1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: غذائی عدم تحفظ کی صورتحال انتہائی تشویش ناک

30 مئی 2023

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر معاشی اور سیاسی بحران مزید بگڑتا ہے تو پاکستان میں آئندہ مہینوں میں غذائی عدم تحفظ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب نے صورت حال کو زیادہ پیچیدہ بنا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Rx6P
Pakistan l Menschen verlassen mit Mehlsäcken die staatliche Verteilerstelle in Multan
تصویر: Shahid Saeed Mirza/AFP

اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے مشترکہ طور پر پیر کے روز شائع رپورٹ میں جون سے نومبر 2023ء کے درمیان کی مدت کے حوالے سے غذائی عدم تحفظ پر ابتدائی انتباہ جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ عالمی سطح پر معاشی سست روی کے درمیان بڑھتے ہوئے عوامی قرضوں نے پاکستان کے مالی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔

پاکستان کو تباہ کن سیلابوں کے بعد ’فوڈ اِن سکیورٹی‘ کا سامنا

 پاکستان کو اپریل 2023ء اور جون 2026ء کے درمیان 77.5 بلین ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کرنے ہوں گے، جو کہ سن 2021 میں 350 بلین ڈالر کی جی ڈی پی کے لحاظ سے کافی زیادہ رقم ہے۔

سیاسی عدم استحکام مالی بحران میں اضافے کا سبب

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بڑھتا ہوا سیاسی عدم استحکام اور اصلاحات میں تاخیر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رقم کے اجراء اور دو طرفہ شراکت داروں کی طرف سے اضافی امداد میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023ء میں ہونے والے مجوزہ عام انتخابات سے قبل ملک کے شمال مغرب میں غذائی عدم تحفظ کی وجہ سے سیاسی بحران اور شہری بدامنی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی اور کرنسی کی قدر میں کمی ملک کی ضروری اشیائے خورونوش اور توانائی درآمد کرنے کی صلاحیت کو کم کر رہی ہے۔

جون سے نومبر2023ء کے درمیان غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے
جون سے نومبر2023ء کے درمیان غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پچاسی لاکھ سے زائد افراد کوشدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب کے سبب یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے دیگر کے علاوہ زرعی شعبے کو 30 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق ستمبر اور دسمبر 2022ء کے درمیان 8.5 ملین سے زائد افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار رہے۔

پاکستان میں بھوک کی صورتحال 'سنجیدہ‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آؤٹ لک مدت یعنی جون سے نومبر2023ء کے درمیان غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ کیونکہ معاشی اور سیاسی بحران لوگوں کی قوت خرید پر شدید اثر انداز ہو گا اور شہریوں کی خوراک اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے کی صلاحیت کم  ہو جائے گی۔

پاکستان میں سیلاب سے فصلیں تباہ، غذائی بحران کا خطرہ

رپورٹ کے مطابق اس صورت حال میں ممکنہ بگاڑ سیلاب کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے بھی ہے۔سیلاب نے زرعی شعبے کو نقصان پہنچایا، کسانوں کے مال مویشی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے، اناج کی پیداوار اور روزگار کے مواقع کی دستیابی بھی اس سے بری طرح متاثر ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب کے سبب یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب کے سبب یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہےتصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

اس پر کس طرح قابو پایا جا سکتا ہے؟

اقوام متحدہ نے مشورہ دیا ہے کہ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس نے پیش گوئی پر مبنی مالیاتی اور رسک مینجمنٹ کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور شعبہ جاتی ہنگامی منصوبوں کا حصہ بنانے پر بھی زور دیا ہے۔

رپورٹ میں سماجی تحفظ کے موجودہ میکانزم (مثلاً بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام) کو مضبوط کرنے جیسے اقدامات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ تاکہ موثر پیشگی کارروائی اور انسانی ہمدردی کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

سیلابی تباہی کے بعد خوراک کی قلت کا خطرہ ہے، شہباز شریف

اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ 22 ملکوں میں خوراک کی شدید کمی سے متاثرہ 81 علاقوں میں غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

ان میں افغانستان، نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن کو تشویش ناک حد تک متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ ہیٹی، برکینا فاسو، مالی، سوڈان،ایتھوپیا، کینیا، کانگواور شام کے علاوہ میانمار  بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

سیلاب متاثرین اپنی زندگیوں کی بحالی کے لیے کوشاں

ج ا/     (نیوز ایجنسیاں)