1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موت بانٹنے میں کورونا وائرس کا ساتھی کون؟

7 اپریل 2020

تمباکو نوشی اور فضائی آلودگی دل کے عارضے، دمے اور پھیپھڑوں کے سرطان جیسیبیماریوں کے خطرات بڑھاتے ہیں اور ان میں مبتلا افراد کوِوڈ انیس کے مقابلے میں کم زور ثابتہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3aaat
تصویر: Getty Images/Y. Nazir

اب تک کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے دو بنیادی اسباب سامنے آئے ہیں،ایک زیادہ عمر اور دوسرا کم زور مدافعتی نظام۔ محققین کے مطابق فضائی آلودگی دوسریوجہ یعنی مدافعتی نظام کی کم زوری سے نتھی ہے۔

گھانا کی کیپ کوسٹ یونیورسٹی کے متعدی بیماریوں اور فضائی آلودگی کے شعبے سےوابستہ کوفی امیگا کہتے ہیں، "اگر آپ آلودگی کے شکار علاقے میں رہتے ہیں، تو آپ کے پیپھڑےویسے ہوتے ہیں، جیسے کسی تمباکو نوش کے۔ تو آپ کی زندگی بھی کورونا وائرس کے نشانےپر ہے۔"

غیرمعیاری ہوا سالانہ بنیادوں پر سات ملین افراد کی ہلاکت کی وجہ بن رہی ہے اور کووِڈ انیسکی عالمی وبا کی موجودگی میں یہ تعداد شاید کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہآلودہ فضا میں سانس لینے والے افراد اگر کورونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں، تو یہ وائرس ان کےجسموں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

یورپیئن پبلک ہیلتھ الائنس نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ فضائی آلودگی ممکنہ طور پر کووِڈانیس سے بچ جانے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔

محققین ماضی میں بھی فضائی آلودگی کی موجودگی میں متعددی بیماریوں کو زیادہ ہلاکتخیز قرار دے چکے ہیں۔ سن 2003 میں سارس وائرس کے پھیلاؤ کے وقت کیے جانے والےمطالعاتی جائزوں میں یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ فضائی آلودگی کے حامل علاقوں میںوائرس سے ہلاک ہونے والی کی تعداد کم فضائی آلودگی والے علاقوں کے باسیوں کے مقابلےمیں دو گنی تھی۔ مطالعاتی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ ایسے علاقے جہاں درمیانے درجے کیفضائی آلودگی ہے، وہاں بھی سارس وائرس کے متاثرین میں ہلاکتوں کی شرح میں 84 فیصداضافہ دیکھا گیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اگر کووِڈ انیس بھی سارس وائرس کی طرح فضائی آلودگی کے شکارعلاقوں کے رہائشیوں کے خلاف زیادہ بڑا قاتل ثابت ہوتا ہے، تو یہ وائرس میڈرڈ، لندن اورنیویارک میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیادہ دباؤ بڑھا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے وہ خطے جہاں لکڑی، گوبر، مٹی کا تیل اور کوئلہ گھر کے اندرکھانے پکانے کے لیے جلائے جاتے ہیں، وہاں یہ وائرس زیادہ تباہی مچا سکتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ شمالی اٹلی اور چینی شہر ووہان میں فضائی آلودگی کی بلند شرح اوروبائی امراض کے نتیجے میں زیادہ ہلاکتوں کے درمیان ممکنہ طور پر تعلق ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق آلودہ ہوا میں موجود دو اعشاریہ پانچ مائیکرون قطر کے ذرات یعنی ایسےذرات جو انسانی بال سے کم چوڑائی کے حامل ہیں، پیپھڑوں کے حفاظتی نظام سے گزر کرخون میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی وجہ سے دل کے امراض کا خطرہبہت بڑھ جاتا ہے۔ چین میں کووِڈ انیس کے متاثرہ ایسے افراد جو دل کے عارضے میں مبتلاتھے، ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں موت کا تناسب نو گنا زیادہ دیکھا گیا ہے۔ ذیابیطس کےشکار افراد میں یہ خطرہ چھ گنا زیادہ پایا گیا ہے۔

اجیت نرجان / ع ت / ا ا