1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پاکستان حقیقی ماحولیاتی بحران پر توجہ دے رہا ہے؟

1 جون 2022

پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور موسمیاتی تبدیلیاں فصلوں کو تباہ کر رہی ہیں۔ اس ملک کا صحت عامہ کا نظام بھی درہم برہم ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکام کو طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4C9BM
Pakistan Dürre Wassermangel
تصویر: picture-aliance/imagebroker

پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور موسمیاتی تبدیلیاں فصلوں کو تباہ کر رہی ہیں۔ اس ملک کا صحت عامہ کا نظام بھی درہم برہم ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکام کو طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔

پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکام نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی اقدامات نہ کیے تو 2040ء تک ملک میں پانی ختم ہو جانے کا خدشہ ہے۔ حالیہ گرمی کی لہر نے فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے اور ملک میں خوراک کی شدید قلت پیدا  ہو گئی ہے۔ یہ حالات ایک ایسے وقت پر سنگین ہوئے ہیں، جب پاکستانی قوم ابھی تک کووڈ وباء کے پھیلاؤ اور صحت عامہ کے شعبے اور معیشت پر اس کے تباہ کن اثرات سے مکمل طور پر نمٹ نہیں پائی ہے۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی وسائل کا انحطاط، بنجر ہوتی ہوئی زمین، جنگلات کی کٹائی، بغیر منصوبہ بندی کے شہروں میں پھیلاؤ اور زیر زمین پانی کی آلودگی جیسے بہت سے سنگین مسائل ہیں، جن پر حکومت کو فوری طور پر توجہ دینا چاہیے۔ ماہر ماحولیات طارق بنوری کا ماننا ہے کہ پاکستان کے لیے سب سے اہم چیلنجز میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں، جو سیلاب، گرمی کی لہروں، خشک سالی، فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات اور مختلف بیماریوں کی شکل میں گزشتہ دو دہائیوں میں تیزی سے بڑھتے نظر آئے ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''فضائی آلودگی بھی ملک کے بڑے حصوں میں ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے، جو صحت کے ساتھ ساتھ نقل و حمل اور نقل و حرکت کو بھی متاثر کر رہی ہے، جبکہ پانی کی آلودگی ہر سال ہزاروں افراد کی جان لے رہی ہے۔ پاکستان کی تقریباً 80 فیصد آبادی کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ‘‘

پانی کا بڑھتا ہوا بحران

محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان 2040ء تک خطے میں سب سے زیادہ پانی کی کمی کا شکار ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ 'آئی ایم ایف‘ کی 2018 ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔

Überflutung in Pakistan
پاکستان میں مستقبل حال سے زیادہ بھیانک نظر آ رہا ہے۔تصویر: DW

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام 'یو این ڈی پی‘ اور پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی رپورٹوں میں حکام کو خبردار کیا گیا ہے کہ یہ جنوبی ایشیائی ملک 2025 ء تک پانی کی مکمل قلت کا سامنا کر سکتا ہے۔ 2016 ء کی پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 1990ء میں ''پانی کے دباؤ کی لکیر‘‘ کو چھو لیا تھا اور 2005ء میں ''پانی کی کمی کی لکیر‘ کو عبور کر لیا تھا۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان کو پانی کی شدید قلت یا خشک سالی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے مطابق ان امور کا مستقبل ملک کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے۔ پاکستان دنیا میں پانی کے استعمال یا کھپت کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہے۔ جبکہ کیوبک میٹر کے حساب سے فی جی ڈی پی یونٹ کا استعمال دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

معاشی بوجھ بڑھ رہا ہے

یہ تمام صورتحال پاکستان کی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔ 'پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن‘  کی رپورٹ کے مطابق صرف ماحولیاتی انحطاط کی سالانہ مالیاتی لاگت جی ڈی پی کی تقریباً 4.3 فیصد کے برابر بنتی  ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر حسن عباس ماحولیاتی مسائل پر حکام کی جانب سے کوئی مناسب توجہ نہ دینے پر تنقید کرتے ہیں۔ عباس کی رائے ہے کہ پاکستان کو گرین اکنامک ماڈل کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں،'' تمام بڑے ہائیڈرو پاور اور کول پاور پراجیکٹس کو ختم کر دیں۔ ہمیں ہوا اور شمسی توانائی کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔ یہ پاکستان جیسے ممالک کے لیے قابل عمل اقدامات ہیں۔‘‘

ایک سرکاری اہلکار کشور زہرا کہتی ہیں کہ یہ  مشورے دینا آسان ہے۔ عملی حقائق کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان پہلے ہی بہت زیادہ قرضوں کے نیچے دبا ہوا ہے۔ وہ عالمی برادری کی مدد کے بغیر ان چیلنجز پر قابو نہیں پا سکتا اور یہ امداد قرضوں کی شکل میں نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے )مالی امداد(  دی جانی چاہیے۔‘‘

عبدالستار خان/ ک م/ ا ا