1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ٹیکنالوجیامریکہ

ٹک ٹاک کو امریکہ میں ممکنہ طور پر مکمل پابندی کا سامنا

19 مارچ 2023

ٹک ٹاک کا کہنا ہے امریکی حکومت نے چینی کمپنی بائٹ ڈانس کے ٹک ٹاک کے شیئرز کی فروخت کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ بصورت دیگراس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4OncC
Symbolfoto | TikTok - USA
تصویر: Petr Svancara/CTK/dpa/picture alliance

 ٹک ٹاک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے اس کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ملکیت سے علیحدہ نہ ہونے کی صورت میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کی دھمکی دی ہے۔

اس سے قبل امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بدھ کو کہا گیا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی حکومت نے بائٹ ڈانس کے ٹک ٹاک کے شیئرز کی فروخت کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بصورت دیگر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

جمعرات کو ٹک ٹاک نے  بھی اس رپورٹ کی تصدیق کر دی، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کی کمیٹی برائے بین الاقوامی سرمایہ کاری نے ٹک ٹاک کو  پابندی سے بچنے کے لئے بائٹ ڈانس سے علیحدہ ہو جانے پر زور دیا ہے۔

سن 2021 میں بائیڈن کے صدراتی دور کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا موقعہ ہے کہ امریکہ میں ٹک ٹاک کو ممکنہ پابندی کی دھمکی کا سامنا ہے۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020ء میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔

'ڈیٹا سکیورٹی، قومی سلامتی کو خطرہ'

حالیہ عرصے میں مغربی ممالک کے حکام نے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ بائٹ ڈانس صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کو فراہم کر سکتی ہے۔ لیکن بائٹ ڈانس نے چینی حکام کو ڈیٹا منتقل کرنے کی مستقل تردید کی ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ ماہ وائٹ ہاوس نے تمام وفاقی ایجنسیوں کو حکومت کے جاری کردہ آلات سے ٹک ٹاک کو تیس دنوں کے اندر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاںیورپی کمیشن، کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی سرکاری فونوں پر ٹک ٹاک  کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔ 

اور اب امریکہ نے ایک ایسا اقدام کیا ہے، جس کے ذریعے حکومت کے لیے اس پر مکمل پابندی لگانا زیادہ آسان ہو جائے گا۔

ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد

اس وقت دونوں امریکی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے کانگریس میں منتخب ارکان ایک ایسے قانون پر کام رہے ہیں جس سے بائیڈن ایڈمنسٹریشن کے ٹک ٹاک پر اپنا کنٹرول بڑھانے اور سخت اقدامات کرنے کے اختیارات میں اضافہ ہوگا۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے گزشتہ ہفتے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ یہ "امریکی حکومت کو کچھ غیر ملکی حکومتوں کو ٹیکنالوجی سروسز کے اس قسم کے استحصال سے روکنے لے لیے با اختیار بنائے گا، جس سے امریکیوں کے حساس ڈیٹا اور قومی سلامتی کو خطرہ ہو۔"

اس سلسلے میں ٹک ٹاک کے سربراہ شو زی چیو آنے والے ہفتے میں امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوں گے۔

ٹک ٹاک کا کیا کہنا ہے؟

اس بارے میں ٹک ٹاک کا موقف ہے کہ ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بائٹ ڈانس سے اس کا علحیدہ ہونا کوئی موثر اقدام نہیں ہوگا جبکہ اس کی جانب سے ڈیٹا سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے درکار اقدام پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔

ٹک ٹاک کی ترجمان مورین شاناہان کا کہنا ہے، "اگر مقصد قومی سلامتی ہے تو شیئرز کی فروخت کوئی حل نہیں۔ (ٹک ٹاک) کے مالکان کی تبدیلی سے ڈیٹا کی ترسیل اور اس تک رسائی محدود نہیں ہوگی۔"

انہوں نے کہا، ''قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ امریکہ کی جانب سے شفاف طریقے سے صارفین کے ڈیٹا اور ڈیٹا سسٹمز کی حفاظت اور ایک تیسرے فریق کے ذریعے ان کی نگرانی، جانچ اور تصدیق ہے اور یہ تمام اقدامات ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔"

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ قومی سلامتی کے حوالے سے امریکی حکومت کے ساتھ تقریباﹰ دو سال سے کام کر رہی ہے اور ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے اب تک 1.4 بلین یورو سے زیادہ کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔

م ا/ ش ر (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)