1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیکٹ چیک: کیا پوٹن نے شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکے؟

25 مارچ 2023

ایک وائرل تصویر میں دیکھا گیا کہ روسی صدر پوٹن گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کا ہاتھ چوم رہے ہیں۔ فیکٹ چیک سے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر چینی رہنما کے حالیہ دورہ روس سے منسوب یہ تصویر جعلی ہے۔

https://p.dw.com/p/4PExp
صدر پوٹن اور شی جن پنگ کی وائرل جعلی تصویر
صدر پوٹن اور شی جن پنگ کی وائرل جعلی تصویرتصویر: Twitter/DW

چین کے صدر شی جن پنگ کا دورہ روس بین الاقوامی شہ سرخیوں میں رہا۔ یہ دورہ صدر شی اور اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے درمیان قربت کا نمائشی مظاہرہ بھی تھا اور دونوں ممالک کے مابین دستخط شدہ نئے معاہدے کو دونوں طاقتوں کے درمیان تعلقات کے اسٹریٹجک استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

یہ دورہ ایسے وقت پر کیا گیا جب مغرب چین پر زور دے رہا ہے کہ وہ روس سے واضح طور پر خود کو دور رکھے، خاص طور پر اب جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے پوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط تو کیے، لیکن ’گھٹنے ٹیکنے‘ کا عمل جعلی خبر ہے
دونوں رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط تو کیے، لیکن ’گھٹنے ٹیکنے‘ کا عمل جعلی خبر ہےتصویر: Sputnik/Mikhail Tereshchenko/Pool via REUTERS

ان حالات کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ اس تصویر میں ولادیمیر پوٹن کو شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

دعویٰ: اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’’پوٹن گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے آقا اور کمانڈر کی اطاعت اور وفاداری کی قسم کھا رہے ہیں۔‘‘ ایک اور صارف نے مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ پوٹن کے گھٹنوں میں درد ہو رہا ہو گا۔ انگریزی زبان میں شائع ہونے والے یوکرینی اخبار 'کییف پوسٹ‘ نے بھی اس تصویر کو شیئر کیا اور ٹیلی گرام سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر یہ تصویر بڑے پیمانے پر گردش کرتی دکھائی دی۔

مختلف پلیٹ فارمز پر اس تصویر کو 10 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ لیکن کیا پوٹن نے واقعی شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے؟

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک: غلط

پوٹن نے شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے: یہ تصویر جعلی ہے۔ کسی ریاست کے سربراہ کی طرف سے اس طرح کا طرز عمل غیر حقیقی لگتا ہے لیکن اس حقیقت کے علاوہ بھی ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تصویر مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپ کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔

ریورس امیج سرچ کرنے کے بعد بہت سے عوامل اس تصویر کے جعلی ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ریورس امیج سرچ میں سب سے پرانی تصویر 20 مارچ کو ملی لیک مختلف ٹول استعمال کیے جانے کے باوجود اس تصویر کا کوئی واضح مآخذ نہیں ملتا۔

مسخ شدہ کان، دیو قامت جوتا، اور جڑے ہوئے ہاتھ

قریبی جائزہ لیے جانے پر تصویر میں موجود کئی تفصیلات کی جانب توجہ کھچتی ہے۔ گھٹنے ٹیکنے والے شخص، جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ صدر پوٹن ہیں، کا پچھلا جوتا غیر متناسب طور پر بڑا اور چوڑا ہے۔ اس شخص کا نصف ڈھکا ہوا سر بھی بہت بڑا ہے اور باقی جسم کے تناسب سے میل نہیں کھاتا۔ اس کے کان کی ہئیت بھی درست نہیں اور اس میں کئی عجیب و غریب، غیر واضح گلٹیاں ہیں جو پوٹن کے کان کی دیگر تصاویر میں نہیں دکھائی دیتیں۔ مبینہ طور پر شی جن پنگ کا سر بھی حیرت انگیز طور پر مسخ دکھائی دیتا ہے۔ لیکن سب سے واضح تضاد شی یا پوٹن کے بارے میں نہیں، بلکہ بائیں طرف کھڑے شخص کے بارے میں ہے، ایسا لگتا ہے کہ اس آدمی کے ہاتھ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔

مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ کہ اس طرح کے مسائل اے آئی سے تیار کردہ تصاویر میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہ ایسے گرافکس ہیں جو ایپس کے زریعے  مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائے جاتے ہیں اور اصل جیسے دکھائی دیتے ہیں۔ حال ہی میں ایک مصنوعی ذہانت ایپ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گرفتار کیے جانے کی جعلی تصاویر بنائیں، حالاں کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

’ڈال ای‘ اور 'مڈ جرنی‘ جیسے اے آئی ٹولز ایسی تصاویر بنا سکتے ہیں جن میں اس قدر تفاصیل ہوتی ہیں کہ اصل اور جعلی میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم اے آئی ایپس اکثر ایسی تصاویر تیار کرتی ہیں جن میں غلطیاں ہوتی ہیں۔ خاص طور پر ہاتھوں اور کانوں کی غیر حقیقی نمائندگی اے آئی امیج جنریٹرز کو درپیش مسائل میں سے ایک ہے۔

اے آئی ڈیٹیکٹر: 57 فیصد مصنوعی طور پر تیار کردہ

چونکہ سوشل میڈیا پر پوٹن اور شی کی تصویر کے حوالے سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کیے جانے کے اشارے موجود تھے، اس لیے ہم نے مصنوعی ذہانت کا پتہ لگانے والے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اس کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ہم نے ’ہگنگ فیس‘ پروگرام کا استعمال کیا، جو تصویر میں ہئیت کا معائنہ کرتا ہے اور پھر اس بات کا اندازہ لگاتا ہے کہ آیا وہ کم و بیش مصنوعی طور پر بنائے گئے۔ اس جائزے کے مطابق پوٹن کی شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کی تصویر 57 فیصد مصنوعی طور پر بنائی گئی تھی۔

آخر میں ہم نے شی کے دورہ روس کی تصاویر تلاش کیں۔ ہم خاص طور پر ایسی تفصیلات کی تلاش میں تھے جو زیر بحث تصویر سے ملتی جلتی ہو سکتی ہیں۔ لیکن ہمیں گیٹی امیجیز اور روسی سرکاری نیوز ایجنسی تاس سمیت کسی ڈیٹا بیس میں ایسی کوئی تصویر نہیں ملی۔ دورے کی جاری کردہ سرکاری تصاویر میں دکھایا گیا فرنیچر بھی اس جعلی تصویر میں دکھائے گئے فرنیچر سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

نتیجہ: اس تصویر، جس میں مبینہ طور پر پوٹن کو شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جعلی ہے۔ یہ کسی بھی ایجنسی کے ڈیٹا بیس میں نہیں اور ہماری تحقیق میں واضح ثبوت ملے ہیں کہ تصویر اے آئی سافٹ ویئر کے ذریعہ تیار کی گئی تھی۔

جوشا ویبر (ش ح/ ش ر )

’فیک فوٹوز‘ یا جعلی تصاویر کو کیسے پہچانا جائے؟