی پہنچ گئے۔ ممبئی پہنچنے کے بعد ان حملہ آوروں نے فائیو سٹار ہوٹل، ٹرین اسٹیشن، ہسپتال اور ایک یہودی کمیونٹی سنٹر پر حملے کیے۔ بھارت کے مطابق یہ حملہ آور پاکستان کی ایک عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے رکن تھے۔ انڈین فورسز کی جانب سے نو حملہ آور مار دیے گئے تھے لیکن ان میں سے ایک اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کر لیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے بعد اسے سزائے موت دے دی گئی۔

گرے لسٹ سے نکلنے کی پاکستانی کوششیں

امریکہ کی جانب سے ساجد میر کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد اس پر سن 2011ء میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ساجد میر کا نام ایف بی آئی کے 10 انتہائی مطلوب مفروروں کی فہرست میں شامل تھا۔

بھارت: داؤد ابراہیم کے خاندانی جائیداد کی نیلامی

دہشت گردی کے لیے مالی معاونت، لکھوی گرفتار

ممبئی حملے: پاکستانی نژاد تہور رانا ابھی امریکی جیل میں ہی رہیں گے

پاکستانی روزنامہ ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ میر کو صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے خاموشی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ میر کی سزا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا حصہ ہے۔ پیرس میں قائم گروپ ایف اے ٹی ایف نے سن 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا تھا۔ گرے لسٹ ان ممالک پر مشتمل ہے جن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا زیادہ خطرہ ہے لیکن جنہوں نے تبدیلیاں کرنے کے لیے ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا باقاعدہ عہد کیا ہوا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کی طرف سے دیکھی گئی پاکستانی عدالتی دستاویزات کے مطابق، میر، حافظ سعید کے قائم کردہ ایک خیراتی ادارے کا رکن تھا۔ حافظ سعید کو امریکی محکمہ انصاف نے دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے اور سعید کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے 10 ملین ڈالر انعام مقرر ہے۔ حافظ سعید عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے بانی ہیں۔ بھارت اس تنظیم پر اس کے زیر انتظام کشمیر میں بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کرتا ہے۔ اس سال اپریل میں پاکستانی عدالت نے حافط سعید کو بھی دہشت گردی میں مالی معاونت فراہم کرنے کے جرم میں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن سعید پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا جرم عائد نہیں کیا گیا تھا۔

میر کو 16 مئی کو گوجرانوالہ کی عدالت نے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کے مطابق میر اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

 ب ج/ ا ب ا (اے پی)