1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت نے ٹرمپ کو خاتون سے جنسی بدسلوکی کا مجرم قرار دے دیا

10 مئی 2023

ایک امریکی عدالت نے سابق ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصنفہ جین کیرل کے ساتھ سن 1990کی دہائی میں جنسی بدسلوکی اور ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کا قصور وار قرار دے دیا۔ عدالت نے ٹرمپ کو پانچ ملین ڈالر ہرجانے کی سزا بھی سنائی۔

https://p.dw.com/p/4R7tR
Skizze | USA New York | E. Jean Carroll  Prozess gegen Donald Trump
تصویر: JANE ROSENBERG/REUTERS

نیو یارک کی ایک عدالت میں منگل کے روز جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے ایک مقدمے میں قصور وار قرار دے دیا۔ عدالت نے انہیں مصنفہ ای جین کیرل کے ساتھ ایک دکان میں جنسی بدسلوکی کرنے اور اس کے بعد انہیں جھوٹا بتاتے ہوئے بدنام کرنے کا قصور وار پایا اور ان پر 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ بھی عائد کر دیا۔

عدالت نے تاہم واضح کیا کہ سابق صدر ٹرمپ نے کیرل کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی تھی۔ جج نے کیرل کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ٹرمپ نے سن 1996 میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔

خیال رہے کہ کیرل سمیت ایک درجن سے زائد خواتین سابق امریکی صدر پر الزام لگا چکی ہیں کہ وہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد کیرل نے کہا کہ آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد

دو ہفتے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران 79 سالہ کیرل نے 76 سالہ ٹرمپ کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے 1995 یا 1996میں مین ہیٹن میں برگ ڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے لباس تبدیل کرنے والے کمرے میں ان سے جنسی زیادتی کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے بعد اکتوبر 2022 میں جب انہوں نے یہ بات عام کی، تو ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کے ذریعے انہیں 'ٹھگ‘، 'افواہ پھیلانے والی‘ اور 'جھوٹی‘ قرار دے کر ان کی ہتک عزت کی تھی۔

ٹرمپ کا نئی سوشل میڈیا کمپنی ’ٹروتھ سوشل‘ شروع کرنے کا اعلان

کیرل نے کہا، ''آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔ یہ صرف میری ہی نہیں بلکہ ایک ایسی خاتون کی بھی جیت ہے، جس کی بات پر یقین نہیں کیا گیا تھا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ خاتون کون ہیں۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ خاتون کون ہیں۔‘‘تصویر: EVELYN HOCKSTEIN/REUTERS

ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے کیرل کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنسی بدسلوکی نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا، ''مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ خاتون کون ہیں۔‘‘

ٹرمپ مقدمے کی سماعت میں بھی شامل نہیں ہوئے تھے۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ کی آج ممکنہ گرفتاری، تشدد کا خدشہ

چونکہ یہ کوئی مجرمانہ مقدمہ نہیں تھا، اس لیے ٹرمپ کو جیل جیسی کسی سزا کا خطرہ بھی نہیں تھا۔ عدالت کواس کیس میں فیصلہ اتفاق رائے سے کرنا تھا۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد جیوری نے تین گھنٹے تک باہمی تبادلہ خیال کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔

چھ مردوں اور تین خواتین پر مشتمل جیوری نے کہا کہ ٹرمپ کیرل کو ہرجانے کے طور پر پچاس لاکھ ڈالر ادا کریں۔ لیکن اگر وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہیں، تو انہیں یہ رقم نہیں دینا ہو گی۔

آئندہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے دوبارہ امیدوار بننے کے لیے اپنی مہم چلانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے کو 'توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ان کے خلاف یہ ایک 'سیاسی سازش‘ ہے۔

ٹرمپ کے وکیل نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔

کیرل نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے مین ہیٹن میں برگ ڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے لباس تبدیل کرنے والے کمرے میں ان سے جنسی زیادتی کی تھی
کیرل نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے مین ہیٹن میں برگ ڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے لباس تبدیل کرنے والے کمرے میں ان سے جنسی زیادتی کی تھیتصویر: Seth Wenig/AP/picture alliance

عدالتی فیصلے کا ٹرمپ کے سیاسی مستقبل پر اثر

بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ووٹروں پر اس فیصلے کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ان میں سے بیشتر کسی نہ کسی پارٹی کے قریب ہیں اور ٹرمپ کے حامی ان کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں سے بد دل نہیں ہوں گے کیونکہ وہ اسے اپنے لیڈر کے خلاف کی جانے والی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ریاست پینسلوانیا میں ری پبلکن پالیسی ساز چارلی زیرو نے کہا، ''جو لوگ ٹرمپ مخالف ہیں، وہ مخالف ہی رہیں گے۔ جو ٹرمپ کے سخت حامی ہیں وہ کبھی نہیں بدلیں گے۔ اور جو کسی طرف نہیں ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ انہیں اس چیز سے قطعی کوئی فرق پڑے گا۔‘‘

زیرو کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا منفی اثر شہری خواتین اور ایک چھوٹے حلقے تک ہی محدود رہے گا۔

ج ا / م م (اے پی، روئٹرز)