1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زلزلے کی تباہ کاریاں: ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار سے بڑھ گئی

8 فروری 2023

ترکی اور شام کے سرحدی علاقے میں آنے والے زلزلے میں ہونے والی تباہی کی ہولناکی وقت کے ساتھ ساتھ وا ہو رہی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کی امید وقت کے ساتھ ساتھ دم توڑتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4NDnM
Türkei Erdbeben Rettungsarbeiten Hatay
تصویر: Depo Photos/abaca/picture alliance

 

ترکی اور اس سے متصل شام کے شمالی علاقوں میں پیر چھ فروری کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ امدادی کاموں میں مصروف اداروں کے مطابق دونوں ممالک میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 11,200 سے بڑھ چکی ہے۔

امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں مگر اس زلزلے کے 72 گھنٹے بعد اب ایسے افراد کے زندہ بچ جانے کی امیدیں ماند پڑتی جا رہی ہیں۔

قبل ازیں ترکی کی ہنگامی حالات سے نمٹنے والے اداے (اے ایف اے ڈی) کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 6,957  ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعدد 38 ہزار ہے۔ اس اتھارٹی کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 96 ہزار امدادی کارکن تلاش اور بچاؤ کے کام میں مصروف ہیں۔ ان میں دیگر ممالک سے آنے والی امدادی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

اس سے پہلے ترک نائب صدر فوات اوکتائے نے بتایا تھا کہ ترکی میں زلزلے سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد 5,894 ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 34 ہزار سے زائد ہے جبکہ ملک میں 5800 کے قریب عمارتیں زمین بوس ہوئی ہیں۔

ترکی اور شام کے سرحدی علاقے میں میں پیر چھ فروری کو آنے والے انتہائی طاقتور  زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی۔

سائنسی ترقی زلزلوں کا پیشگی پتہ چلانے میں ناکام کیوں؟

شام میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زائد

ادھر ترکی کی ہمسایہ ملک شام میں اس زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شامی وزارت صحت اور امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹ کے مطابق حکومتی اور اور باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں مجموعی طور پر ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2,270 تک پہنچ گئی ہے۔

Türkei Erdbeben Rettungsarbeiten Hatay
اس زلزلے کے فوری بعد یورپی یونین، مسلم ممالک اور دنیا بھر سے ترکی اور شام میں امدادی کاموں کے لیے مدد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔تصویر: Burak Kara/Getty Images

عالمی برادی امدادی کاموں میں شریک

اس زلزلے کے فوری بعد یورپی یونین، مسلم ممالک اور دنیا بھر سے ترکی اور شام میں امدادی کاموں کے لیے مدد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

تعمیراتی انجینیئر، فوجی، طبی عملہ اور تلاش کے کاموں کے ماہرین افراد زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچ جانے والوں کی تلاش میں مدد کے لیے ان دونوں ممالک میں پہنچ رہے ہیں۔ انہیں اس کام میں مدد کے لیے خصوصی تربیت یافتہ کتوں اور دیگر جدید آلات کی مدد بھی حاصل ہے۔

یورپی یونین کی طرف سے نہ صرف امدادی ٹیمیں ان دونوں ممالک میں بھیجی گئی ہیں بلکہ اس بلاک کوپرنیکس سیٹلائٹ سسٹم کو بھی ایمرجنسی کاموں میں مدد کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

امریکہ کی طرف سے قریب 100 فائر فائٹر اور عمارتی ڈھانچوں سے متعلق انجینئرز کو امدادی کاموں میں مدد کے لیے ترکی بھیجا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ چھ خصوصی تربیت یافتہ کتے بھی ان امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے ترکی بھیجے گئے ہیں۔

Türkei Erdbeben Rettungsarbeiten Hatay
ترکی میں 5800 کے قریب عمارتیں زمین بوس ہوئی ہیں۔تصویر: Burak Kara/Getty Images

جرمنی کی سول پروٹیکشن ایجنسی (ٹی ایچ ڈبلیو) کی طرف سے 50 رکنی ایک ٹیم آج گزشتہ روز ترکی بھیجی گئی۔ یہ ٹیم شامی سرحد کے قریب کیریخان کے علاقے میں ایمرجنسی جنریٹرز اور پانی صاف کرنے کے آلات نصب کر رہی ہے۔ ساتھ ہی ٹینٹ، کمبل دیگر ضروری ساز وسامان بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

پاکستان نے بھی ایک ہوائی جہاز میں ایمرجنسی سپلائیز بھیجی ہیں جبکہ ایک اور فلائٹ میں تلاش اور بچاؤ کی ماہر ایک 50 رکنی ٹیم کو ترکی بھیجا ہے۔ پاکستان نے آج بدھ کے روز سے امدادی ساز وسامان سے بھری فلائٹس ترکی اور شام روزانہ کی بنیاد پر بھیجنے کا سلسلہ شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی

ا ب ا/ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)