1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سفید فام انسانوں میں نسلی تعصب زیادہ، نئی ہارورڈ اسٹڈی

28 مئی 2023

انسانوں میں پوشیدہ نسلی تعصب کی جانچ کے لیے ساٹھ ہزار سے زائد افراد پر تیرہ تجربات کے دلچسپ نتائج سامنے آئے ہیں۔ اکسٹھ فیصد سفید فام رائے دہندگان نے سفید فام لوگوں کو ’انسان‘ اور سیاہ فام لوگوں کو ’جانور‘ سے جوڑا۔

https://p.dw.com/p/4RixS
Tunesien | Protest in Tunis
تصویر: Yassine Gaidi/AA/picture alliance

اگر کوئی ایک چیز ایسی ہے جس پر ہم سب کو متفق ہونا چاہیے، تو وہ یہ ہے کہ تمام انسانوں کا تعلق ایک ہی نوع سے ہے۔ یعنی سب ہومو سیپیئنز ہیں۔ لیکن پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں لوگوں کی جانب سے نسل انسانی کے بارے میں ان کے زبانی دعووں اور حقیقی یقین کے مابین بڑا فرق پایا گیا ہے۔

برلن میں مسلم مخالف تعصب سے کیسے نمٹا جائے؟

Italien Protest gegen Rassismus in Florenz
ن تمام تجربات کے دوران اکسٹھ فیصد سفید فام رائے دہندگان نے سفید فام لوگوں کو 'انسان‘ اور سیاہ فام لوگوں کو 'جانور‘ سے زیادہ جوڑاتصویر: Reuters/A. Bianchi

ہارورڈ اور ٹفٹس (Tufts) کی ایک ٹیم نے ساٹھ ہزار سے زائد افراد کے پوشیدہ تعصبات جاننے کے لیے ان پر تیرہ مختلف تجربات  کیے۔ اس دوران ان شرکاء کی بھاری اکثریت یعنی نوے فیصد سے زائد  نے واضح طور پر کہا کہ سفید فام اور غیر سفید فام لوگ برابر انسان ہیں۔ لیکن امریکی اور دیگر  ممالک کے سفید فام رائے دہندگان نے لفظ 'انسان‘ کو دوسرے نسلی گروہوں کے مقابلے میں اپنے نسلی گروہ سے زیادہ جوڑا۔

امریکا میں مظاہرے: نسل پرستی تو یورپ کا بھی مسئلہ ہے

اس کے برعکس سیاہ فام، ایشیائی اور ہسپانوی نسلوں کے شرکاء نے اس طرح کا کوئی تعصب نہ دکھایا۔ انہوں نے یکساں طور پر اپنے نسلی گروپوں اور سفید فام لوگوں کو لفظ 'انسان‘ کے ساتھ جوڑا۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم اور اس مطالعے کے سرکردہ مصنف کرسٹن مور ہاؤس نے اے ایف پی کو بتایا، ''میرے لیے سب سے بڑا نتیجہ یہ رہا کہ ہم اب بھی ایک نئی شکل میں ایسے جذبات سے لڑ رہے ہیں، جو صدیوں سے چلے آ رہے ہیں۔‘‘

کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجے میں رنگ و نسل کا تعصب

پوری انسانی تاریخ میں پولیس کی بربریت سے لے کر نسل کشی تک کے واقعات میں دوسری نسلوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کو غیر مساوی سلوک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

جرمنی میں اسلاموفوبیا، ایک سنگین مسئلہ

یہ تحقیق امپلیسِٹ ایسوسی ایشن ٹیسٹ یا (آئی اے ٹی) کی بنیاد پر کی گئی۔ یہ 1990 کی دہائی میں تیار کیا گیا ایک طریقہ کار تھا اور اب یہ مطالعاتی میدان میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ دو تصورات کے درمیان تعلق کی مضبوطی کی جانچ کرنے کے لیےکمپیوٹر پر مبنی ایک پیمانہ ہے۔ مثال کے طور پر یہ طریقہ کار سیاہ فام اور سفید فام  لوگوں، ہم جنس پسند اور مخالف جنس میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں یا اچھے اور برے جیسی کسی بھی دو صفات کے مابین تعلق کی جانچ کرتا ہے۔

انسانوں کا چڑیا گھر، فسانہ نہیں حقیقت

محققین کا خیال ہے کہ آئی اے ٹی نامی ٹیسٹ ان رویوں کو ظاہر کرتے ہیں، جو لوگ عوامی سطح پر بیان کرنے کو تیار نہیں ہوتے یا ہو سکتا ہے کہ شعوری سطح پر اس سے آگاہ بھی نہ ہوں۔ ان تمام تجربات کے دوران اکسٹھ فیصد سفید فام رائے دہندگان نے سفید فام لوگوں کو 'انسان‘ اور سیاہ فام لوگوں کو 'جانور‘ سے زیادہ جوڑا۔

اس سے بھی زیادہ تعداد یعنی جائزے کے انہتر فیصد سفید فام شرکاء نے سفید فاموں کا تعلق انسانوں سے اور ایشیائی افراد کا زیادہ تر تعلق جانوروں کے ساتھ جوڑا۔  شرکاء کے ان خیالات پر ان کی عمر، مذہب اور تعلیم  کا اثر نہیں تھا لیکن سیاسی وابستگی اور جنس کے لحاظ سے ان کے خیالات مختلف تھے۔ خودکو قدامت پسند کہلانے والوں اور مردوں نے سفید فام اور انسان کے تعلق کا اظہار پوشیدہ لیکن قدرے مضبوطی سے کیا۔

سفید فام رائے دہندگان کے مقابلے میں غیر سفید فام رائے دہندگان نے اپنے نسلی گروہوں کے حق میں کسی واضح تعصب کا پوشیدہ یا بالواسطہ نہ کیا۔

ش ر / م م (اے ایف پی)

پاکستانی ٹرک آرٹ کے رنگ، جارج فلوئڈ کے سنگ