1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ، طورخم سرحد بند

20 فروری 2023

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر دونوں ملکوں کی فورسز نے پیر کی صبح ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی۔ دونوں پڑوسیوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان طالبان نے ایک روز قبل ہی طورخم سرحد کو بند کردیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4NjHD
Afghanistan Pakistan Grenze
تصویر: DW/A. Jawad

فائرنگ کے اس تبادلے میں ہلاکتوں کے حوالے سے دونوں جانب سے فی الحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حدود میں تمام سرکاری اور نجی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر بار میں طالبان پولیس انتظامیہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، "سرحد بند ہے، ہم اس کی تفصیلات بعد میں بتائیں گے۔"

روئٹرز کے مطابق پاکستانی فوج، پولیس اور سرکاری ترجمان فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے لیکن علاقے میں دو پاکستانی سکیورٹی عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ سرحد کو بند کر دیا گیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔

پاکستان کی طرف کے علاقے لنڈی کوتل کے رہائشی محمد علی شنواری نے روئٹرز کو بتایا کہ سرحد اتوار کی رات دیر گئے بند کر دی گئی تھی اور فائرنگ پیر کی علی الصبح شروع ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا، "ہم نے صبح جب گولیوں کی آواز سنی، تو ہمیں فکر ہوئی  اور شک گزرا کہ دونوں ممالک کے فوجیوں نے لڑائی شروع کر دی ہے۔"

پاک افغان سرحدی کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات بے نتیجہ ختم

افغان۔ پاکستان سرحد پر ایک دوسرے کی جانب فائرنگ عام بات ہے۔ ماضی میں مختلف اسباب کی بنا پر دونوں ملک طورخم سرحد کے علاوہ جنوب مغربی پاکستان میں چمن سرحد کو بھی بند کرچکے ہیں۔ افغانستان کے لیے تجارت اور سفر کے سلسلے میں یہ دونوں سرحدی گزرگاہیں کافی اہم ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر دونوں ملکوں کی فورسز نےایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر دونوں ملکوں کی فورسز نےایک دوسرے پر شدید فائرنگ کیتصویر: picture-alliance/dpa/G. Habibi

طورخم سرحد بند

طورخم پاکستان اور افغانستان کے درمیان واحد سرحدی گزرگاہ ہے جہاں سے پاکستانی حکام افغان مریضوں کے ایک یا دو رشتہ داروں کو آسان شرائط کے ساتھ علاج کے لیے پاکستان آنے کی اجازت دیتے ہیں۔

گذشتہ جمعے کو طورخم بارڈر پر تعینات پاکستانی سکیورٹی حکام نے افغانستان سے آنے والے مریضوں کے ساتھ "غیر ضروری مددگاروں" پر پابندی کا فیصلہ کیا، جس پر طالبان حکومت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پہلے تو وہاں سے مریضوں کی پاکستان جانے پر پابندی لگائی اور بعد ازاں رات کو سرحد کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔

پاک افغان سرحد پر جھڑپ: چھ پاکستانی، دو افغان شہری ہلاک

ایک پاکستانی پولیس اہلکار خالد خان نے سرحد بند کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

دوسری طرف طورخم میں طالبان کے مقرر کردہ کمشنر ملاّ محمد صادق نے کہا، "پاکستان اپنے وعدوں پر عمل نہیں کررہا ہے، اس لیے سرحدی گذرگاہ کو بند کیا جارہا ہے۔"  انہوں نے تاہم اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

صدیق نے افغان شہریوں کو اگلی اطلاعات تک سرحد پار کرنے کے لیے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

دریں اثنا پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی دھرتی سے ابھرنے والی عسکریت پسندی کا خطرہ دنیا کو متاثر کرسکتا ہے۔

طالبان دہشتگردی کے خلاف ’توقعات‘ پر پورے نہیں اترے، پاکستان

دوسری طرف طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو اس طرح کے معاملات عوامی فورمز کے بجائے باہمی ملاقاتوں میں اٹھانے چاہیں۔

ہم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)