1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

ٹرانسپورٹ کے ذریعے کاربن گیسوں کے اخراج میں اضافہ جاری

28 مئی 2023

ماحولیاتی اہداف اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کاروں، جہازوں، ٹرینوں اور بحری جہازوں کے روایتی ایندھن سے دوری اختیار کرنے سے مشروط ہیں۔

https://p.dw.com/p/4RmBE
Kenia Highway in Nairobi Richtung Norden
تصویر: Tony Karumba/AFP/Getty Images

ٹرین کے سفر کو پرکشش بنانے، جہازوں میں بجلی کے زیادہ استعمال اورگاڑیوں کو فوسل فیول سے دور کرنے کے باوجود عالمی سطح پر ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جانب سے فضا میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں اضافے کا رجحان بدستور جاری ہے۔

پاکستان کی بگڑتی معیشت اور نوجوانوں کا تاریک ہوتا مستقبل

 

ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں واضح کمی تو دور اس کمی سے متعلق موجود وعدے بھی سامنے رکھے جائیں تو اس شعبے میں اگلی ایک دہائی تک بہتری کی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ بدھ کے روز انٹرنیشل ٹرانسپورٹ فورم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مختلف ممالک کی جانب سے ضرر رساں گیسوں میں کمی سے متعلق موجود وعدوں پر عمل درآمد ہو تو بھی یہ شعبہ ان مضر گیسوں کے اخراج میں بڑھوتی کی روش پر قائم رہے گا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ روش کو بڑے پیمانے پر تبدیل نہ کیا گیا اور نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں وسیع تر کٹوتی کے اقدامات نہ کیے گئے، تو دو ہزار پچاس تک ٹرانسپورٹ کے شعبے سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی شرح سن 2019 کے مقابلے میں صرف تین فیصد تک کم ہو پائے گی۔

بین الاقوامی ٹرانسپورٹ فورم کے ایک ماہر ماتیو کراگلیا کے مطابق، ''چیلنج نئی ٹیکنالوجی کی تیاری اور اس شعبے کو پائیدار بنانے کے لیے موجودہ روش کی یک سر تبدیلی ہے۔ سفری شعبے میں نمو یا سفر کی طلب میں اضافے سے بھی اسی طرح نمٹا جا سکتا ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے، ''خصوصاﹰ ترقی پزیر ممالک میں سفری ذرائع کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘‘

بین الاقوامی ٹرانسپورٹ فورم ایک عالمی تھنک ٹینک ہے، جو تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی سے نتھی ہے۔ اس ادارے کی جانب سے جاری کردہ اندازوں کے مطابق سن 2050 تک عالمی آبادی میں اضافے کی وجہ سے عالمی سفری طلب میں 79 فیصد اضافے کے امکانات ہیں، اسی طرح کارگو جہازوں کی سفری سرگرمیاں بھی دوگنی ہو چکی ہوں گی۔

برسبن شہر کی ٹرانسپورٹ نظام میں سرمایہ کاری

اس ادارے کے مطابق فی فرد فی کلومیٹر فاصلہ سن 2050 تک سب صحارن افریقہ میں تین گنا اور جنوب مشرقی ایشیا میں دوگنے سے زائد ہو جانے کی توقع ہے۔

اس ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ عالمی وبائی دنوں میں لوگوں کے روزمرہ میں تبدیلی اور دفاتر کی بجائے گھروں سے کام کی روش اور آن لائن شاپنگ سرگرمیوں میں اضافے نے نئے امکانات پیدا کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں پالیسی سازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس روش کو ایک 'عمدہ امکان‘ کے طور پر دیکھیں کیوں کہ یہ 'گرین ٹرانسیشن‘ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

مارٹن کوبلر (ع ت⁄ ش ر)