1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دا کشمیر فائلز‘ فلم سے ہندو قوم پرست خوش، مسلمان نالاں

17 مارچ 2022

حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’دا کشمیر فائلز‘ بھارتی معاشرے میں تقسیم کی عکاسی کرتی ہے۔ایک طرف قوم پرست اس سے خوش ہیں تو دوسری جانب مسلمان اس سے نالاں ہیں۔ فلم متنازعہ خطے کشمیر سے ’ہندوؤں کی نقل مکانی‘ پر مبنی ہے۔

https://p.dw.com/p/48cjB
'' The Kashmir Files '' Film Indien
تصویر: Debarchan Chatterjee/NurPhoto/picture alliance

ان دنوں بھارتی فلم 'دا کشمیر فائلز‘ کو کئی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی فلم کی تعریف کے پل باندھ دیے ہیں۔ البتہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فلم میں مکمل حقائق بیان نہیں کیے گئے اور یہ 'مسلمان مخالف‘ جذبات کو ہوا دیتی ہے۔

'دا کشمیر فائلز‘ کا موضوع کیا ہے؟

یہ فلم سن 1989-90 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے 'ہندو پنڈتوں‘ کے انخلا پر مبنی ہے۔ یہ وہی دور تھا، جب کشمیر میں مسلح علیحدگی پسند تحریک شروع ہوئی تھی۔ محدود بجٹ سے بننے والی اس فلم میں ایک طالب علم کی فرضی کہانی بیان کی گئی ہے، جسے پتہ لگتا ہے کہ اس کے کشمیری ہندو والدین کو مسلم علیحدگی پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔ اسے اس کے دادا نے قبل ازیں بتا رکھا تھا کہ اس کے والدین کی جان ایک حادثے میں چلی گئی تھی۔

بھارت میں حجاب تنازعہ: اب عالمی رخ اختیار کرتا ہوا

بھارت کو ہندو ریاست بنانے کا اعلان کیا جائے، سنتوں کا مطالبہ

انڈیا پر دس فلمیں، اس خطے کو سمجھنے میں مددگار

سن 1989-90 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جب علیحدگی پسند تحریک نے مسلح شکل اختیار کی، تو وہاں کے ہزاروں ہندوؤں نے نقل مکانی کر کے شمالی بھارت میں کیمپوں میں پناہ لی تھی۔ انہی کے لیے 'کشمیری پنڈتوں‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

فلم پر عوامی رائے منقسم

فلم کے مداح کہہ رہے ہیں کہ یہ فلم کشمیر کی تاریخ کے ایک ایسے باب پر روشنی ڈالتی ہے، جسے اب تک عموماً نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ قوم پرست حکمران پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی  کے حامیوں میں یہ فلم بے انتہا پسند کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں لوگوں کو فلم دیکھنے کے بعد خوش ہوتے، نعرے لگاتے اور بھارتی پرچم لہراتے دیکھا گیا۔ بی جے پی کے ایک ریاستی رہنما نے تو سرکاری ملازمین کو سینما گھر جا کر فلم دیکھنے کے لیے آدھے دن کی چھٹی تک دے ڈالی۔

خود نریندر مودی نے بھی فلم کا کافی تعریف کی۔ ان کے مطابق یہ فلم 'حقیقت پر مبنی‘ ہے اور اسی لیے چند قوتیں اس کی مخالفت میں مہم چلا رہی ہیں۔

دوسری جانب مسلم حلقوں کا کہنا ہے کہ اس فلم میں مکمل حقائق بیان نہیں کیے گئے اور یہ 'مسلمان مخالف‘ جذبات کو ہوا دیتی ہے۔ بالی ووڈ میں ایک رائٹر حسین حیدری کا بقول ایک مسلمان ہونے کے ناطے انہیں افسوس ہے کہ 'دا کشمیر فائلز‘ کی طرح کی فلمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو اور ہوا دے رہی ہیں۔

بھارتی کالم نگار عاصم علی نے لکھا ہے کہ اس فلم کے ذریعے عوام کو یہی پیغام دیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں، سیکولر اور بائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد پر بھروسہ نہیں کیا جائے۔

بھارتی مسلمانوں کی سیاسی حیثیت ختم ہوتی ہوئی؟

'دا کشمیر فائلز‘ نے باکس آفس میں دھوم مچا دی

فلم گزشتہ جمعے کو ریلیز ہوئی۔ شروع میں اسے صرف چار سو اسکرینوں پر دکھایا گیا لیکن اب اس فلم کی ملک بھر کے تین ہزار سینما گھروں میں نمائش جاری ہے۔ اب تک یہ چھ سو ملین کا کاروبار کر چکی ہے۔

پاک بھارت تنازعہ: مسائل کیا ہيں اور ان کا حل کيوں ضروری ہے؟

ع س / ا ا (روئٹرز)