1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان الیکشن: مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں احتجاج

13 فروری 2024

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سیاسی جماعتوں کا ملک گیر احتجاج زور پکڑ رہا ہے۔ بلوچستان میں آج انتخابی عمل میں ریاستی اداروں کی مبینہ مداخلت کے خلاف صوبے بھر میں شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔

https://p.dw.com/p/4cMKL
پاکستان الیکشن: مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں احتجاج
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

انتخابی بے ضابطگیوں  کے خلاف ہڑتال کی کال صوبے کی تمام بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کی جانب سے دی گئی تھی۔ ہزاروں سیاسی کارکنوں نے قومی شاہراہوں پر احتجاج کیا اور بلوچستان کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بلاک کردیا۔

انتخابات کے نتائج میں من پسند تبدیلیوں کے خلاف ملک بھر کی طرح بلوچستان کی بار ایسوسی ایشنز بھی سراپا احتجاج رہیں۔ وکلاء تنظیموں نےآج عدالتی کارروائیوں کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا۔  پاکستان تحریک انصاف سمیت، دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی ادارے انتخابی نتائج پر براہ راست اثرا نداز ہو رہے ہیں۔

آزاد ممبران اسمبلی کیا حکمت عملی بنائیں گے؟

عام انتخابات کے تین دن بعد الیکشن کمیشن نے تمام قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے نتائج کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف  کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار قومی اسمبلی کی 93 نشستیں جیتنے میں کامیاب قرار پائے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے 74، پاکستان پیپلز پارٹی نے 54  جبکہ متحدہ قومی موومنٹ نے 17 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

انتخابی بے ضابطگیوں کے خلاف بڑھتا ہوا عوامی رد عمل

عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج سیاسی جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں میں سامنے آنے والے انتخابی نتائج  کو آزاد مبصرین نے بھی شدید متنازعہ قراردیا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ آزاد اور غیرجانبدار انتخابات کے حکومتی دعوے 8 فروری کو درست ثابت نہیں ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ریٹرننگ افسران کو اسلام آباد  کے تین حلقوں ، 46، 47، اور 48 کے نتائج کا اعلامیہ جاری کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

کوئٹہ صوبائی الیکشن کمیشن
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

بلوچستان کے سابق گورنر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سید ظہور آغا کہتے ہیں کہ انتخابی نتائج منظم منصوبے کے تحت تبدیل کیے گئے ہیں۔ کوئٹہ میں نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے مزید کہا، " پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوامی مینڈیٹ کو دن دہاڑے چوری کیا گیا ہے۔ یہاں بلوچستان میں تحریک انصاف کے نو صوبائی اور چار قومی اسمبلی کے حلقوں پر کامیاب امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں۔ اس منظم دھاندلی کے خلاف ہم کسی صورت خاموش نہیں رہ سکتے ۔"

ظہور آغا کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ چرانے میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، " عوامی تحفظات کے ازالے کے لیے نگران حکومت بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ریٹرننگ افسران سے من پسند امیدواروں کو کامیاب کرایا جا رہا ہے۔" علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی کی 51 اور قومی اسمبلی کی 16 نشستوں پر کامیاب ہونے والے اکثر امیدواروں کی کامیابی پر بھی سولات اٹھائے جا رہے ہیں۔

انتخابات میں دھاندلی کی اصل وجوہات کیا ہیں؟

مبصرین کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا کردار انتخابی نتائج کے حوالے سے بہت متنازعہ ثابت ہوا ہے۔ کوئٹہ میں مقیم سیاسی امور کے تجزیہ کار نورالدین خان کہتے ہیں کہ حالیہ عام انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے ہیں ۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "عوامی مینڈیٹ پر اثرانداز ہونے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہونی چاہیے۔ کامیاب امیدواروں کو ہرا کر ایسے افراد کو کامیاب کرایا جا رہا ہے جنہوں نے جیت کے لیے اربوں روپے استعمال کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو زمینی حقائق کی بنیاد پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ تمام نتائج درست اور میرٹ پر مبنی ہیں۔ " نورالدین کا مزید کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ نتائج  درست نہ کیے گئے تو دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی بہت جلد احتجاجاﹰ سڑکوں پر ہوں گے۔

بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کو بڑا دھچکہ

انتخابات میں  مبینہ دھاندلی پر جہاں دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات سامنے آرہے ہیں وہیں، بلوچستان کی پشتون اور بلوچ قوم پرست جماعتوں نے بھی شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ قوم پرست جماعتیں کہتی ہیں کہ ریاستی اداروں کی مبینہ مداخلت کی وجہ سے ان کی کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کیا گیا ہے۔

پاکستان الیکشن: مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں احتجاج
تصویر: BANARAS KHAN/AFP

بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ اور سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کہتے ہیں کہ  8 فروری کو عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے حقیقی عوامی نمائندوں کا انتخاب کیا لیکن  الیکشن کے نتائج مداخلت کرکے تبدیل کردیے گئے۔

کوئٹہ میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی صورتحال پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "انتخابات کا ڈھونگ رچا کر من پسند امیدواروں کوکامیاب کرایا گیا ہے۔ بلوچستان کی حقیقی قیادت کو جان بوجھ کر پارلیمان سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔" لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی شدید بحرانوں کا شکار ہے اسی لیے ملک کو کسی اور بحرانی کیفیت سے دوچار نہ کیا جائے۔

پاکستان میں سن 2018 کے عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کو حالیہ انتخابات میں  کوئی مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ بی این پی مینگل صوبے میں صرف ایک جبکہ نیشنل پارٹی نے تین صوبائی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پشتونخواء میپ نے بھی ماضی کی دس نشستوں کے بجائے صوبائی اسمبلی کی صرف ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔

آزاد امیدوار اپنا وزیر اعظم بھی بنا سکتے ہیں کیا؟

انتخابات میں دھاندلی کی شکایات صوبہ سندھ ، پنجاب، خیبر پختونخواء سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی بڑے پیمانے پر سامنے آئی ہیں۔ انتخابات کے غیر متوقع نتائج کے بعد استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ، جہانگیر ترین اور جماعت اسلامی کے سربراہ  سراج الحق نے پارٹی عہدوں سے بھی دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی ، تحریک لبیک پاکستان، پشتونخواء نیشنل عوامی پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک پر پیپلز پارٹی، نون لیگ، ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام  کی شکل میں پی ڈی ایم ٹو کو مسلط کیا جا رہا ہے جسے وہ کبھی قبول نہیں کریں گے۔