1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کے ذاتی اکاؤنٹ پر مستقل پابندی لگا دی

9 جنوری 2021

سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر نے واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے کے نتیجے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی اور ان کی ٹیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر مستقل طور پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کی وجہ مزید اشتعال انگیزی کا خطرہ بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3niUC
تصویر: Jakub Porzycki/NurPhoto/picture-alliance

واشنگٹن میں رواں ہفتے صدر ٹرمپ کے سینکڑوں مشتعل حامیوں نے امریکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والے عمارت پر اس وقت دھاوا بول دیا تھا، جب وہاں کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس جاری تھا۔ اس اجلاس میں کانگریس کو ریبپلکن صدر ٹرمپ کے ڈیموکریٹ حریف امیدوار جو بائیڈن کی نومبر کے صدارتی الیکشن میں کامیابی کی منظوری دینا تھی۔ اس بدامنی میں چار افراد مارے گئے تھے جبکہ پولیس نے پچاس سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی جلد از جلد برخاستگی کا مطالبہ

عارضی کے بعد اب مستقل پابندی

اس پس منظر میں ٹوئٹر انتظامیہ نے جمعہ آٹھ جنوری کی رات اعلان کیا کہ کیپیٹل ہل میں حالیہ پرتشدد واقعات کی وجہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذاتی اکاؤنٹ (realDonaldTrump) اور ان کی ٹیم کا اکاؤنٹ (TeamTrump) دونوں مستقل طور پر معطل کیے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل ٹوئٹر نے یہ دونوں اکاؤنٹ صرف عارضی طور پر معطل کیے تھے۔

عراقی عدالت کی جانب سے ٹرمپ کی گرفتاری وارنٹ جاری

ٹوئٹر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے اکاؤنٹ اس خدشے کے باعث مستقل طور پر معطل کیے گئے ہیں کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے کی جانے والی ٹویٹس کے نتیجے میں امریکا میں مزید بدامنی کا خدشہ تھا۔

'ٹوئٹر سیفٹی‘ کی طرف سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا، ''اس ہفتے پیش آنے والے خوفناک واقعات کے تناظر میں ہم نے بدھ کے روز ہی واضح کر دیا تھا کہ ٹوئٹر کے ضابطوں کی مزید کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ممکنہ طور پر یہ فیصلہ (اکاؤنٹ پر مستقل پابندی) کیا جا سکتا تھا۔‘‘

'مجھے خاموش کرانے کی کوشش‘

دریں اثناء ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس پابندی کو اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کا نام دیا ہے۔ امریکی صدر کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ (POTUS) سے اپنی جمعے کی رات کی گئی ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ ٹوئٹر کی طرف سے ''مجھے خاموش کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

امریکی کانگریس پر دھاوا بولے جانے کے ذمے دار ٹرمپ بھی ہیں، میرکل

امریکی صدر نے اپنی اس ٹویٹ میں لکھا، ''ٹوئٹر اظہا رائے کی آزادی پر پابندی لگانے میں آگے، بہت ہی آگے نکل گیا ہے۔ ٹوئٹر کے ملازمین نے اپنا یہ فیصلہ ڈیموکریٹس اور انتہائی بائیں بازو کے عناصر کے ساتھ مل کر کیا ہے کہ اس پلیٹ فارم پر میرا اکاؤنٹ ختم کر دیا جائے۔ یہ مجھے خاموش کرانے کی ایک کوشش ہے اور آپ کو بھی، وہ 75 ملین عظیم محب وطن (امریکی) جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔‘‘

کیپیٹل ہل کو محفوظ قرار دے دیا گیا

فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی ٹرمپ پر پابندی

ٹوئٹر کے علاوہ سوشل میڈیا ادارے فیس بک اور اس کی ایک ذیلی کمپنی انسٹاگرام بھی صدر ٹرمپ کے اکاؤنٹس کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر چکے ہیں۔ ان دونوں اداروں نے اپنے یہ فیصلے جمعرات سات جنوری کے روز کیے تھے۔ ان اقدامات کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ہو جانے والا یہ دباؤ بنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بنائے گئے اکاؤنٹس پر پابندی لگائی جانا چاہیے۔

ٹرمپ نے جاتے جاتے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں

ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ کا اکاؤنٹ مستقل طور پر معطل کیے جانے پر جہاں بہت سے صارفین نے اس پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا، وہیں پر صدر ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے اسے امریکا میں آزادی اظہار رائے کے فقدان سے تعبیر کیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی تو اب ہے ہی نہیں۔‘‘

م م / ع س (روئٹرز، ڈی اپی اے، اے ایف پی)