1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریائی لیڈر نے ’جنت نما شہر‘ کا افتتاح کر دیا

3 دسمبر 2019

کمیونسٹ ملک شمالی کوریا میں کوہِ پائیکٹو کو مقدس خیال کیا جاتا ہے۔ اس پہاڑ کے دامن میں واقع شہر سامجیون کی تزئین نو مکمل کر لی گئی ہے۔ اس کو حکمران اشرافیہ نے ’سوشلسٹ جنت‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3U8GG
Nordkorea Propaganda l Eröffnung der Musterstadt Samjiyo
تصویر: Reuters/KCNA

شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے اپنے پہاڑی شہر سامجیون کی تزئین نو کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد اس کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔ اس شہر کو شمالی کوریا کی حکومتی اشرافیہ نے 'جنت‘ سے تعبیر کیا ہے۔ سامجیون مقدس سمجھے جانے والے پہاڑی سلسلے پائیٹکو کے دامن میں واقع ہے۔

اس پہاڑ کو مقدس قرار دینے کی ایک وجہ یہاں سوشلسٹ حکومت کے موجودہ لیڈر کم جونگ اُن کے والد کم جونگ اِل کا مقامِ پیدائش ہے۔ کمیونسٹ حکومت سامجیون کو جدید اور ترقی یافتہ تہذیب کا ایک نشان قرار دے رہی ہے۔ اس شہر کے افتتاح کی تقریب پیر دو دسمبر کی شام منعقد ہوئی۔

Nordkorea Propaganda l Eröffnung der Musterstadt Samjiyo - Kim Jong Un, Archiv
کم جونگ اُن سامجیون شہر کو کوہِ پاسٹکو سے دیکھتے ہوئے تصویر: picture alliance/AP Images/Korean Central News Agency

افتتاحی تقریب کے موقع پر شاندار آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ شمالی کوریائی حکمران ورکرز پارٹی کے با اختیار پولٹ بیورو کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ سامجیون کو مزید وسعت دے کر لوگوں کے لیے ایک جنت نما شہر بنایا جائے گا۔

شمالی کوریائی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس شہر کے بارے میں چند تفصیلات جاری کی ہیں۔ ان کے مطابق اس میں تقریباً چار ہزار خاندانوں کو رہائشی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ سامجیون میں ایک بڑا ہسپتال، ثقافتی سرگرمیوں کا مکمل انتظام ہونے کے ساتھ ساتھ اسکیینگ کا مقام بھی بنایا گیا ہے۔ سامجیون کو پہاڑوں میں ایک جدید شہر لیکن سوشلسٹ چھتری تلے قائم کیا گیا ہے۔

Nordkorea Propaganda l Eröffnung der Musterstadt Samjiyo
سامجیون کے شہری افتتاحی تقریب میںتصویر: picture alliance/Yonhap

دوسری جانب جنوبی کوریا میں شمالی کوریائی مہاجرین کے انٹرنیٹ اخبار دی ڈیلی این کے میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیونسٹ حکومت نے سامجیون میں جدیدیت کا رنگ پیدا کرنے کے لیے وہاں کے رہائشیوں کو جبری بیدخل کر دیا تھا۔ اسی شہر کے کئی لوگوں سے نئی تعمیر کے لیے جبری مشقت بھی لی گئی۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے علاقوں سے بھی مزدوروں کو تعمیراتی کام کے لیے زبردستی لایا گیا تھا۔

ع ح ⁄ ع س (ڈی پی اے)