1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتشمالی امریکہ

امریکہ: مہنگائي سے نمٹنے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر کا پیکج

13 اگست 2022

امریکی کانگریس کے منطور شدہ بل میں موسمیاتی تبدیلی اور صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے بڑے اخراجات شامل ہیں۔ یہ قانون سازی صدر جو بائیڈن کے ایجنڈے کے لیے بھی ایک بڑی فتح ہے۔

https://p.dw.com/p/4FUJI
Nancy Pelosi hält eine Pressekonferenz im US-Kapitol in Washington ab
تصویر: Olivier Douliery/AFP

امریکی ایوان نے 12 اگست جمعے کے روز مہنگائی پر قابو پانے کے لیے 430 ارب ڈالر کے ایک بڑے مالی بل کو منظور کر لیا، جس کی صدر جو بائیڈن شدت سے حمایت کر رہے تھے۔

اس بل میں صاف آب و ہوا، ٹیکس اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق کئی اہم اقدامات بھی شامل ہیں، اور اسے گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی امریکی سرمایہ کاری بھی کہا جا رہا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ توانائی اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں کمی کر کے عوام کو کسی طرح مہنگائی سے نجات دی جا سکے۔

صدر جو بائیڈن نے اس بل کی منظوری کے فوری بعد اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ’’آج، امریکی عوام جیت گئے اور خصوصی مفادات کی شکست ہوئی۔‘‘

ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ووٹنگ سے قبل اپنے آخری تبصروں میں کہا کہ یہ قانون سازی، ’’لاگت میں قیمتوں میں کمی کا ایک مضبوط پیکج ہے، جو اس وقت کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہمارے خاندان ترقی کریں اور کرہ ارض بھی محفوظ رہے۔‘‘

سینکڑوں ارب ڈالر کے اس بل کو سینیٹ نے بھی منظور کر لیا ہے اور اب اس پر صدر جو بائیڈن کے دستخط ہونے ہیں اور اس طرح یہ جلد ہی باضابطہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔   

صدر اس قانون سازی کے حوالے سے ملک کی مختلف ریاستوں کا دورہ بھی کرنے والے ہیں، کیونکہ بڑھتی ہوئی افراط زر کی شرحوں کا وزن اب ڈیموکریٹس کے وسط مدتی انتخابات کے امکانات پر بھی پڑنے والا ہے۔ ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ یہ بل حکومتی حدود سے تجاوز ہے اور مہنگائی کو مزید ہوا دے گا۔

ماحولیات سے متعلق اقدام اولین ترجیح

امریکی کانگریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بڑے پیمانے پر کارروائی کے لیے پہلی بار اس طرح کی قانون سازی کی ہے، جس کا مقصد 2030 تک امریکی کاربن کے اخراج کو 2005 کی سطح سے  40 فیصد تک کم کرنا ہے۔ 

USA CHIPS und Wissenschaftsgesetz 2022 Joe Biden
تصویر: Bonnie Cash/UPI Photo/IMAGO

اس بل کے مطابق آلودگی پھیلانے والوں کو سزا دینے کے بجائے، معیشت کو فوسل فیول سے دور رکھنے والوں کو مراعات بھی پیش کی جائیں گی۔ اس میں ہوا، شمسی اور جوہری توانائی پیدا کرنے والوں اور اس کے صارفین کو، ٹیکس کریڈٹ کی پیشکش بھی شامل ہے۔

بل کے مطابق کلین انرجی مینوفیکچرنگ پروجیکٹس کے لیے جہاں تقریبا 60 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے، وہیں اتنی ہی رقم پسماندہ کمیونٹیز میں سبز سرمایہ کاری کے لیے بھی مختص کی جائے گی۔

یہ بل لوگوں کو الیکٹرک کاریں خریدنے کے لیے ساڑھے سات ہزار ڈالر تک کا وفاقی ٹیکس کریڈٹ بھی فراہم کرے گا۔

صحت کی دیکھ بھال کو مزید سستا کرنا

مہنگائی سے نمٹنے والے اس بل کا ایک اور اہم مقصد، امریکی عوام کے لیے صحت کی دیکھ بھال اور ادویات کو مزید سستا بنانا ہے۔ حکومت صحت سے متعلق ان انشورنس رعایات کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، جنہیں وبائی امراض کے دوران پہلے متعارف کیا گیا تھا۔ اس امداد سے ایک کروڑ 30 لاکھ امریکیوں کی مدد کی جاتی ہے، تاہم یہ رواں برس ہی ختم ہونے والی ہے۔

اس بل کے مطابق محکمہ طب سے متعلق حکومتی ادارے دوائیوں کی قیمتوں کے حوالے سے دوا ساز کمپنیوں سے بات چیت کر سکیں گے اور اس کی مدد سے آئندہ دس برسوں میں تقریباً 288 ارب ڈالر کی بچت کی جا سکتی ہے۔

ص ز/ ب ج (اے پی، روئٹرو، اے ایف پی)

پاکستان ميں ملازمت پيشہ طبقہ مہنگائی سے سب سے زيادہ پريشان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید