1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں خاتون راہبہ کا ساڑھے چار ہزار سال پرانا مقبرہ برآمد

صائمہ حیدر
3 فروری 2018

مصر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے قاہرہ کے جنوب میں گیزا کے معروف اہرام کے قریب چار ہزار چار سو سال پرانا ایک مقبرہ دریافت کیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ مقبرہ فرعونی دور کی ایک راہبہ کا ہے۔

https://p.dw.com/p/2s4mG
Ägypten Kairo - Altes Königsgrab gefunden nah der Giza Pyramiden
مقبرہ مٹی کی اینٹوں سے بنا ہے اور اس میں کچھ نادر تصاویر بھی موجود ہیںتصویر: Reuters/A. A. Dalsh

مصری وزیر برائے آثار قدیمہ خالد العین نے بتایا ہے کہ ’ہیت پت‘ نامی اس خاتون کا تعلق فراعین کے خاندان کی پانچویں نسل سے ہے۔ العینی نے مقبرے کے قریب سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اس خاتون راہبہ کو اپنے وقت میں بہت اہمیت حاصل تھی۔ مقبرے سے متعلق مزید اشیاء کی بازیابی کے لیے کام ہو رہا ہے۔‘‘

آثار قدیمی کی سرکاری کونسل کے سربراہ مصطف الوزیری کا کہنا ہے کہ مقبرہ مٹی کی اینٹوں سے بنا ہے اور اس میں کچھ نادر تصاویر بھی موجود ہیں۔

BdT Ägypten Motorsport Pharao Ralley bei den Pyramiden
تصویر: AP

وزارت آثار قدیمہ کے مطابق مقبرے سے ملنے والی تصاویر میں راہبہ کو شکار کرتے اور مچھلیاں پکڑتے جبکہ بعض میں چڑھاوے وصول کرتے دکھایا گیا ہے۔

راہبہ کا یہ مقبرہ گزشتہ برس اکتوبر میں اُسوقت دریافت ہوا تھا جب گیزا کے اہرام کے علاقے میں کھدائی ہو رہی تھی۔

گیزا پلیٹو‘ مصری دارالحکومت قاہرہ کے نواح میں واقع ہے۔ یہ علاقہ مشرق سے مغرب کی سمت میں قریب دو کلومیٹر لمبا جبکہ شمال سے جنوب کی جانب ڈیڑھ کلومیٹر چوڑے ریتلے علاقے پر مشتمل ہے۔ اس علاقے میں بادشاہوں کے مدفن بڑے اہراموں کے علاوہ چھوٹے اہرام بھی واقع ہیں جہاں ان بادشاہوں کی ملکائیں دفن ہیں۔