1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیات: جزائر ممالک کا بھارت اور چین سے زرتلافی کا مطالبہ

9 نومبر 2022

عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں یورپی یونین اور امریکہ کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والے چین کو اس کے لیے قیمت ادا کرنی چاہئے۔

https://p.dw.com/p/4JEqV
BdTD COP27 Ludwigshafen Schornsteine auf BASF-Chemiewerk
تصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

جزائر انٹی گوا اور باربوڈا کے وزیر اعظم نے مصر کے شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس  COP27 کے دوران کہا کہ انتہائی آلودگی پیدا کرنے والی ابھرتی ہوئی معیشتوں بشمول چین اور بھارت کو ماحولیاتی زرتلافی فنڈ میں ادائیگی کرنی چاہئے، تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہیوں  کے بعد تعمیر نو میں ملکوں کی مدد مل سکے۔

یہ پہلا موقع ہے جب ایشیا کی ان دو ابھرتی ہوئی معیشتوں کو کاربن کے سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے اور جزائر پر مشتمل ممالک گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پہلے سے ہی نقصان زدہ ماحولیات کے لیے انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیاں اور تحفظ کے غیر روایتی چیلنجز 

چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں کی ایسوسی ایشن (اے او ایس آئی ایس) کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر اعظم گیسٹون براونی نے منگل کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گوکہ یہ ابھی ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں، لیکن دنیا کے پہلے اور سب سے زیادہ گرین ہاوس گیس خارج کرنے والوں کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے فنڈ میں ادائیگی کرنی چاہئے۔

وزیر اعظم براونی کا کہنا تھا،"ہم سب کو معلوم ہے کہ عوامی جمہوریہ چین اور بھارت، بہت زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے ممالک ہیں اور آلودگی پھیلانے والوں کو اس کی قیمت بھی ادا کرنی چاہئے۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی ملک کے لیے کوئی 'فری پاس' ہے اور میں یہ بات کسی مخاصمت کی بنا پر نہیں کہہ رہا ہوں۔''

 بھارت بھی، حالانکہ سب سے زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والے ملکوں میں شامل ہے، تاہم اس کی فی کس اخراج عالمی اوسط سے کافی کم ہے۔

اے او ایس آئی ایس کا کہنا ہے اربوں ڈالر پر مشتمل  "خسارہ اور نقصان" فنڈ سن 2024 تک قائم ہوجانا چاہئے
اے او ایس آئی ایس کا کہنا ہے اربوں ڈالر پر مشتمل  "خسارہ اور نقصان" فنڈ سن 2024 تک قائم ہوجانا چاہئےتصویر: Sayed Sheasha/REUTERS

'خسارہ اور نقصان' فنڈ

 اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس COP27 کے مندوبین ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی مذاکرات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "خسارہ اور نقصان" کے موضوع پر غور کرنے کے لیے رضامند ہوگئے۔ "خسارہ اور نقصان" کی اصطلاح سے مراد ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم کی شدت یا اثرات مثلاً سطح سمندر میں اضافہ جیسے معاملات کی وجہ سے ہونے والی لاگت سے ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر ہونے والے ممالک اب تک امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین  سے ہی ماحولیاتی نقصان کے ازالے کے لیے زرتلافی ادا کرنے پر زور دیا کرتے تھے۔  چین گوکہ ماضی میں خود بھی "خسارہ اور نقصان" فنڈ کے قیام کی حمایت کرچکا ہے تاہم اس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ اس میں اپنی طرف سے ادا ئیگی کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

یورپی یونین اور امریکہ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین سب سے زیادہ گرین ہاوس گیس خارج کرتا ہے اس لیے اسے بہر حال ادائیگی کرنی چاہئے۔

پاکستان میں تباہی کے بعد ماحولیاتی معاوضے کی مہم میں تیزی

چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں کی ایسوسی ایشن (اے او ایس آئی ایس) کا کہنا ہے اربوں ڈالر پر مشتمل  "خسارہ اور نقصان" فنڈ سن 2024 تک قائم ہوجانا چاہئے۔

اے او ایس آئی ایس کی مذاکرات کار اور نائب وزیر ماحولیات میلاگروس ڈی کیمس کا کہنا تھا کہ جزائر پر مشتمل ملکوں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ چونکہ انہیں سمندری طوفان اور دیگر طوفانوں جیسے شدید قدرتی آفات کا اکثر و بیشتر سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے ایک خصوصی فنڈ کی اہمیت اور ضرورت بالکل واضح ہے۔

انہو ں نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی فنڈ موجود ہو، ایک الگ فنڈ۔ یہ چھوٹے ترقی پزیر جزائر پر مشتمل ملکوں کے وجود کا معاملہ ہے۔"

عالمی ماحولیاتی کانفرنس، پاکستان کے سیلاب اہم موضوع

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید