1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ سے متعلق پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہیں، رئیسی

23 اپریل 2024

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے عوامی جلسے سے خطاب ممکن نہ ہو پایا۔

https://p.dw.com/p/4f6LS
Irans Präsident zu Staatsbesuch in Pakistan
تصویر: MOFA

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے تین روزہ دورے کے اگلے مرحلے پر لاہور میں مزار اقبال پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔  ان کی لاہور آمد پر پاکستان  کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں عام تعطیل کر دی گئی ، تعلیمی ادارے بند اور امتحان ملتوی کر دیے گئے تھے۔  سخت سکیورٹی انتظامات کے دوران ایرانی صدر جس علاقے میں بھی گئے وہاں کی تمام مین سڑکوں کو عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

ایرانی صدر اپنے دورہ لاہور کے دوران وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز اور گورنر پنجاب  بلیغ الرحٰمن سے بھی ملے اور وہ پاکستان کے ممتاز تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی بھی گئے۔ انہوں نے مزار اقبال پر حاضری دی، فاتحہ پڑھی، علامہ اقبال کے مزار پر پھول چڑھائے اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات تحریر کیے۔

اس سے پہلے جب ایرانی صدر اپنے خصوصی طیارے کے ذریعے اپنے اعلٰی سطحی وفد کے ہمرا لاہور پہنچے تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال  انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایرانی صدر کا پرتپاک استقبال کیا اور مہمانوں کو لاہور آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقعے پر سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید، وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن سمیت دیگر حکام ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ اس موقع پر ایرانی قونصل جنرل مہران مواحدفر اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

Irans Präsident zu Staatsbesuch in Pakistan
ایرانی صدر کا استقبال وزیر اعظم شہباز شریف نے کیاتصویر: Uncredited/Prime Minister Office/AP/dpa/picture alliance

لاہور میں مختلف تقریبات میں کی جانے والی اپنی تقریروں میں ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا ۔ ایرانی صدر نے مزار اقبال آمد پر میڈیا کے ساتھ  گفتگو میں کہا کہ پاکستانیوں اور ایرانیوں کے دل ہمیشہ جڑے رہیں گے اور انہیں پاکستان آکر اجنبیت کا بالکل احساس نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا، ''پاکستان  کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں، پاکستان اور ایران کے دل ہمیشہ ایک دوسرے سے جڑے رہیں گے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے پیغام دیا کہ کیسے جبر کےخلاف کھڑا ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ سے متعلق پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ فلسطینی کامیاب ہوں گے۔

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے آڈیٹوریم میں فیکلٹی ممبران اور طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدرڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی، تہذیبی، مذہبی اور ثقافتی مراسم ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''قوموں کے عالمی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے علم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہماری یونیورسٹیاں علم و تحقیق کے مراکز ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مربوط حکمت عملی سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ‘‘

اس موقعے پر انہوں نے  یہ بھی کہا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان اور ایران کا موقف واضح ہے مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے ، مسئلہ فلسطین کا حل صرف مسلم اُمہ کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔

	Irans Präsident zu Staatsbesuch in Pakistan
مزار اقبال پر فاتحہ خوانی کے بعد گیسٹ بُک میں پیغام نویسی کرتے ہوئےتصویر: MOFA

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات کے ممتاز ماہر پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں  دہشت گردی،  بد اعتمادی اور دیگر وجوہات کی بنا پر نشیب و فراز آتے رہے ہیں۔ ان کی رائے میں  ڈاکٹر رئیسی کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں پائی جانی والی مشکلات کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ڈاکٹر عسکری کے بقول اب  ایران  پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا متمنی ہے تاکہ اسے بیرونی دنیا کے ساتھ تجارت کے لیے کوئی راستہ مل سکے۔ بھارت پاکستان کو گیس بیچنا چاہتا ہے لیکن پاکستان کے پاس گیس پائپ لائن کو مکمل کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔  ڈاکٹر عسکری کے مطابق پاکستان اور ایران کو اس ضمن میں  امریکی دباؤ کا بھی سامنا ہے ۔‘‘ اس دورے میں باہمی تعلقات کی بہتری کے لیے مفاہمت کی جتنی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان کے بارے میں اصل میں دیکھنا یہ ہے کہ ان پرعمل درآمد کس حد تک ممکن ہو پاتا ہے۔ ڈاکٹر عسکری نے کہا، ''پاکستان امریکہ کے دباؤ کو کتنا کو برداشت کر سکتا ہے اس کا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پر بھی کافی انحصار ہے ۔ اس لیے گفتگو کی حد تک سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن  یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے۔ ان کے نتائج کا پتہ تو آنے والے وقت سے چل سکے گا۔ ‘‘

ایران  کے صدر ابراہیم رئیسی دورۂ لاہور کے بعد منگل کی شام لاہور سے کراچی چلے پہنچ گئے جہاں ان کے پروگرام میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دینا  بھی شامل ہے۔