1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشکلات سے بچنے کے لیے ڈائری لکھیں

7 مئی 2024

ڈائری میں اپنے مشاہدات، احساسات، اور پریشانیاں لکھنا ہمیں اپنے رشتوں کو سمجھنے میں بہت مدد دے سکتا ہے۔ بعض اوقات ہم ایسے رشتوں میں الجھ جاتے ہیں جو ہماری زندگی کو آسان کرنے کے بجائے پیچیدہ کر دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fZrk
DW Urdu Blogerin Tehreem Azeem
تصویر: privat

میرے ایک دوست اپنی نوکری سے بہت پریشان ہیں۔ ان کے باس انہیں کام کے بعد بھی پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ وہ پھر اپنے کئی گھنٹے فون پر اپنے ماتحتوں سے بات کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔ درمیان میں مجھے پیغام بھیجتے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ وہ اپنی نوکری سے تنگ آ چکے ہیں۔

میں انہیں کہتی ہوں کہ وہ اپنے باس کو بتائیں کہ وہ کام کے اوقات کے علاوہ دفتر کے کاموں کے لیے دستیاب نہیں ہیں لیکن وہ میری بات سمجھ کر بھی نہیں سمجھتے۔ تاہم ہر بار جھنجھلا کر پیغام ضرور بھیجتے ہیں۔ ہم پچھلے تین سالوں میں کئی بار یہ بات کر چکے ہیں۔ اب میں ان سے کہتی ہوں کہ وہ ایک ڈائری رکھیں اور اس میں لکھیں کہ انہیں ان کالز کے حوالے سے کیا چیز تنگ کر رہی ہے۔ وہ شاید انہیں اپنے جذبات سمجھنے میں مدد دے سکے۔

ڈائری میں اپنے احسسات قلمبند کرنا ہمیں بہت سی مشکل صورتحالوں میں پھنسنے سے بچا سکتا ہے۔ اگر ہم روز کسی ڈائری میں اپنے احساسات غیر جانب دار ہو کر لکھیں اور ہفتے یا دو ہفتے بعد اس ڈائری کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ لگے گا کہ ہم کس صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہمیں خود کو اس سے کیسے باہر نکالنا ہے۔ وہ ڈائری ہمیں اپنے لیے بہتر فیصلہ لینے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔

ڈائری میں اپنے مشاہدات، احساسات، اور پریشانیاں لکھنا ہمیں اپنے رشتوں کو سمجھنے میں بہت مدد دے سکتا ہے۔ بعض اوقات ہم ایسے رشتوں میں الجھ جاتے ہیں جو ہماری زندگی کو آسان کرنے کے بجائے پیچیدہ کر دیتے ہیں۔ ہم سمجھنے کے باوجود صورتحال کو نہیں سمجھ پا رہے ہوتے۔ اپنے اوپر شک کرتے ہیں۔ اپنی سمجھ میں شک کرتے ہیں۔ اس صورت میں ڈائری میں سب کچھ لکھ دینا ہمارے سینے پر پڑا بوجھ اتار دیتا ہے۔ ہم باقاعدگی سے ڈائری میں لکھتے رہیں تو کچھ عرصے میں ہمیں صورتحال سمجھ آ سکتی ہے اور ہم اپنے لیے بہتر فیصلہ لے سکتے ہیں۔

بہت سے لوگ اپنے رومانوی تعلقات کے حوالے سے بھی پریشان رہتے ہیں۔ اپنے دوستوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کا تعلق ٹھیک ہے۔ انہوں نے جو کیا یا جو ان کے ساتھ ہوا کیا وہ ٹھیک تھا۔ سوال جواب کا یہ سلسلہ ان کی ذہنی حالت مزید خراب کرتا ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ ایک ڈائری میں اپنے احساسات باقاعدگی سے لکھے جائیں اور ان کی بنیاد پر اپنے رشتے بارے فیصلہ لیا جائے۔

ہم اکثر اپنے احساسات پر شک کرتے ہیں لیکن اگر انہیں الفاظ کی صورت میں کہیں لکھ دیں تو ہم انہیں سمجھ سکتے ہیں۔

ڈائری لکھنے کے لیے دن کے آخر کا حصہ بہترین ہے۔ دس منٹ نکالیں اور اپنی ڈائری میں اس دن کے بارے میں لکھیں کہ وہ کیسا رہا۔ اچھا تھا تو کیوں، برا تھا تو کیوں؟ کس چیز نے آپ کو خوش کیا اور کس چیز نے پریشان؟ آپ اس ڈائری میں ہر وہ چیز لکھیں جو اس وقت آپ کے سر پر سوار ہو۔ پھر اس ڈائری کو بند کر کے سو جائیں۔ ہر روز یہ عمل دہرائیں۔ ہفتے کے اختتام پر اپنی پورے ہفتے کی ڈائری پڑھیں۔ ایسے جیسے یہ کسی اور کی ڈائری ہو۔ آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کو اپنی زندگی میں کیا چیز تنگ کر رہی ہے اور کون سی چیز آپ کی زندگی کو بہتر بنا رہی ہے۔

اس سے آپ کی دماغی صحت بھی بہتر ہوگی۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بطور ڈائری استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے دماغ میں جو سوچ آتی ہے وہ وہاں لکھ دیتے ہیں۔ جیسے میں نے پچھلے سال اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی رہائش کے لیے کرائے کی ادائیگی کی۔ میرے لیے وہ عجیب تھا۔ اگرچہ بہت سے لوگ کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں اور یہ بالکل نارمل سی بات ہے۔ تاہم پاکستان میں لوگ کوشش کرتے ہیں کہ گھر ان کا اپنا ہو۔ میں اس وقت ایک عجیب سی صورتحال میں پھنسی ہوئی تھی۔ میری زندگی میں سب کچھ الٹ پلٹ جا رہا تھا۔ اسی دوران جب مجھے اپنی رہائش کا کرایہ ادا کرنا پڑا تو مجھے عجیب سا محسوس ہوا۔ میں نے اس بارے ٹویٹر پر لکھا تو بہت سے لوگ مجھے ٹرول کرنے لگے کہ یہ تو عام سی بات ہے۔ اس میں عجیب کیا ہے۔ وہ میری ٹویٹ کا سیاق و سباق نہیں جانتے تھے۔ مجھے تھوڑی دیر میں احساس ہوا کہ میں نے اپنا وہ احساس ٹویٹر پر لکھ کر غلطی کر دی تھی۔

ڈائری ایسے معاملات میں ہمارا ساتھ دیتی ہے۔ ہمارے احساسات اس میں مقید رہتے ہیں، دنیا تک نہیں پہنچتے اور ہم فضول کی ٹرولنگ اور ججمنٹ سے بچ جاتے ہیں۔ ڈائری لکھنے سے انسان کو اپنا آپ جاننے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اگر آپ اپنی ڈائری غیر جانب دار ہو کر پڑھیں تو آپ کو مختلف صورتحالوں میں اپنی غلطیاں تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ آپ ان غلطیوں کو مستقبل میں نہ دہرا کر اپنی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔

آپ کی یہ عادت آپ کو سالوں بعد ہنسنے کا موقع بھی فراہم کرے گی۔ آپ جب سالوں بعد اپنی یاداشتیں پڑھیں گے تو شاید انہیں پڑھ کر خود پر ہنسیں اور پھر فخر کریں کہ آپ وقت کے ساتھ اپنی زندگی میں کس قدر آگے بڑھ آئے ہیں۔

تو کہیے آپ آج سے ڈائری لکھنا شروع کریں گے؟

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔‍