1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسرائیل

ہٹلر کے متعلق روسی دعوے پر پوٹن نے 'معافی' مانگ لی، اسرائیل

6 مئی 2022

کریملن اور بینیٹ کے دفتر کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے یوکرین میں جاری جنگ کے متعلق فون پر بات چیت کی ہے۔یہ بات چیت ہولوکاسٹ کے متعلق روسی وزیر خارجہ کے متنازعہ بیان کے بعد ہوئی۔

https://p.dw.com/p/4AtkJ
Russland Ministerpräsident Naftali Bennett und Wladimir Putin
فائل فوٹوتصویر: Sputnik/Evgeny Biyatov/Kremlin/REUTERS

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یوکرین کی جنگ پر ایک بیان دیتے ہوئے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنیسکی کا موازنہ جرمن نازی آمر ایڈولف ہٹلر سے کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ'ہٹلر کی رگوں میں بھی یہودی خون دوڑتا تھا'۔ان کے اس بیان پر زبردست سفارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،"وزیر اعظم نے لاوروف کے بیان کے لیے صدر پوٹن کی معذرت قبول کرلی ہے اور یہودی عوام نیز ہولوکاسٹ کی یادو ں کے حوالے سے اپنے رویے کی وضاحت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔"

دوسری طرف بینیٹ اور پوٹن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کے حوالے سے کریملن کی طرف سے جاری بیان میں مذکورہ تنازعے کا نہ تو براہ راست ذکر ہے اور نہ ہی معذرت کے بارے میں کوئی بات۔ بیان کے مطابق پوٹن نے بینیٹ سے کہا کہ روس یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپول میں محاصرہ زدہ اسٹیل پلانٹ سے شہریوں کے انخلاء کی اجازت دینے کے لیے اب بھی تیار ہے۔

بیان میں تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے ہولوکاسٹ کی'تاریخی یادوں'کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروفتصویر: Alexander Shcherbak/ITAR-TASS/IMAGO

کیا تھا تنازع؟

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اتوار کے روز ایک اطالوی نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنیسکی "جس طرح کے دلائل دے رہے ہیں وہ نازی ازم کی ہی شکل ہے کیونکہ وہ(زیلنیسکی) خود بھی ایک یہودی ہیں۔"

روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع لاوروف کے بیان میں کہا گیا تھا،"ہوسکتا ہے میں غلط ہوں لیکن ہٹلر کے رگوں میں بھی تو یہودی خون دوڑتا تھا۔"  اور"دانش مند یہودیوں کا کہنا ہے کہ پرجوش سامیت دشمن زیادہ تر یہودی ہی ہوتے ہیں۔"

لاوروف کے اس انٹرویو کی یوکرین اور اسرائیل نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی جب کہ جرمنی نے اس بیان کو لغو قرا ردیا تھا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپید نے اپنے روسی ہم منصب لاوروف کو اس بیان پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاتھا کہ 'یہ ایک ایسا ناقابل معافی اور گھناؤنا بیان ہے، جو تاریخی حوالے سے بھی انتہائی غلط ہے‘۔یائر لاپید نے لاوروف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھاکہ وہ تاریخ کی کوئی بھی کتاب پڑھ لیں، ''میرے دادا کو کسی یہودی نے ہلاک نہیں کیا تھا بلکہ وہ نازیوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے"۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے کہاتھا کہ 'لاوروف کے الفاظ جھوٹے ہیں اور ان کی نیت غلط ہے‘۔  بینیٹ کا کہنا تھاکہ اس جھوٹ کا مقصد یہ ہے کہ یہودیوں کے خلاف جو بہیمانہ مظالم ڈھائے گئے، ان کا قصوروار خود یہودیوں کو ہی قرار دے دیا جائے۔

اسرائیل نے اس معاملے پر روسی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کرلیا تھا۔

’امن کی آواز‘ جنگ کے خلاف پاپ موسیقاروں کا انوکھا احتجاج

اسرائیل اور روس کے درمیان تعلقات

فروری میں یوکرین پر روسی فوج کے حملوں کے بعد سے ہی اسرائیل ماسکو سے اپنے تعلقات برقراررکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ بینیٹ اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ اسرائیل کے ماسکو اور کییف دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ بینیٹ شام میں اسرائیلی فضائی حملوں میں روس کے تعاون کو بچائے رکھنا چاہتے ہیں۔

اسرائیل نے یوکرین کی جانب سے فوجی امداد کی درخواستوں کو اب تک قبول نہیں کیا ہے۔ اس نے صرف میڈیکل ورکرز نیز وہاں اسرائیلی فیلڈ ہسپتال کے لیے بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ فراہم کیے ہیں۔

بینیٹ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرانے کے لیے ثالثی کی کوشش کرنے والے چند عالمی رہنماوں میں سے ایک ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی،اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید