1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امریکا تعلقات اور چین

عبدالستار، اسلام آباد
24 مارچ 2021

امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کی پارٹنرشپ بہتر کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان میں ماہرین کے مطابق اس کی گنجائش تو ہے لیکن شاید بہت زیادہ نہیں۔ 

https://p.dw.com/p/3r2Gv
USA I Joe Biden I Emory University in Atlanta
تصویر: Patrick Semansky/AP/picture alliance

پاکستان کے سابق سفیر برائے اقوام متحدہ شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹرمپ دور کی سرد مہری ختم ہو رہی ہے اور تعلقات معمول کی طرف آ رہے ہیں۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "جوبائیڈن جب نائب صدر تھے اس وقت بھی ان کا یہ خیال تھا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے۔ امریکا افغانستان میں پاکستان کے تعاون کا معترف ہے۔ وہ بھارت سے قریبی تعلقات کے باوجود اسلام آباد سے تعلقات نہیں بگاڑے گا۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ بات صحیح ہے کہ امریکا چین کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے لیکن وہ اسلام آباد سے یہ امید نہیں کر سکتا کہ وہ چین کے خلاف جائے گا۔ "ہم اب ساٹھ یا ستر کی دہائی میں نہیں۔ اب پاکستان ایک آزادانہ خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جس میں چین اس کا ایک بہت بڑا اتحادی ہے۔ پاکستان کسی بھی دباؤ میں آکر چین سے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔"

China Qamar Javed Bajwa und Xi Jinping
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Li Gang

پاک بھارت کشیدگی میں کمی

تاہم بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکا کے قریب جانے سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں گرم جوشی متاثر ہوگی۔

اسلام آباد کی پریسٹن یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے وابستہ ڈاکٹر امان میمن کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بھی تعلقات کی بہتری چاہتا ہے جس میں امریکا کا اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا، "بھارتی وزیراعظم مودی کی طرف سے یوم پاکستان پر خصوصی پیغام دیا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کم ہونے کی طرف جا رہی ہے اور امریکا اس میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان کی چین کے ساتھ وہ پہلے والی گرم جوشی نہیں رہے گی۔ "سی پیک کے تقریبا تمام پروجیکٹس پہلے ہی بند ہیں۔ پاکستان چین سے تعلقات خراب نہیں کرے گا تاہم ماضی والی قربت میں کمی آئے گی۔"

Kombibild Indien Pakistan | Narendra Modi und Imran Khan

الاسکا کانفرنس

بین الاقوامی امور کے کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے جاپان، آسٹریلیا اور بھارت سے تعاون چاہتا ہے۔ مبصرین کے خیال میں یہ صورتحال پاکستان کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے، جس کے بیجنگ سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔

اسلام آباد کی نسٹ یونیورسٹی کے عالمی ادارہ برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکٹربکارے نجم الدین کا کہنا ہے کہ حال ہی میں الاسکا کانفرنس میں یہ بات واضح تھی کہ "امریکا آسٹریلیا، جاپان اور بھارت سے مل کر چین کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے اور اس اتحاد میں پاکستان شامل نہیں ہے۔ نظر یہ آرہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ میں جو اہمیت بھارت کو حاصل ہوگی وہ شاید پاکستان کو نہ ہو سکے۔"

لیکن کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ اگر امریکا نے افغانستان کو نظر انداز کیا تو اس سے پاکستان اور خطے کے لیے بہت سارے مسائل پیدا ہوں گے۔

Pakistan Treffen des Außenministers mit den Taliban
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Foreign Office

امریکا اور افغانستان

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا افغانستان میں اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹتا ہوا نظر آ رہا ہے اور طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں جس سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سابق سربراہ ڈاکٹرطلعت اے وزارت کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور بھارت امن مذاکرات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "ایسا لگ رہا ہے کہ امریکا افغانستان میں امن معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں سے پِھر رہا ہے جس سے یقینا طالبان اور اسلام آباد کو دھچکا لگے گا۔ ایسا ہوا تو افغان طالبان پاکستان پر بھروسہ نہیں کریں گے اور دوبارہ ان کو مذاکرات کی میز پر لانا مشکل ہو جائے گا۔"