1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سانحہ سیالکوٹ: 'ہم سب سری لنکا کے مجرم ہیں'

4 دسمبر 2021

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/43pya
سانحہ سیالکوٹ میں ہلاک ہونے والا سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادانا
سیالکوٹ میں سینکڑوں مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادانا کی ایک تصویرتصویر: ARIF ALI/AFP

گذشتہ روز سیالکوٹ میں ایک نجی فیکٹری میں سینکڑوں مشتعل افراد نے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر ڈنڈے برسائے اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مشتعل ہجوم نے لاش کی بے حرمتی کی اور اسے آگ لگا دی۔

تفتیشی ماہرین جائے واردات اور اس کے قریبی علاقوں میں لگے  160 کیمروں سے اکٹھی کی جانے والی بارہ گھنٹے کی ویڈیو کا جائزہ لے کر ملزمان کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کا فرانزک آڈٹ بھی کیا جا رہا ہے۔ ملزموں تک پہنچنے کے لیے ہزاروں ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں ملوث فیکٹری ملازمین کا ڈیٹا بھی متعلقہ فیکٹری سے حاصل کر لیا گیا ہے۔

سانحہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو قتل کردیا گیا
سیالکوٹ میں سینکڑوں مشتعل افراد نے فیکٹری کے سری لنکن منیجر کو موت کے گھاٹ اتار دیاتصویر: REUTERS

ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات

سانحہ سیالکوٹ میں سینکڑوں مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادانا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔ اس واقعے کی ایف آئی آر پولیس کی مدعیت میں درج کی جا چکی ہے۔ اس ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات  بھی شامل کی گئی ہیں۔

سانحہ سیالکوٹ کے بعد پولیس کی پریس کانفرنس
لاہور میں پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور اور انسپیکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار کی مشترکہ پریس کانفرنستصویر: Tanvir Shahzad/IG Office

سیالکوٹ میں افسوسناک واقعے کے دوسرے دن صورتحال بظاہر پرسکون ہے لیکن ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے، لوگ اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ پولیس کی گاڑیاں سڑکوں پر وقفے وقفے سے گشت کرتی نظر آ رہی ہیں۔ روپوش ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک بڑا آپریشن جاری ہے۔

سانحہ سیالکوٹ کے ملکی برآمدات پر اثرات

سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں ہونے والے ایک غیر رسمی اجلاس میں سیالکوٹ کے صنعتکاروں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کے ملکی برآمدات پر ہونے والے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہفتے کی شام جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے سری لنکا کے عوام اور مقتول کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار  کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر لاہور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور اور انسپیکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار نے واضح طور پر اعلان کیا کہ اس واقعے کی تفتیش میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور اس واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور کسی شخص سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ  کہ ایسے واقعات ہمارے لیے اور ہمارے ملک کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اس افسوسناک واقعے سے سری لنکا اور پاکستان کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ ان کے بقول پاکستان مقتول سری لنکن منیجر کے خاندان والوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سیالکوٹ سانحہ میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

دوسری طرف سری لنکا کے وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں انتہا پسند ہجوم کا پریانتھا دیاوادانا پر بہیمانہ تشدد دیکھ کر شدید صدمہ ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ میرا دل پریانتھا کے اہلخانہ کے لیے بہت دُکھی ہے، اُمید ہے وزیراعظم عمران خان  ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ پورا کریں گے۔

معاشرے میں شدت پسندی

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار اس واقعے کی تحقیقات کی نگرانی خود کر رہے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دینے کے عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔

کراچی میں سانحہ سیالکوٹ کے بعد احتجاج
سیالکوٹ میں ہونے والے افسوسناک واقعے کے بعد کراچی میں احتجاجتصویر: AKHTAR SOOMRO/REUTERS

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے سانحات کی مستقل روک تھام کے لیے حکومتی اقدامات بھی ہو رہے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ معاشرے سے شدت پسندی  کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں، علمائے کرام، اساتذہ، والدین اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

'ہم سب سری لنکا کے مجرم ہیں'

ممتاز دانشور اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم سب سری لنکا کے مجرم ہیں۔ سری لنکا نے کئی موقعوں پر پاکستان کی مدد کی لیکن ہم اس کے شہریوں کی حفاظت نہ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک شرم ناک واقعہ ہے جو کہ ہمارے شہریوں کی اس ذہن سازی کا نتیجہ ہے جو ہمارے والدین، اساتذہ، مذہبی رہنماؤں، تعلیمی ادارے، میڈیا اور نصاب  کے ذریعے ہو رہی ہے۔

پرویز رشید کہتے ہیں کہ ایسے واقعات اس وقت تک نہیں رک سکیں گے جب تک معاشرے کے تمام طبقات اس کے خلاف یک جا ہوکر آواز نہیں اٹھاتے۔ ان کے بقول، ''ہمیں یہ ضرور دیکھنا ہوگا کہ ہمارے لوگ قاتل کی حمایت کرتے ہیں یا مقتول کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کیا آنے والے دنوں میں سیالکوٹ کے وکیل مقتول کی حمایت میں عدالت میں جا سکیں گے؟‘‘

کیا پاکستان میں توہین مذہب قانون پر نظر ثانی ممکن ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں