1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی 'توہین' کرنے پر راہول گاندھی کو دو برس قید کی سزا

جاوید اختر، نئی دہلی
23 مارچ 2023

بھارتی صوبے گجرات کی ایک عدالت نے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی مبینہ 'توہین' کے چار سال پرانے کیس میں جمعرات کو دو برس قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تاہم انہیں فوراً ضمانت بھی دے دی۔

https://p.dw.com/p/4P6xo
Indien Rahul Gandhi bei einer Pressekonferenz in Nez Delhi
تصویر: Naveen Sharma/ZUMAPRESS.com/picture alliance

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات کے ایک رکن اسمبلی اور سابق ریاستی وزیر پرنیش مودی نے کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمان راہول گاندھی کے خلاف کیس دائر کیا تھا۔ سورت شہر کی عدالت نے راہول گاندھی کو اس کیس میں دو برس قید کی سزا سنائی تاہم انہیں ضمانت بھی دے دی۔ وہ 30 دنوں کے اندر سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔

جج کی جانب سے سزا سنائے جانے کے وقت راہول گاندھی عدالت میں موجود تھے۔ انہو ں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔

معاملہ کیا ہے؟

کانگریس کے اس وقت کے صدر راہول گاندھی نے سن  2019 میں عام انتخابات کی تشہیر کے دوران کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مودی نام کے حوالے سے بیان دیا تھا۔

بھارت: کیا راہول گاندھی اپنے بیان پر معافی مانگیں گے؟

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا، "چوکیدار صد فیصد چور ہے۔" دراصل مودی نے انتخابی مہم میں خود کو "چوکیدار" کہہ کرتشہیر کی تھی۔

راہول نے کہا تھا، "آپ نے (رافیل طیارہ سودے میں) تیس ہزار کروڑ روپے کی چوری کی اوراپنے دوست انیل امبانی کو دے دیا۔ آپ نے صد فیصد پیسے چرائے۔ چوکیدار چور ہے۔ نیرو مودی، میہول چوکسی، للت مودی، مالیہ، انیل امبانی اور نریندر مودی۔ چوروں کا ایک گروہ ہے۔"

راہول نے طنزیہ لہجے میں کہا تھا، "میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے۔ نیرو مودی، للت مودی اور نریندر مودی؟ ہمیں نہیں معلوم ایسے اور کتنے مودی آئیں گے؟"

راہول نے طنزیہ لہجے میں کہا تھا، میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے
راہول نے طنزیہ لہجے میں کہا تھا، میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہےتصویر: Indranil Mukherjee/AFP/Getty Images

عدالت میں کیا ہوا؟

جج نے راہول گاندھی سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں، اس پر راہول نے کہا کہ انہوں نے کچھ بھی جان بوجھ کر نہیں کیا اور ان کے بیان سے عرضی گذار کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

اس پر عرضی گذار کے وکیل کا کہنا تھا کہ راہول گاندھی رکن پارلیمان ہیں، اس لیے انہیں زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہئے کیونکہ اگر انہیں کم سزا دی گئی تو سماج میں غلط پیغام جائے گاکہ قانون سازوں کو کم سزا ملتی ہے۔

کانگریس کا ردعمل

کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے بی جے پی حکومت کو ڈکٹیٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی حکومت کے سیاہ کارناموں کو اجاگر کر رہے ہیں اس لیے حکومت ان سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی خود کو چھوڑ کر بقیہ ہر ایک پر انگلی اٹھاتی ہے۔

بھارتی جمہوریت خطرے میں ہے، راہول گاندھی

کانگریس کی جنرل سکریٹری اور اہول گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ حکومت کی پوری مشنری اپنی پوری قوت سے راہول گاندھی کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن ان کے بھائی نہ تو کبھی خوف زدہ ہوئے ہیں اور نہ کبھی خوف زدہ ہوں گے۔

رافیل کی خرید میں بدعنوانی، تحقیق کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ

کانگریس کے سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ نے کہا، "اب تو مودی کا نام لینے پر بھی سزا ہو جاتی ہے۔"

بی جے پی نے کیا کہا؟

بی جے پی کے رہنما اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کا کہنا تھا، "راہول گاندھی جو بھی بولتے ہیں، اس سے صرف نقصان ہی ہوتا ہے۔ ان کی پارٹی کا تو نقصان ہوتا ہی ہے لیکن یہ ملک کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔ "

بی جے پی رہنما اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ ملک کو بدنام کرنا، نریندر مودی کو بھدی گالیاں دینا راہول گاندھی کی عادت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی نکتہ چینی کرنا تو پھر بھی ٹھیک ہے لیکن "گالیاں دیں گے تو قانون تو اپنا کام کرے گا ہی۔"

پچھتر برس بعد بھارتی جمہوریت دباؤ میں

دریں اثنا دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے راہول گاندھی کے خلاف کارروائی کو غلط بتایا۔ انہوں نے کہا کہ غیر بی جے پی رہنماوں اور پارٹیوں پر مقدمات دائر کرکے انہیں ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔