1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسویڈن

فیکٹ چیک: سویڈن میں 'سیکس چیمپئن شپ' کا مقابلہ، جھوٹی خبر

9 جون 2023

کچھ میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا کہ سویڈن نے سیکس کو ایک کھیل قرار دے دیا ہے جبکہ اس کھیل کا چیمپئن تلاش کرنے کے لیے ایک ٹورنامنٹ بھی منعقد کیا جائے گا۔ بھارتی اور پاکستانی نیوز ویب سائٹس نے بھی اس فیک نیوز کو رہورٹ کیا۔

https://p.dw.com/p/4SNUf
Symbolbild I Liebe I Sex I Küssen
تصویر: Christin Klose/dpa/picture alliance

حالیہ دنوں میں انٹر نیٹ پر ایسی خبروں کی بھرمار نظر آئی کہ سویڈن نے جنسی عمل کو بھی ایک کھیل قرار دے دیا ہے اور اب سیکس کے مقابلے بھی منعقد کیے جائیں گے۔ کچھ مقامی میڈیا اداروں نے بھی انٹرنیٹ پر شائع کردہ ان جھوٹی خبروں کو رپورٹ کر دیا۔

ایک میڈیا ادارے نے تو یہ بھی لکھ دیا کہ سویڈن میں سیکس چیمپئن شپ کا مقابلہ ہو گا اور ملک میں اس کھیل میں سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والا چیمپئن قرار پائے گا۔ کچھ انٹرنیشنل میڈیا اداروں نے بھی سویڈن کے مقامی نیوز اداروں کی ان خبروں کو رپورٹ کیا اور یوں وہ بھی فیک نیوز کو فروغ دینے کا باعث بنے۔

اس خبر کے مطابق بظاہر یہ ٹورنامنٹ آٹھ جون کو سویڈن کے شہر گوتھنبرگ میں ہونا تھا۔ مین اسٹریم آن لائن اور سوشل میڈیا بھی ایسی 'چٹخارے دار' خبروں کو چھاپنے سے باز کیوں رہتا، تو وہاں بھی اس فیک نیوز کی خوب تشہیر کی گئی اور لوگوں کو  کسی حد تک اس جھوٹی خبر پر یقین بھی آ گیا۔

جرمنی میں جسم فروشی کی قانونی اجازت کیوں ہے؟

بھارتی و پاکستانی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا

بھارتی میڈیا ادارے 'ٹائمز آف انڈیا' کی ویب سائٹ پر خبر کچھ یوں لگائی گئی، ''سویڈن جلد ہی یورپی سیکس چیمپئن شپ منعقد کرے گا۔‘‘ اس خبر میں یہ بھی شامل تھا کہ اس ٹورنامنٹ کے کھلاڑی یومیہ چھ گھنٹے تک جنسی عمل میں مشغول رہیں گے۔

کچھ پاکستانی ویب سائٹس نے بھی اس خبر کو کوریج دی۔ گریک پورٹل نے بھی اس خبر کو رپورٹ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یونانی 'سیکس کھلاڑی' بھی اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گے۔ ادھر جنوبی افریقہ اور نائیجیریا نے بھی اس نیوز کا خوب چرچا کیا۔

جرمن میڈیا ہاؤس آر ٹی ایل نے بھی یہ خبر لگائی اور ایک سروے بھی کرا کیا کہ آیا سیکس کو ایک کھیل تسلیم کرنا چاہیے؟

ڈی ڈبلیو نے ان خبروں کے بیچ سویڈن کی وزارت کھیل سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کہ یہ خبر کس حد تک درست ہے۔ سویڈش اسپورٹس کنفیڈریشن کی ترجمان آنا سیٹسمان نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یہ خبر جھوٹی ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ سویڈن کی حکومت اس خبر کو مسترد کرتی ہے۔

کہانی شروع کہاں سے ہوئی؟

سویڈش اخبار گؤٹیبورگس پوسٹن کے مطابق اس فیک نیوز کے پیچھے ڈریگن باراٹک نامی ایک شخص کا کردار کلیدی ہے۔ اس اخبار کے مطابق باراٹک متعدد اسٹرپ کلبوں کا مالک ہے اور وہ سیکس کو ایک کھیل کا درجہ دینے کی مہم چلا رہا ہے۔

باراٹک نے حال ہی میں سویڈش اسپورٹس کنفیڈریشن کا ممبر بننے کے لیے درخواست بھی جمع کرائی تھی۔ اس سویڈش حکومتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایک ایسے شخص نے ممبر شپ کی درخواست جمع کرائی ہے، جو خود کو سیکس فیڈریشن کا مالک بتاتا ہے۔ تاہم مئی میں باراٹک کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

 بہت سے ممالک میں سیکس کا موضوع ایک شجر ممنوعہ ہے۔ پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں بھی اس موضوع پر کھل کر گفتگو نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح یورپ کے کئی ممالک میں بھی یہی صورتحال ہے۔ مغربی ممالک میں عمومی طور پر ہر شخص کو آزادی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں سویڈن یا دیگر کسی بھی یورپی ممالک میں سیکس کو ایک کھیل قرار دے دیا گیا ہے۔

انور اشرف (ع ب، ک م)

جنسی عمل میں عدم دلچسپی، کیوں؟