1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

فراعین مصر کے مقدس جانوروں کی نمائش

24 نومبر 2019

قدیم مصر میں بلیوں کو مقدس جانور تصور کیا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مصر میں دریافت ہونے والے صدیوں پرانے مقبروں سے حنوط شدہ بلیوں کا ملنا کوئی انوکھی بات نہیں لیکن شیر کے حنوط شدہ بچوں نے سب کو حیران کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3TdCi
Ägypten Archäologen entdecken Grabkammer mit mumifizierten Tieren
تصویر: AFP/K. Desouki

مصر میں ہفتے کے دن ایسے پچھہتر مجسموں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے، جو لکڑی اور تانبے کے بنے ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ شیر کے حنوط شدہ بچوں اور حنوط کی گئی بلیوں کو بھی عوام کے سامنے رکھا گیا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق دریافت ہونے والے یہ جانور تقریباً چار ہزار چار سو سال پرانے ہیں اور یہ قدیم مصری شہر سقارہ کی باقیات کے قریب دریافت ہوئے تھے۔ جن دیگر جانوروں کی باقیات ملی ہیں، ان میں مگرمچھ، سانپ اور کئی پرندے بھی شامل ہیں۔ مصری حکام نے جانوروں کی اس حالیہ دریافت کو 'اپنی ذات کے اندر ہی ایک میوزیم‘ قرار دیا ہے۔

گزشتہ برس مصری حکام نے اعلان کیا تھا کہ فرعونوں کے پانچویں حکمران خاندان کے اس مقبرے کو، جہاں سے یہ جانور ملے ہیں، جلد ہی سیاحوں اور عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ اس قدیم علاقے میں ماہرین آثار قدیمہ کو مجموعی طور پر سات نئے مقبرے ملے تھے اور ان میں بلیوں کی درجنوں حنوط شدہ لاشیں تھیں۔ لکڑی کی بنی تقریبا ایک سو بلیاں بھی وہاں موجود ہیں جبکہ بلیوں کی دیوی باستت کے قریب بھی ایک کانسی کی بلی رکھی ہوئی تھی۔

Ägypten Archäologen entdecken Grabkammer mit mumifizierten Tieren
تصویر: AFP/K. Desouki

اسی طرح ماہرین کو ایک بڑی تعداد میں ایسے بھونرے بھی ملے ہیں، جنہیں حنوط کیا گیا تھا۔ مصر میں نوادرات کی سپریم کونسل کے رکن مصطفیٰ وزیر کا کہنا تھا، ''یہ بھونرے واقعی نایاب چیز ہیں۔ جب ہم نے تابوت کھولے تو ان میں بھی بھنورے نقش شدہ تھے۔ میں نے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں سنا۔‘‘

قدیم مصری لاشوں کو بعد از مرگ زندگی کے لیے حنوط کر دیا کرتے تھے جبکہ ایسی حنوط شدہ لاشوں کے پاس پالتو اور جنگلی جانور بھی رکھے جاتے تھے۔ یہ یا تو ان کی حفاظت یا پھر تنہائی میں ساتھ دینے کی غرض سے رکھے جاتے تھے۔

قدیم مصری مذہب میں بلی اور بھونروں کو انتہائی طاقتور مذہبی علامات سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت کے امیر ترین مصریوں کے مقبرے بھی انتہائی شاندار بنائے جاتے تھے۔ ان میں سونا اور قیمتی اشیاء کثرت سے پائی جاتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایسی قبروں کو چور لوٹ لیتے ہیں۔ مصر میں اب بھی بہت سے نئے مقبرے دیافت ہوتے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر کو پہلے ہی چور لوٹ چکے ہوتے ہیں جبکہ یہ مقبرے بالکل اپنی اصل حالت میں ملے ہیں۔

ا ا / ع س ( اے پی، اے ایف پی)