1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممالیہ جانوروں کا نکتہ آغاز مل گیا

24 جولائی 2022

سائنسدانوں نے ممالیہ جانوروں کے ارتقائی نقطہء آغاز کا پتا چلا لیا ہے۔ اس کے لیے جینے اور بلآخر ناپید ہو جانے والے جانوروں اور اُن کے قریبی جد کے کانوں پر تحقیق کی اور گرم خون کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/4EWXq
Riesenfaultier | Megatherium americanum
تصویر: United Archives International/imago images

ممالیہ جانور گرم خون کے حامل ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق گرم خون ہی دراصل ان کی ارتقائی کامیابی کی کنجی تھا۔ بدھ کے روز جاری کردہ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کانوں کے اندر سمٹی ہوئی سیمی سرکولر نالیاں، جو مائع سے بھری ہوتی ہیں، توازن قائم رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ ان فوسلز پر تحقیق سے اندازہ لگایا گیا کہ گرم خون یعنی اینڈوتھرمی اس سلسلے میں کلیدی کردار کی حامل ہے۔ یہ پہلی بار 233 ملین سال پہلے ٹریاسِک دور میں  جانوروں میں ابھریں۔

نایاب پانڈا کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش، برلن میں خوشی

پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ دونوں بیک وقت بھی تھے: نیا سائنسی جواب

سائنسدانوں کے مطابق یہ ابتدائی مخلوقات ممالامورف سنیپسائڈ کہلاتی تھیں، تاہم ان میں موجود اینڈوتھرمی یعنی جسم کے اندر کا قدرے بلند درجہ حرارت ممالیہ کے ارتقائی مراحل میں ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ باقاعدہ طور پر ممالیہ جانور تیس ملین برس قبل دکھائی دیتے ہیں۔

اینڈوتھرمی کا ارتقا اس وقت ہوا جب ممالیہ جسم دھیرے دھیرے بنتا جا رہا تھا اور ان کے بال اور کھال اپنی اپنی جگہ پکڑ رہے تھے جب کہ ریڑھ کی ہڈی تبدیل ہو رہی تھی

یونیورسٹی آف لزبن کے انسٹیٹیوٹ آف پلازمہ اینڈ نیوکلیئر فیوژن سے وابستہ پروفیسر برائے تاریخ زندگی و ارضیاتی سائنس رچرڈ اراؤجو سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مصنف ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''اینڈوتھرمی ممالیہ جانوروں کی ارتقائی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جسم کا بلند درجہ حرارت ہمارے تمام رویہ اور کارگزاروں کا موجب ہے۔ ‘‘

رپورٹ کے مطابق ممالیہ اجسام میں انرون درجہ حرارت ماحول کے درجہ حرارت پر انحصار نہیں کرتا۔ اس کے مقابلے میں سرد خون والے جانور مثلا چپھکلیاں دیگر طریقے مثلاﹰ دھوپ لگوانا جیسے طریقے اپناتی ہیں۔

ممالیہ میں موجود اینڈوتھرمی دھیرے دھیرے ابھری، جہاں ان سے قبل ڈائنوسارز اور اڑنے والے دیگر ریپٹائلز یعنی پٹیروسارس وغیرہ ایکوسسٹم پر راج کر رہے تھے۔ اینڈوتھرمی ایسے موقع پر زیادہ فوائد لیے ہوئے تھی۔

اراؤجو کے مطابق، ''سرکاڈین سرکل کے طویل ادوار میں اس سے جانوروں کو تیز دوڑنے، زیادہ دیر دوڑنے اور زیادہ فعال ہونے میں مدد ملی۔ تاہم اس کی قیمت زیادہ توانائی اور زیادہ خوراک کی شکل میں تھی۔‘‘

محققین کے مطابق اسی طرح ممالیہ کو سردخون والی مخلوقات پر برتری حاصل ہوئی۔ محققین کے مطابق بعد میں اینڈوتھرمی کا ارتقائی سفرسست روی کی بجائے تیز رفتاری سے دیکھا گیا۔

ع ت، ک م (روئٹرز)