1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مس ہٹلر' مقابلہ حسن میں حصہ لینے پر تین برس قید کی سزا

10 جون 2020

'مس ہٹلر' مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی چوبیس سالہ الیس کٹر کو دائیں بازو کی سخت گیر ممنوعہ تنظیم 'نیشنل ایکشن' کا رکن ہونے کا قصوروار قرار دیتے ہوئے تین برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3dYKI
Großbritannien Alice Cutter National Action Neonazi
تصویر: picture-alliance/empics/J. King

آلیس کٹر نے جرمنی کے نازی دور کے ایک حراستی کیمپ سے منسوب ' مس بوخین والڈ'  مقابلہ حسن میں حصہ لیا تھا۔ ان کے تین ساتھیوں کو بھی دائیں بازو کے ممنوعہ انتہا پسندگروپ 'نیشنل ایکشن' کا رکن ہونے کے لیے سزا دی گئی ہے۔

برطانیہ کی ایک عدالت نے 'مس ہٹلر' مقابلے میں حصہ لینے والی چوبیس سالہ ایلس کٹر کو دائیں بازو کی سخت گیر ممنوعہ تنظیم نیشنل ایکشن (این اے) کا رکن ہونے کا قصور قرار دیتے ہوئے تین برس قید کی سزا سنائی ہے۔ برمنگھم کی کراؤن کورٹ نے کٹر کے ساتھ ہی ان کے سابق بوائے فرینڈ  25 سالہ مارک جانز کو ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی ہے۔   

اسی جرم میں دو اور افراد  24 سالہ گیری جیک اور 19 سالہ کونر اسکاٹدرین کو بالترتیب چار برس چھ ماہ اور 18 ماہ کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ اس کیس میں پانچویں شخص کو گزشتہ برس ہی تین سال قید کی سزا دی گئی تھی۔

24 سالہ ایلس کٹر ویٹرس کا کام کرتی تھیں۔ انہوں نے 'مس ہٹلر' کے خطاب کے لیے جس مقابلہ حسن میں حصہ لیا تھا اس کا نام نازی دور میں جرمنی کے ایک حراستی کیمپ 'بوخین والڈ'  کے نام پر تھا۔ ججوں کو بتایا گیا کہ کس طرح  2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم کی مہم کے دوران رکن پارلیمان جو کوکس کے قتل کے بعد کٹر نے سیناگوگ میں گیس بھرنے اور یہودیوں کے سروں کو بطور فٹبال استعمال کرنے سمیت سامیت مخالف مذاق کیے تھے۔

UK Alice Cutter ARCHIV
آلیس کٹر اس گروپ کی ان ریلیوں شریک ہوئیں جن میں ایسے نعرے ہوتے تھے تصویر: picture-alliance/empics/J. Giddens

برطانوی حکومت نے اس طرح کے تبصروں کو نسل پرستانہ اور سامیت مخالف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے نفرت اور تشدد کو فروغ ملتا ہے اور گروپ پر اسی برس پابندی لگا دی گئی تھی۔

جج پال فاریئر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''آپ اس گروپ کے باطل نظریات سے دوری اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں تھے، اسی لیے آپ نے پابندیوں کی کوئی پرواہ نہیں کی اور اس کی رکنیت پر قائم رہے۔''  جج نے کہا کہ ایلس کٹر نے کبھی قائدانہ رول تو نہیں اپنایا تاہم وہ اس گروپ کے ایک اہم لیڈر کی معتمد تھیں۔

ایلس کٹر اس گروپ کی ان ریلیوں میں شریک ہوئیں جن میں ایسے نعرے ہوتے تھے کہ ''ہٹلر درست تھا''  تاہم ان کا موقف تھا کہ وہ 'نیشنل ایکشن' کی رکن نہیں تھیں۔ لیکن پولیس کے پاس اس بات کے ثبوت تھے کہ تنظیم کو ایک دہشتگرد ادارہ قرار دیے جانے کے باوجود بھی

 چاروں افراد اس کی رکنیت پر قائم رہے۔

سزا سنانے سے قبل سرکاری وکیل کے سربراہ  میکس ہل نے ان افراد کو 'کٹّر' بتاتے ہوئے کہا یہ لوگ محض سامیت یہود جذبات ہی نہیں رکھتے بلکہ ہولوکاسٹ کے بھی حامی ہیں اور جرمنی میں تھرڈ ریچ کی حمایت کرتے ہیں۔

استغاثہ  کا کہنا تھا کہ ایلس کٹر اور ان کے بوائے فرینڈ کے گھر سے ایسی کئی اشیاء برآمد ہوئی تھیں جس سے نازی ازم کی حمایت کا صاف پتہ چلتا ہے۔ تنظیم پر پابندی کے باجود جیک این اے کے فعال رکن تھے اور اپنے خیالات سے متعلق یونیورسٹی کیمپس میں اسٹیکر لگاتے تھے۔ اس کے ارکان خفیہ طور مختلف ناموں سے اپنے خیالات کی ترویج و اشاعت کرتے رہے تھے۔

ص ز / ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں