1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو جرمانہ

21 جنوری 2023

لنکا شائر پولیس نے 'لندن کے ایک بیالیس سالہ شخص‘ کو چلتی کار میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جرمانہ کر دیا ہے۔ یہ شخص دراصل برطانوی وزیر اعظم رشی سونک ہیں۔ جرمانے سے قبل وہ اپنی اس غلطی پر پہلے ہی معافی مانگ چکے تھے۔

https://p.dw.com/p/4MWsg
Großbritannien | Premierminister Rishi Sunak | Instagram-Foto im Auto, ohne Sicherheitsgurt
تصویر: SUNAK VIA INSTAGRAM via REUTERS

وزیر اعظم رشی سونک  کی ٹیم نے ایک چلتی کار میں سیٹ بیلٹ باندھے بغیر ہی سفر کرتے ہوئے ان کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا، جس کے بعد برطانوی پولیس نے جمعے کی شام کو سونک کو جرمانہ کر دیا۔

لندن میں وزیر اعظم کے دفتر دس ڈاؤننگ اسٹریٹ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رشی سونک نے ایک چھوٹا سا ویڈیو کلپ بنانے کے لیے اپنی سیٹ بیلٹ کھولی تھی جو ایک غلطی تھی۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ سونک کیمرے کی جانب تھوڑا سا جھک رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''وزیر اعظم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے معافی بھی مانگ لی ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ ہر کسی کو سیٹ بیلٹ باندھنا چاہیے۔‘‘

برطانیہ کے ممکنہ نئے وزیر اعظم بھارتی نژاد رشی سوناک

لنکاشائر کی پولیس نے، جہاں اس واقعے کے وقت رشی سونک کی کار موجود تھی، ایک ابتدائی اعلان میں وزیر اعظم کا نام نہیں لیا تھا، تاہم ان کی عمر اور رہائش گاہ کا ذکر ضرور کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا، ''سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیے جانے کے بعد، جس میں لنکا شائر میں جمعے کے روز ایک چلتی ہوئی کار میں ایک شخص کو بغیر سیٹ بیلٹ باندھے دیکھا جا سکتا ہے، لندن سے تعلق رکھنے والے اس 42 سالہ شخص کو 'مقررہ جرمانہ‘ کی مشروط پیش کش کر دی گئی ہے۔‘‘

برطانیہ میں قانون توڑنے کے الزام میں جو جرمانہ کیا جاتا ہے اسے 'فکسڈ پینلٹی‘ کہتے ہیں۔ جس شخص کو ایسا جرمانہ کیا جاتا ہے، اسے 28  دن کے اندر اندر یا تو یہ جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے یا پھر اسے عدالت میں چیلنج کرنا ہوتا ہے۔

سونک جرمانہ ادا کریں گے

رشی سونک کو 50 پاؤنڈ یا تقریباً 62 ڈالر کا ’فکسڈ جرمانہ‘ کیا گیا ہے، جو کہ عدالت میں کیس پہنچنے کے بعد سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر عائد کیے جانے والے جرمانے کی رقم کا دسواں حصہ بنتا ہے۔

برطانوی قانون کے مطابق سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر پولیس کی طرف سے عائد کردہ جرمانہ مقررہ وقت کے اندر ادا نہ کرنے کی صورت میں عدالت متعلقہ فرد کو 500 پاؤنڈ تک جرمانہ کر سکتی ہے۔

پولیس کی طرف سے جاری کردہ حکم کے فوراً بعد رشی سونک کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا، ''وزیر اعظم اپنی غلطی پوری طرح تسلیم کرتے ہیں اور انہوں نے اس کے لیے معافی بھی مانگ لی ہے۔ وہ مقررہ جرمانہ ادا کریں گے۔‘‘

اس واقعے نے اپوزیشن کو ایک بار پھر سونک پر نکتہ چینی کا موقع فراہم کر دیا۔ لیبر پارٹی کی نائب رہنما انجیلا رائنر نے سونک کو 'ایک پورا بوجھ‘ قرار دیا۔

تاہم لنکا شائر سے قدامت پسند ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمان اسکاٹ بینٹن کا کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ لنکا شائر کی پولیس ایسے سنگین جرائم کی تفتیش پر زیادہ توجہ اور وقت دے گی، جن سے میرا پارلیمانی حلقہ متاثر ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے وزیر اعظم سونک کے خلاف شکایت کو سیاست پر مبنی قرار دیا۔

سونک کو دوسری مرتبہ جرمانہ

یہ دوسرا موقع ہے کہ رشی سونک کو جرمانہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس اپریل میں ان پر کووڈ کی وبا کے مدنظر نافذ لاک ڈاؤن کے ضابطے توڑنے کا الزام بھی لگا تھا۔ ان کے ساتھ اس وقت کےوزیر اعظم بورس جانسناور ان کی اہلیہ سمیت تقریباً 50 افراد پر جون 2020 میں ایک سالگرہ پارٹی میں شرکت کرنے کا الزام تھا۔

برطانیہ: بورس جانسن کے جانشین کے نام کا اعلان ستمبر میں ہوگا

اس 'پارٹی گیٹ‘ اسکینڈل اور دیگر الزامات کے نتیجے میں جانسن کو بالآخر جولائی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

پاکستان میں عمران خان کا ردعمل

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کار میں سفر کے دوران سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو جرمانہ کیے جانے کی خبر شیئر کرتے ہوئے پاکستانی نظام عدل پر سوالات اٹھائے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہی قانون کی حکمرانی ہے جہاں کوئی اس سے بالاتر نہیں، یہی عمل خوشحال قوموں کو غریبوں ممالک سے ممتاز کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خوشحال قوموں میں کوئی این آر او نہیں، کوئی قبضہ گروپ نہیں، طاقتور کے بارے میں سچ ٹویٹ کرنے پر کسی پر کوئی حراستی تشدد بھی نہیں کیا جاتا کیوں کہ نظام عدل کمزوروں کی حفاظت کرتا ہے۔

’مسکرائیے، آپ ریاستِ مدینہ میں ہیں‘

سابق وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف ہی ریاست مدینہ کی بھی بنیاد تھا۔

ج ا / م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)