1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتترکی

عراق اور شام میں ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ پر ترک فضائی حملے

13 جنوری 2024

ترکی کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں ’’دہشت گردی‘‘ کے انتیس اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں ممنوعہ کردستان ورکرز پارٹی کے بنکرز، پناہ گاہیں اور تیل کی تنصیبات شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4bCeg
ترکی کی فضائی فوج کا ایک میزائل بردار جہاز
ترکی کی فضائی فوج کا ایک میزائل بردار جہازتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gurel

ترک وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ انقرہ کی جانب سے شمالی عراق اورشام میں فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں، جن میں ’دہشت گردوں‘ کے تقریباﹰ 30 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

ترکیکی جانب سے یہ بیان گزشتہ روز جمعے کو عراق میں اس کی ایک فوجی بیس پرحملے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ترکی کے مطابق نو فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز حملہ آوروں نے عراقی شہر متینا کے قریب ایک ترک فوجی اڈے میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں نو ترک فوجی ہلاک ہو گئے اور پندہ حملہ آور بھی مارے گئے۔

وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ترکی کی جانب سے کی گئی جوابی فضائی کارروائیوں میں متینا، ہاکرک، قندیل اور گارا کے شمالی عراقی علاقوں میں ''دہشت گردوں‘‘ سے جڑے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں کل 29 مقامات پر حملے کیے گئے، جن میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) اور پیپلز پروٹیکشن یونٹ کے بنکرز، پناہ گاہیں اور تیل کی تنصیبات شامل تھیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران کئی 'عسکریت پسند‘ بھی مارے گئے۔

پی کے کے کے ممبران کی عراق میں ایک تصویر
پی کے کے کے ممبران کی عراق میں ایک تصویرتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Janssen

ترک صدررجب طیب ایردوآن نے آج ہفتے کے روز استنبول میں ہنگامی بنیادوں پر ایک اجلاس بھی بلایا ہے، جس میں خطے میں ترک فوجیوں پر حملوں میں اضافے کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

دریں اثنا ترک وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرایک پوسٹ میں لکھا کہ ملک گیر چھاپوں کے دوران مشتبہ طورپر پی کے کے سے تعلق رکھنے والے 113 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پی کے کے ایک ممنوعہ کرد علحیدگی پسند تنظیم ہے جبکہ کرد جنگجوؤں کا پیپلز پروٹیکشن یونٹ ایک ملیشیا گروپ ہے، جو کہ شام اور عراق میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف لڑتا رہا ہے۔

ترکی اور کردستان ورکرز پارٹی کے مابین کئی دہائیوں سے تنازعہ جاری ہے، جس کے باعث عراق میں گزشتہ پچیس سال سے ترکی کے فوجی اڈے موجود رہے ہیں۔ ترکی اور اس کے کئی مغربی اتحادیوں نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد گروپ بھی قرار دے رکھا ہے۔

ف ن/ م ا (اے ایف پی، اے پی)