1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کا ’ماضی، حال اور مستقبل عربیت‘سے جڑا ہے، بشار الاسد

20 مئی 2023

شامی صدر بشارالاسد سعودی شہر جدہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوئے جہاں ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ حال ہی میں شام کی عرب لیگ کی رکنیت بحال ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Rbeq
Gipfel der Arabischen Liga | Rückkehr Syriens in die Arabische Liga
تصویر: Al Ekhbariya Tv/REUTERS

امریکہ اور مغربی ممالک کی تنقید کے باوجودہ سعودی عرب سمیت عرب دنیا کی شام سے متعلق پالیسی میں تبدیلی دیکھی جا سکی ہے۔ جمعے کے روز شامی صدر بشارالاسد عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوئے۔ شام کو سن 2011 میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف طاقت کے شدید استعمال کے تناظر میں عرب لیگ سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

شام کی عرب لیگ میں واپسی کے آثار نمایاں

تین برس کے وقفے کے بعد عرب لیگ کے رہنماؤں کا اجلاس الجزائر میں

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بشارالاسد کو خوش آمدید کہا اور ان سے مصافحہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی شامی خانہ جنگی اور پھر شام کی حمایت میں ایرانی اور روسی مدد کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان پانی جانے والی عداوت ختم ہوتی دکھائی دی۔

عرب لیگ کے اس اجلاس کی ایک خاص بات یہ تھی کہ سعودی عرب نے عالمی اسٹیج پر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو بھی مدعو کیا تھا۔ سعودی شہزادے نے اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

سعودی عرب جو ماضی میں امریکہ پر بھرپور انحصار کرتا رہا ہے، حالیہ کچھ عرصے میں ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی، شام کے ساتھ روابط کے اعادے اور سوڈانی تنازعے میں ثالثی جیسے امور کے ساتھ سفارتی سطح پر سرگرم نظر آ رہا ہے۔

متعدد عرب ریاستوں کو امید ہے کہ شام کو عرب لیگ میں واپس لانے سے دمشق حکومتاور تہران کے درمیان کچھ فاصلے پیدا ہو گا۔ بشارالاسد نے عرب سے لیگ سے اپنے خطاب میں ایران کا ذکر کیے بغیر کہا کہ شام کا ''ماضی، حال اور مستقبل عربیت‘‘ سے جڑا ہے۔

شامی خانہ جنگی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن شامی باغیوں کےحامی رہے ہیں جب کہ ترک فوج اس وقت بھی شمالی شامی علاقوں میں تعینات ہے۔ اسی تناظر میں بشارالاسد نے کہا کہ ترکی کے ''سلطنت عثمانیہ طرز کے وسعت پسندانی عزائم‘‘ کے خطرات کو نگاہ میں رکھا جانا چاہیے۔ بشارالاسد نے ترک صدر کے راستے کو 'اخوان المسلمون‘ کے نظریات سے متاثر قرار دیا۔ یہ بات اہم ہے کہ زیادہ تر عرب ریاستیں اخوان المسلموں کو ایک خطرے کے طور پر دیکھتی ہیں۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی شام میں جاری تنازعے کے خاتمے کا باعث ہو گی۔ یہ بات اہم ہے کہ شام میں گزشتہ بارہ برس سے جاری خانہ جنگی میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک جب کہ لاکھوں دیگر بے گھر ہوئے ہیں۔

ع ت، ا ا (روئٹرز)