1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نسلی امتیاز کے خلاف طاقتور آواز، ڈیسمنڈ ٹوٹو انتقال کر گئے

26 دسمبر 2021

جنوبی افريقہ کا ’اخلاقی پیمانہ‘ قرار دیے جانے والے نوبل انعام يافتہ آرچ بشپ ڈيسمنڈ ٹوٹو انتقال کر گئے ہيں۔ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف کوششوں کے سبب ڈیمسنڈ ٹوٹو کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/44q0f
Anglikanische Geistliche und Menschenrechtler Desmond Tutu verstorben
تصویر: Paul Hawthorne/Getty Images

جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف سرگرم رہنے والے اور ملک کا 'اخلاقی پیمانہ‘ قرار دیے جانے والے آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے جنوبی افریقی صدر سرل رامافوسا نے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ رامافوسا کے مطابق، ''آرچ بشپ امیریٹس ڈیسمنڈ ٹوٹو کا انتقال ہماری قوم کی طرف سے جنوبی افریقہ کی ایک ایسی غیر معمولی نسل کو الوداع کہنے کا دکھ بھرا ایک اور باب ہے، جنہوں نے ہمیں ایک آزاد جنوبی افریقہ ورثے میں دیا۔‘‘

انہيں نسلی بنيادوں پر امتياز کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے نہ صرف اپنے ملک بلکہ عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔ ٹوٹو فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی قبضے کی مخالفت، موسمياتی تبديليوں اور ہم جنس پرستوں کے ليے مساوی حقوق کے ليے آواز اٹھاتے آئے ہيں۔ انہيں سن 1984 ميں نوبل امن انعام سے نوازا گيا تھا۔

Südafrika Desmond Tutu und Egil Aarvik
ٹوٹو کو جنوبی افریقہ کی نسلی عصبیت پر مبنی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے پر نوبل امن انعام سے نواز گیا۔تصویر: dpa/picture alliance

جنوبی افریقہ میں سفید فام اقلیت کی طرف سے سیاہ فام اکثریت کے خلاف نسلی امتیاز کے خلاف جن شخصیات نے بھرپور کوشش کی، ان میں ڈیسمنڈ ٹوٹو ایک طاقتور ترین آواز تھے۔ انہوں نے اس کے خاتمے کے لیے انتھک لیکن عدم تشدد پر مبنی محنت اور کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے پہلے جوہانسبرگ کے پہلے سیاہ فام بشپ کے طور پر اور پھر کیپ ٹاؤن کے آرچ بشپ کے طور پر اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے ملک میں اور بین الاقوامی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کے مقصد سے عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

ڈیسمنڈ ٹوٹو سات اکتوبر 1931ء کو جوہانسبرگ کے مغربی علاقے میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ایک گھریلو ملازمہ تھیں جبکہ والد ایک استاد تھے۔ وہ 1978ء میں 'ساؤتھ افریقن کونل فار چرچز‘ میں پہلے سیاہ فام سیکرٹری جنرل بنے۔ اس طرح انہیں اس کونسل کے ڈیڑھ کروڑ ارکان پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کا موقع ملا تاکہ ملک میں نسلی امتیاز کے خاتمے کے لیے کوشش کی جا سکے۔

ٹوٹو کو جنوبی افریقہ کی نسلی عصبیت پر مبنی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے پر نوبل امن انعام سے نواز گیا۔ اسی برس وہ جوہانسبرگ کے پہلے سیاہ فام آرچ بشپ مقرر ہوئے اور انہوں نے عالمی برادری سے جنوبی افریقہ کی سفید فام اقلیتی حکومت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ کا خاتمہ 1994ء میں ہوا۔

ڈیسمنڈ ٹوٹو نے 2010ء میں 79 برس کی عمر میں عوامی زندگی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ وہ آخری مرتبہ عوامی طور پر رواں برس اس وقت دکھائی دیے جب وہ کووڈ کی ویکسین کے لیے ایک ہسپتال گئے۔ انہوں نے وہیل چیئر سے ہاتھ ہلائے مگر اس موقع پر کوئی گفتگو نہیں کی تھی۔

’نیلسن منڈیلا آج بھی زندہ ہیں‘

ا ب ا/ع س (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)