1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

نئے روسی ہتھیار کے تجربے کو خطرہ نہیں سمجھتے، امریکہ

21 اپریل 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے ماسکو نے جس نئے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا ہے، وہ دشمنوں کو 'دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔' امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے تجربے کے بارے میں پہلے ہی مطلع کیا گیا تھا اور اس سے خطرہ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4AAv0
Russland testet Interkontinentalrakete Sarmat ICBM
تصویر: Russian Defence Ministry/picture alliance

روس نے 20 اپریل بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس نے 'سرمت' نامی اپنے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل کا پہلا تجربہ کیا ہے۔ اس کے رد عمل میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا کہ روس نے جوہری معاہدوں کے تحت اس تجربے کے بارے میں بین الاقوامی شراکت داروں کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا اور اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ''خطرہ'' نہیں سمجھنا چاہیے۔

نئے میزائل تجربے پر روس نے کیا کہا؟

روسی فوج کے بیان کے مطابق جوہری صلاحیت کے حامل نئے آئی سی بی ایم کو تجربے کے لیے بدھ کو ماسکو کے وقت کے مطابق تقریباً سوا تین بجے، شمال مغربی ارخانگ لسک علاقے میں واقع پلیسٹسک خلائی تجربہ گاہ سے لانچ کیا گیا۔

روس کی فوج نے اس تجربے کے بعد کہا، ''حکومتی ٹیسٹ پروگرام میں یہ پہلا لانچ ہے۔ ٹیسٹ پروگرام کی تکمیل کے بعد، کامیاب سرمت میزائل سسٹم، اسٹریٹیجک میزائل فورسز کا حصہ بن جائے گا۔''

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایک طویل عرصے تک سرمت میزائل کا کوئی ''ثانی'' نہیں ہو گا اور جو لوگ روس کو دھمکیاں دینا چاہتے ہیں، انہیں اب ''دو بار سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔'' 

صدر پوٹن نے ٹیلیویژن پر خطاب میں کہا، ''میں سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔'' 

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ واقعی انوکھا ہتھیار ہماری مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو مضبوط کرے گا، بیرونی خطرات سے روس کی حفاظت کو قابل

 اعتماد طور پر یقینی بنائے گا، اور جو لوگ جارحانہ بیان بازی کے جوش میں، ہمارے ملک کو دھمکانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ دو بار سوچنے پر مجبور ہوں گے۔''

Russland testet Interkontinentalrakete Sarmat ICBM
تصویر: Russian Defence Ministry/picture alliance

روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ دمتری روگوزین نے اس تجربے کو ''نیٹو کے لیے تحفہ'' قرار دیا۔ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ میزائل ملک کی جوہری صلاحیت کی طاقت میں نمایاں اضافہ کرے گا۔

بیان کے مطابق، ''سرمت میزائل ایسی منفرد خصوصیات کا حامل ہے، جو اسے کسی بھی موجودہ اور مستقبل کے میزائل دفاعی نظام پر قابل اعتماد طریقے سے قابو پانے کی اجازت دیتی ہیں۔'' وزارت دفاع نے کہا کہ یہ روس کی اسٹریٹیجک جوہری قوتوں کی جنگی طاقت میں نمایاں اضافہ کرے گا۔

تجربے پر امریکی رد عمل کیا رہا؟

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اس کے رد عمل میں کہا کہ وہ، ''اس تجربے کو امریکہ اور اپنے اتحادیوں کے لیے خطرے کے طور پر نہیں دیکھتا ہے۔''

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ جوہری معاہدے کی ذمہ داریوں کے تحت روسی حکام نے حسب معمول واشنگٹن کو اس تجربے کے بارے میں پہلے ہی ''مناسب طور پر مطلع'' کر دیا تھا۔ کربی کا مزید کہنا تھا کہ یہ تجربہ ''کوئی حیران کن'' بات نہیں تھی۔

کہا جاتا ہے کہ روس کا یہ نیا میزائل کئی برسوں کی سخت کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ماسکو نے اسے اپنے یوم فتح کی تقریبات سے چند ہفتے پہلے لانچ کیا ہے۔ روسی یوم فتح نو مئی کو یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے موقع پر منایا جاتا ہے اور اس تقریب میں ایک فوجی پریڈ کے ساتھ ہی روس کے سابق فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، روئٹرز، انٹرفیکس)

اینونیمس ہیکر گروپ کا روس کے خلاف اعلان جنگ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید