1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولشمالی امریکہ

زمین پر ہزاروں اقسام کے درختوں کی دریافت ابھی باقی

6 فروری 2022

ماہرین نباتات کا خیال ہے کہ زمین پر ابھی بھی ہزاروں اقسام کے درختوں کی دریافت اور شناخت کا عمل نامکمل ہے۔ درختوں کی اقسام اور لاحق خطرات کے حوالے سے ایک رپورٹ پیر اکتیس فروری کو شائع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/46MTi
Deutschland Luftbild mit dem Urftstausee, Nationalpark Eifel
تصویر: Stefan Ziese/Zoonar/picture alliance

امریکی نیشنل اکیڈمی برائے سائنسز کے معتبر جریدے پی این اے ایس (PNAS) میں شائع ہونے والی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ کرہٴ ارض پر جنگلات کے تحفظ کے لیے درختوں کی سبھی اقسام کے بارے میں مکمل معلومات کی دستیابی ایک بہت ضروری امر ہے۔

جرمنی میں جنگل کم کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟

رپورٹ کے مطابق درختوں کی اقسام سے متعلق مکمل معلومات اور آگہی جہاں انسانوں کے لیے جہاں ہے وہاں ان کے تحفظ کے حوالے سے بھی عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

Russland Brände in Sibirien
جنگلات کے لیے کٹائی اور ان میں لگنے والی آگ بھی شدید نقصان کا باعث ہےتصویر: Ministerium für Notfälle/TASS/picture alliance/dpa

درختوں کی ہزاروں اقسام

ابھی تک زمین کے چونسٹھ ہزار ایک سو درختوں کی مکمل شناخت اور ان کے بارے میں معلومات جمع کی جا چکی ہیں۔ امریکی نیشنل اکیڈمی برائے سائنسز کی رپورٹ نے درختوں کی معلوم تعداد میں چودہ فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

بھارت: قبائلیوں کے لیے ہیروں کی بجائے درخت اہم

اس رپورٹ میں ممکنہ نئی اقسام کے اعداد و شمار کے تخمینے لگائے گئے ہیں۔ محققین کا اندازہ ہے کہ زمین پر درختوں کی کُل تعداد تہتر ہزار تین سو ہے۔ اس طرح ابھی تک انسان نو ہزار دو سو اقسام سے ناواقف ہیں اور ان کی تلاش کا عمل مکمل کیا جانا باقی ہے۔

درختوں کے علاقے

اس نئی اہم رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ زمین کے کن علاقوں میں کتنے فیصد درخت موجود ہیں۔ چونسٹھ ہزار سے زائد درختوں میں سے تینتالیس فیصد اقسام کا علاقہ جنوبی امریکا ہے۔ اس کے بعد یوریشیا یعنی یورپ اور ایشیا ہیں، جہاں بائیس فیصد اقسام پائی جاتی ہیں۔ افریقی براعظم میں معلومہ درختوں کی سولہ فیصد اقسام دستیاب ہیں جب کہ پندرہ فیصد شمالی امریکا میں پائی جاتی ہیں۔ اوشینیا کے علاقوں (آسٹریلشیا، میلانیشیا، مائیکرونیشیا اور پولینیشیا) میں درختوں کی اقسام کی تعداد گیارہ فیصد ہے۔

Herbst in Berlin
ابھی تک انسان نو ہزار دو سو اقسام کے درختوں سے ناواقف ہیں اور ان کی تلاش کا عمل مکمل کیا جانا باقی ہےتصویر: Paul Zinken/dpa/picture alliance

محققین کے مطابق نصف سے دو تہائی درختوں کی اقسام ٹراپیکل یا گرم ممالک کے منطقہ حارہ اور سب ٹراپیکل علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔ ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل علاقے مختلف براعظموں میں واقع ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ان علاقوں میں حالیہ کچھ عرصوں میں درختوں کی اقسام بارے سروے بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔

’دس ارب درخت‘ منصوبہ، پیسے اور وسائل کا ضیاع

معدومیت کا خطرہ

امریکی نیشنل اکیڈمی برائے سائنسز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن علاقوں میں انسانی بستیاں موجود نہیں ہیں وہاں پر پائے جانے والے درختوں کے ناپید ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔ اس مناسبت سے خیال کیا گیا ہے کہ ایک بڑے تناسب میں درختوں کی بعض اقسام مختلف علاقوں میں ابھی دریافت ہونا باقی ہیں۔ انہی علاقوں میں ماہرینِ حیاتیات و نباتات کی سروے ٹیمیں ابھی تک کم پہنچی ہیں یا پہنچ نہیں پائی ہیں۔ انہی علاقوں میں درختوں کی اقسام بقا سے محروم ہو سکتی ہیں۔

Deutschland | Panorama Schwäbische Alb
نصف سے دو تہائی درختوں کی اقسام ٹراپیکل یا گرم ممالک کے منطقہ حارہ اور سب ٹراپیکل علاقوں میں پائی جاتی ہیںتصویر: Robert Jank/Zoonar/picture alliance

یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا بھر میں معلوم درختوں کی ایک تہائی تعداد اس وقت ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور ان کے تحفظ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مختلف ممالک کو عملی و مثبت اقدامات کرنے ضروری ہیں۔ رپورٹ میں جنگل بُردگی کو بھی موضوع بناتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یہ سلسلہ بھی درختوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

ع ح/ ع ت (اے ایف پی)