1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی انصاف کے لیے اقوام متحدہ میں تاریخی قرارداد منظور

30 مارچ 2023

قرارداد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زمین کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ملکوں کی ذمہ داریاں متعین کرے اور اگر کوئی ملک اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرے تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/4PTPC
Niederlande | ICC | Anhörung Armenien und Aserbaidschan
تصویر: Peter Dejong/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ نے بدھ کے روز ایک تاریخی قرارداد منظور کی، جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی آفات کو روکنے اور کمزور کمیونٹیز کو ان کے اثرات سے بچانے سے متعلق ملکوں کی قانونی ذمہ داریوں کا ایک خاکہ پیش کرے۔

تقریباً 132ملکوں کی طرف سے پیش کردہ اس مشترکہ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔

وانواتو کے وزیر اعظم اسماعیل کالساکاو نے اسے "ماحولیاتی انصاف کے لیے ایک عظیم الشان کامیابی" قرار دیا۔

قرارداد کس نے پیش کی؟

سن 2019 میں فیجی کی ایک یونیورسٹی کے طلبہ کے ایک گروپ کی طرف سے شروع کی گئی مہم کے بعد وانواتو کی حکومت نے سن 2021 میں اس اقدام کے لیے لابنگ شروع کی۔

تین لاکھ سے کچھ زیادہ افراد پر مشتمل چھوٹا سا جزیرہ نما وانواتو ان ممالک میں سے ایک ہے جسے موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے اس کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ جزیرے کے باشندوں کو حالیہ آفات کے تسلسل کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس میں یکے بعد دیگر زمرہ چار کے سمندری طوفان شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

ماحولیاتی بیداری پیدا کرنے کے لیے کام کرنے والے گروپ پیسفک آئی لینڈ اسٹوڈنٹس فائٹنگ کلائمٹ چینج کی رہنما سنتھیا ہونیوہی نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے پاک بھارت آبی تنازعے پر اثرات

انہوں نے کہا، "یہ اپنے آپ میں ایک بڑا، ہمارے خوف سے بڑا، ہمارے مستقبل کے لیے کچھ اہم کرنے کا موقع تھا۔"

نئی قرارداد کے حامیوں کو امید ہے کہ سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن سمیت دیگر قوانین اور قراردادوں سے اب پیرس معاہدے کو نافذ کرنے کا راستہ آسان ہو جائے گا
نئی قرارداد کے حامیوں کو امید ہے کہ سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن سمیت دیگر قوانین اور قراردادوں سے اب پیرس معاہدے کو نافذ کرنے کا راستہ آسان ہو جائے گاتصویر: Jean-Francois Badias/AP Photo/picture alliance

یہ قرارداد کتنی اہم ہے؟

قرارداد میں آئی سی جے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زمین کے ماحولیات کے تحفظ کے لیے ملکوں کی ذمہ داریاں طے کرے اور وہ ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

گوکہ آئی سی جے کی رائے پر عمل کرنے کے لیے کوئی ملک لازماً پابند نہیں ہو گا لیکن وانواتو اور ماحولیاتی تحفظ کے حامیوں کو امید ہے کہ بین الاقوامی عدالت کی ممکنہ رائے، جو تقریباً دو برسوں میں متوقع ہے، حکومتوں کو اپنے ماحولیاتی اقدامات کو تیز کرنے کی حوصلہ افرائی کرے گی۔

کیا دنیا کے امراء ماحولیاتی تباہ کاریوں کے ذمہ دار ہیں؟

آئی سی جے کی رائے کو بالعموم قومی عدالتیں نظیر کے طور پر استعمال کرتی ہیں اور یہ اخلاقی اور قانونی لحاظ سے وزنی سمجھی جاتی ہیں۔

کالساکاو نے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے"نہ صرف پوری دنیا میں بلکہ مستقبل کے لیے بھی ایک بلند اور واضح پیغام گیا ہے۔"

قرارداد کیوں پیش کی گئی تھی؟

سن 2015 کے پیرس معاہدے کے حصے کے طور پر دنیا کے ملکوں نے دو ڈگری سیلسیئس کی بالائی حد کے ساتھ حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود کرنے پراتفاق کیا تھا، لیکن حکومتوں کے پاس اس معاہدے کے تحت کاربن کے اخراج میں کمی کرنے کے اپنے اہداف کو پورا کرنے کے حوالے سے کوئی قانونی ذمہ داری نہیں ہے۔

نئی قرارداد کے حامیوں کو امید ہے کہ سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن سمیت دیگر قوانین اور قراردادوں سے اب پیرس معاہدے کو نافذ کرنے کا راستہ آسان ہو جائے گا۔

ماحولیاتی کانفرنس COP26 میں کیے گئے بڑے وعدوں کا کیا ہوا؟

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ماہرین کے پینل (آئی پی سی سی) نے بھی ایک ہفتہ قبل خبردار کیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ماحولیاتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ نئی قرارداد "ماحولیاتی اقدامات کے حوالے سے ایک زیادہ جرأت مندانہ اور ٹھوس کارروائی کی راہ ہموار کرے گی، جس کی ہماری دنیا کو اشد ضرورت ہے۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)