1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیند کیوں نہیں آتی؟

16 اپریل 2023

ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ نیند پوری لینا چاہیے لیکن اس کا کیا مطلب ہے بھلا؟ ایک رات میں کتنی دیر سونا چاہیے اور اگر نیند نہ آئے تو؟ اگر نیند مناسب نہیں آتی تو اسے نظر انداز مت کریں کیونکہ یہ کوئی بیماری بھی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4PxzG
Spanien I Hohe Strompreise treiben manche Patienten in die Armut
تصویر: Nacho Doce/REUTERS

انسان کو ایک دن میں کتنے گھنٹے کی نیند لینا چاہیے، اس پر متعدد تحقیقات ہو چکی ہیں۔ سن 2022 میں ہوئی ایک ریسرچ میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں کو ہدایات دیں کہ مریضوں کے سونے کے اوقات کی جانچ ضروری ہوتی ہے۔

اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ انسانی جسم میں ایک خاص نظام ہوتا ہے، جو  کلاک کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ نظام ہی انسان کو رات کو سونے پر مجبور کر دیتا ہے۔ کئی ملین سالوں کے ارتقائی عمل کے نتیجے میں انسان نے رات کو سونے اور دن میں جاگنے اور کام کرنے کی صلاحیت   پختہ کی ہے۔

فرانس ہالبرگ ایسے اولین فزیشن تھے، جنہوں نے انسانوں میں چوبیس گھنٹے ایک سیلف ریگولیشن نظام کی نشاندہی کی تھی۔ سن 1959 میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ انسانی دماغ اور خلیے تھکن کے بعد کتنا سونے کا تقاضا کرتے ہیں۔

سن 2017 میں تین سائنسدانوں نے ثابت کر دیا کہ انسانی جسم میں وقت کا حساب رکھنے والے جینز اور پروٹینز ہوتی ہیں، جو آرام اور کام کے مابین ایک توازن پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس بات پر ان تینوں کو مشترکہ طور پر طب کے نوبل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

آنکھوں پر ماسک پہننے سے کیا نیند اچھی آتی ہے؟

ادویات ٹافیوں کی طرح کھانے کا رجحان اور مفت طبی مشورے

ایسے لوگ جن کے اس نظام میں ایک توازن ہوتا ہے، ان کی نیند میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور وہ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل رہتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں میں یہ وقت کا حساب رکھنے کا نظام بگڑ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بے وقت نیند آتی ہے اور جب سونا چاہیں تو نیند اڑ جاتی ہے۔

اگر نیند میں خلل کا معاملہ زیادہ طول پکڑ جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس  صورت میں فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ طویل عرصے تک نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے انسانی اعضا کمزور پڑ سکتے ہیں۔

کچھ اسٹڈیز کے مطابق نیند کی بیماری میں مبتلا افراد میں طلاق کی شرح زیادہ ہے اور ان کے روڈ ایکسڈینٹ بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

جب انسان سوتا ہے تو وہ نیند کے مختلف مرحلوں سے گزرتا ہے، یعنی نیند میں بھی ایک خاص  ڈھنگ سے آتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ دو طرح کی ہوتی ہے، ایک کو ریپڈ آئی موومنٹ REM کہا جاتا ہے، جس میں سوئی ہوئی آنکھیں تیزی سے حرکت کرتی ہیں۔ اس دوران دماغی سرگرمی کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز اور فشار خون بلند ہو جاتا ہے۔

جبکہ دوسری نان ریپڈ آئی موومنٹ نیند ہے، جس میں تمام انسانی اعضا معمول کے مطابق حرکت کرتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خواب REM نیند میں دیکھے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ نیند کے دوران دماغ جاگ رہا ہوتا ہے اور وہ جسمانی اعضا کو مانیٹر کرتا رہتا ہے اور کسی جسمانی تکلیف یا بیرونی ایمرجنسی میں جسم کو فوری طور پر بیدار کر دیتا ہے۔

کیا آٹھ گھنٹے کی نیند بہترین ہے؟ دوبارہ سوچیے!

نیند میں خلل، بیماریاں کہیں زیادہ سنگین

جب انسانی نیند میں خرابی پیدا ہو جائے تو متعدد جسمانی مسائل جنم لے لیتے ہیں۔ مثال کے طور دنیا بھر میں ایک بلین انسان سوتے وقت سانس  لینے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ اس بیماری کی دو اقسام ہیں۔ آبسٹریکٹیو سلیپ اپنیا OSA نامی ایک قسم میں سانس لینے کے راستوں (منہ یا ناک) میں رکاوٹ کی وجہ سے سانس لینے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے۔ اس سے پھیپھڑے اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

اسی بیماری کی ایک اور قسم کو سینٹرل سلیپ اپنیا (CSA) کہا جاتا ہے، جس میں دماغ کے ٹھیک طریقے سے کام نہ کرنے کی وجہ سے سانس رک جاتی ہے۔ یہ انتہائی خطرناک بیماری قرار دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نیند نہ آنے کی بیماری (انسومنا)، زیادہ نیند آنا، پیراسومنیا اور موومنٹ ڈس آرڈر بھی شامل ہیں۔

بہتر نیند کے لیے تجویز کیا جاتا ہے کہ بستر پر جانے کا ایک خاص وقت متعین کر لینا چاہیے۔ اس کے علاوہ چہل قدمی یا ورزش کی بھی ایک روٹین بنا لینا چاہیے۔ ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ ورزش کے اوقات بدلتے  رہیں اور سونے کے لیے بستر میں جانے کا بھی کوئی خاص وقت مختص نہ ہوا۔ سونے سے قبل زیادہ کھانے، کیفین اور الکوحل کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔

ع ب، ک م (روئٹرز)

نیند کو بہتر بنانے والی تین خوراکیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں