1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکیورٹی فورسز پر حملہ، پاکستان کا کابل سے تحقیقات کا مطالبہ

13 دسمبر 2023

گزشتہ روز پاکستان میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 23 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد نے طالبان حکام سے احتجاج کرتے ہوئے ذمےداران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4a73n
Sicherheitskräfte in Pakistan
تصویر: Saood Rehman/picture alliance/dpa/EPA

خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمعیل خان میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری ایک مذہبی عسکریت پسند گروہ نے قبول کر لی ہے۔ پاکستان میں حالیہ سکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کی طرف سے اگلے سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس حملے کے بعد کابل کے ایلچی کو طلب کیا اور افغان حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ "اس معاملے کی جامع تحقیقات کریں اور اس کے پیچھے کارفرماں عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ‘‘

طالبان حکام کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس مطالبے کے جواب میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "اگر اسلام آباد ہمیں اس حملے کی تفصیلات مہیا کر دے تو ہم اس بابت تحقیقات کرنے کو تیار ہیں۔‘‘

کابل میں پاکستانی سفارتخانے میں قونسلر سروسز معطل

امریکہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکہ پاکستان کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور تحقیقات سے متعلق پاکستان کی مانگ کی حمایت کرتا ہے۔

اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں، برسوں کی کم ترین سطح پراس وقت پہنچ گئے تھے جب اسلام آباد نے اس سال پاکستان میں 24 میں سے 14 حملوں کا زمہ دارافغان شہریوں کو ٹھہراتے ہوے قانونی دستاویزات نہ ہونے والے افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا الٹیمیٹم دیا گیا تھا۔ 

پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند افغانستانمیں محفوظ پناہ گاہوں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں اور پاکستان میں ہونے والے کئی حملوں میں ملوث ہوتے ہیں تاہم کابل نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی ان کا داخلی مسئلہ ہے۔‘‘

م ق/ ر ب (روئٹرز)