1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمراکش

مراکش میں جنگی مشقیں، پہلی بار اسرائیلی فوجی بھی شامل

6 جون 2023

شمالی افریقی ملک مراکش میں منگل چھ جون سے شروع ہونے والی بین الاقوامی جنگی مشقوں میں پہلی بار اسرائیلی فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان بین الاقوامی جنگی مشقوں کو براعظم افریقہ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4SFv0
Marokko | Training der US Armee
تصویر: U.S. Army/picture alliance

مراکش کے دارالحکومت رباط سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان بین الاقوامی جنگی مشقوں کو 'افریقی شیر‘ (African Lion) کا نام دیا گیا ہے اور ان میں شرکت کے لیے 18 ممالک نے اپنے ہزارہا فوجی بھیجے ہیں۔

چھ جون سے شروع ہونے والی ان 'وار گیمز‘ کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ افریقی براعظم میں کی جانے والی سب سے بڑی جنگی مشقیں ہیں۔

تائیوان کے گرد سمندر میں چین کی جنگی مشقیں جاری

اسرائیلی فوج کی طرف سے ان عسکری مشقوں کے آغاز سے پہلے رات گئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مراکش میں ان جنگی مشقوں میں اسرائیل کے فوجی بھی سرگرمی سے شرکت کر رہے ہیں۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے اپنے بیان میں کہا کہ ان جنگی مشقوں میں اسرائیلی فوجیوں اور کمانڈروں کا ایک 12 رکنی وفد حصہ لے رہا ہے، جن کا تعلق 'گولانی ریکی بٹالین‘ سے ہے۔ یہ بٹالین اسرائیلی فوج کے انفنٹری دستوں کا ایک ایلیٹ یونٹ ہے۔

چین کے باعث خدشات، جاپان اور بھارت کی مشترکہ فضائی مشقیں

Marokko | Training der US Armee
مراکش میں اٹھارہ ممالک کی یہ سالانہ جنگی مشقیں دو ہفتوں تک جاری رہیں گیتصویر: U.S. Army/picture alliance
Marokko | Training der US Armee
تصویر: U.S. Army/picture alliance

اٹھارہ ممالک کی مشترکہ جنگی مشقیں

'افریقی شیر‘ نامی ان بین الاقوامی جنگی مشقوں میں 18 ممالک کے آٹھ ہزار کے قریب فوجی حصہ لے رہے ہیں اور یہ اپنی نوعیت کی آج تک کی 19 ویں جنگی تربیتی مشقیں ہیں۔

مجموعی طور پر دو ہفتوں تک جاری رہنے والی ان انٹرنیشنل وار گیمز کی میزبانی تو مراکش کر رہا ہے تاہم ان کا اہتمام مراکش اور امریکہ دونوں نے مل کر کیا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان بڑی فوجی مشقیں شروع

ان مشقوں میں اسرائیل کی اولین عملی شرکت کے حوالے سے آئی ڈی ایف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ان مشقوں میں دو ہفتوں کے دوران فوجی کئی ایسے متنوع عسکری چیلنجز کی ٹریننگ کریں گے، جن میں شہری علاقوں میں جنگ اور زیر زمین عسکری کارروائیاں بھی شامل ہوں گی۔ ان مشقوں کے اختتام پر تمام شریک ممالک کے فوجی دستے مل کر بھی ایک مشترکہ مشق میں حصہ لیں گے۔‘‘

Marokko | Training der US Armee
براعظم افریقہ کی ان سب سے بڑی جنگی مشقوں میں آٹھ ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیںتصویر: U.S. Army/picture alliance

مراکش اور اسرائیل کئی شعبوں میں تعاون کے لیے کوشاں

اسرائیلی فوج نے گزشتہ برس بھی ان مشقوں میں حصہ تو لیا تھا تاہم وہ عملی عسکری شرکت نہیں تھی اور اسرائیلی وفد ان میں بین الاقوامی عسکری مبصرین کے طور پر شامل ہوا تھا۔

ایران، چین اور روس کی بحری مشقیں

مراکش کی رائل آرمڈ فورسز (FAR) کے مطابق ان جنگی مشقوں میں اس حوالے سے عسکری تربیت بھی شامل ہو گی کہ وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بننے والے ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی منصوبہ بندی کیسے کی جائے۔

اس کے علاوہ African Lion کے دو ہفتوں کے دوران ان میں شریک فوجی زمینی، بحری اور فضائی کارروائیوں کے لیے اسپیشل فورسز کے تربیتی اور ہوائی آپریشنز میں بھی شامل ہوں گے۔

’عرب نیٹو‘ کی مصر میں جنگی مشقیں

مراکش اور اسرائیل نے دسمبر 2020ء میں آپس میں معمول کے تعلقات قائم کیے تھے۔ اس کے بعد سے یہ دونوں ممالک عسکری، سکیورٹی، تجارتی اور سیاحتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

م م / ش ر، ا ا (اے ایف پی)

مراکشی یہودی، اپنا دیس چھوڑنے سے انکاری