1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے، ڈونلڈ لو

21 مارچ 2024

اعلیٰ امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ گزشتہ ماہ کے عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے اور اگر دھاندلی کے ٹھوس شواہد ملتے ہیں، تو متاثرہ حلقوں میں دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے۔

https://p.dw.com/p/4dy08
پاکستان مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے، ڈونلڈ لو
پاکستان مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے، ڈونلڈ لوتصویر: Fareed Khan/AP/picture alliance

امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی میں پاکستان کے انتخابات سے متعلق سماعت کے دوران امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی اُمور ڈونلڈ لو کا کہنا تھا، ''الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرانا چاہییں اور جہاں بے ضابطگیاں ثابت ہوں، وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔‘‘

سترہ لاکھ سے زائد مسترد ووٹ: انکوائری کا مطالبہ، عدالت جانے کا اعلان

لو کا اس ذیلی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے کہنا تھا، ''ہم نے اس الیکشن کی خاص بات کے طور پر کبھی بھی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی اصطلاح استعمال نہیں کی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے انتخابات سے پہلے کے ماحول کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار بھی کیا تھا، تشدد کے بارے میں خدشات کا اظہار بھی کیا تھا، جو ہوا بھی۔ دہشت گردی اور سیاسی تشدد بھی ہوا۔‘‘

ڈونلڈ لو نے ان الزامات کی تردید کی کہ انہوں نے عمران خان کو سن 2022 میں اقتدار سے ہٹانے کے عمل میں کوئی مداخلت کی تھی
ڈونلڈ لو نے ان الزامات کی تردید کی کہ انہوں نے عمران خان کو سن 2022 میں اقتدار سے ہٹانے کے عمل میں کوئی مداخلت کی تھیتصویر: Rod Lamkey - CNP/picture alliance

یہ سماعت ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے، جب پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی  کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ میں بھی چوبیس سے زائد ارکان کانگریس نے ان انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ ڈونلڈ لو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت کی قانونی حیثیت کا تعلق انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے نتائج پر ہو گا۔

دوسری جانب برطانیہ اور یورپی یونین نے بھی مبینہ بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تحقیقات پر زور دیا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش بھی تشدد اور موبائل سروسز کی معطلی پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

سماعت کے دوران مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ لو نے ان الزامات کی تردید کی کہ انہوں نے عمران خان کو سن 2022 میں اقتدار سے ہٹانے کے عمل میں کوئی مداخلت کی تھی۔ لو کا کہنا تھا، ''یہ الزامات ہیں، یہ سازشی نظریہ ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے۔‘‘ دوسری جانب جب ڈونلڈ لو ان الزامات کی تردید کر رہے تھے تو وہاں موجود سامعین نے ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

تاہم لو نے کہا کہ ان الزامات پر انہیں دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

عمران خان کو ملکی فوج کے ساتھ اختلافات کے بعد تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا لیکن پاکستانی فوج سیاست میں مداخلت سے انکار کرتی ہے۔ تاہم وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کے بعد عمران خان نے الزام عائد کیا گیا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کی فوج نے  تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کی بے دخلی میں کردار ادا کیا تھا۔

ا ا / م م (روئٹرز، اے ایف پی)