1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات

14 اپریل 2023

ایک سعودی وفد جمعرات کو ایران نواز حوثی باغیوں سے بات چیت کےبعد یمنی دارالحکومت صنعا سے روانہ ہو گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فریقین کے درمیان گفتگو میں پیش رفت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Q4JS
Jemen | Houthi-Führer trifft saudische und omanische Delegationen in Sanaa
تصویر: SABA NEWS AGENCY/REUTERS

رواں برس مارچ میں چینی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت اور تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد امید پیدا ہوئی تھی کہ ان دونوں علاقائی حریفوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کا مثبت اثر شام اور یمن کے تنازعات پر بھی پڑے گا۔

بھارت روسی تیل کا پیاسا کیوں؟

مغرب کے ’دوہرے معیارات‘ مشرقِ وسطیٰ میں استحصال کے ذمہ دار، ایمنسٹی

کچھ روز قبل یمن میں تعینات سعودی سفیر نے بھی دارالحکومت صنعا کا دورہ کیا تھا۔ تاہم اب یہ مذاکرات کا نیا دور فریقین کے درمیان موجود باقی ماندہ اختلافات کے حل کی کوششوں کا حصہ ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب سن 2015 سے اس تنازعے میں شامل ہے اور وہ یمن کی تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرتے ہوئے عرب عسکری اتحاد کی مدد سے ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف رہا ہے۔ اس وقت فریقین کی کوشش ہے کہ مستقبل فائربندی پر اتفاق ممکن ہو۔ کئی برسوں سے جاری اس لڑائی اور خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ یہ ملک بدترین غربت اور بھوک کا شکار ہو گیا ہے۔

یمن میں اس وقت اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والی عارضی فائربندی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، تاہم اس فائربندی کا وقت ختم ہونے سے پہلے سعودی عرب کی کوشش ہے کہ یہاں مستقل فائربندی نافذ ہو۔

ایک حوثی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات بہتر سمت میں گامزن ہیں اور فریقین کی کوشش ہے کہ تمام تر اختلافی امور کو حل کر لیا جائے۔

یہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب اور حوثی باغیوں کے درمیان یہ مذاکرات عمان کی ثالثی میں ہو رہے ہیں، جب کہ ان مذاکرات میں صنعا کے ہوائی اڈے سمیت حوثی باغیوں کے زیرقبضہ تمام بندرگاہیں کھولنے، عوامی شعبے میں کام کرنے والوں کو تنخواہیں دینے، تعمیر نو کی کوششوں اور غیرملکی افواج کے یمن سے انخلا جیسے موضوعات پر گفتگو جاری ہے۔

پاکستان میں اسٹیل کی صنعت بھی تباہی کے دہانے پر

دو یمنی حکومتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ فریقین اختلاف کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات کے تناظر میں عارضی فائربندی کی مدت بڑھا سکتے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ اس گفتگو میں سب سے اہم موضوع سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہیں۔ حوثی باغیوں کو اصرار ہے کہ مسلح افواج کو اس میں شامل کیا جائے اور اس کے لیے تیل کی برآمد سے ہونے والی محصولات کو استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ یمن سے غیرملکی افواج کے انخلا کے نظام الاوقات پر بھی فریقین اتفاق رائے کی کوششوں میں ہیں۔

ع ت،ک م (روئٹرز)