1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں پولیو مہم

فریداللہ خان، پشاور
26 مئی 2023

خیبر پختونخوا میں سخت سکیورٹی میں انسداد پولیو کی پانچ روزہ مہم کے دوران صوبے کے بارہ اضلاع میں 35 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4Rqog
Pakistan | Polio Impfung
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی مہم چلانے والی ٹیموں کو زیادہ تر ضم قبائلی اضلاع میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انسداد پولیو کے لیے کام کرنے والے بین الااقومی اداروں کی تمام تر کوششوں کے باجود پختونخوا کے بعض اضلاع میں رائے عامہ ہموار کرنے میں یہ ٹیمیں کامیاب نہ ہوسکیں جسکی وجہ سے رواں مہم کے تیسرے روز  13 ہزار سے زیادہ والدین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں۔ پشاور میں صوبائی سطح پر انسداد پولیو کے ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے مطابق 22 مئی سے صوبے کے تیرہ اضلاع سمیت افغان مہاجرین کے آٹھ کیمپوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 35 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیوسے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے ۔ جبکہ مہم کے دوسرے مرحلے میں پاک افغان سرحدی علاقوں اور پختونخوا کے دیگر اضلاع میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے قطرے پلائے جائیں گے۔‘‘

 

افغانستان: طالبان کی قیادت میں پولیو مہم کا آغاز

 

سکیورٹی اقدامات

پولیو مہم کے لیے اس بار بھی اکیس ہزار سے زیادہ پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئیں تاہم اس بار بھی جمعرات کے روز افغان سرحدی ضلع خیبر کے تحصیل باڑہ میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ضلع خیبرکے پولیس اہلکار مسلم خان نے میڈیا کو بتایا ،''پولیس نفری پر فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم سےحملہ کیا گیا جس سے تین اہلکار زخمی ہوئے۔‘‘

Pakistan | Polio Impfung
پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم رواں برس جنوری میں دوبارہ سے شروع کی گئی تھیتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

 انکا مزید کہنا تھا کہ اس حملے میں خود کار اسلحہ استعمال کیا گیا حملے کے بعد عسکریت پسند فرار ہوگئے تاہم ان کی  گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ ادھر ضلع خیبر کے ضلعی پولیس افسر سلیم عباس کلاچوی نے میڈیا کو بتایا، ''سال رواں کے دوران ضلع خیبر میں پولیو مہم  کے دوران ڈیوٹی دینے والے تین پولیس اہلکار جان بحق جبکہ چھ زخمی ہوئے ہیں ۔‘‘

افغان سرحد کے ساتھ ملحقہ قبائلی اضلاع اس حوالے سے حساس قرار دیے جاتے ہیں ضلع مہمند میں پولیو مہم سے قبل ہی داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کے خصوصی دستے تعینات کیے گئے ہیں ناکہ بندی کے دوران ہر کسی کو روک کران سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔

پولیو مہم  کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے  پولیس کے 21 ہزار سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں  اس کے باوجود پولیو ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Pakistan Lahore | Impfung in Schule
رواں مہم کے تیسرے روز 13 ہزار سے زیادہ والدین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

پولیس کا موقف

پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن شہزادہ کوکب فاروقی نے بتایا، ''پولیس شہدا ہمارا قومی سرمایہ ہیں۔ شہدا کے ورثا کے لیے مالی معاونت کے پیکیج میں حال ہی میں اضافہ کیا گیا اور اب شہید ہونے والے کانسٹبل سے لے کر انسپکٹر تک کے لیے  ڈیڑھ  کروڑ روپے جبکہ انسپکٹر سے اے آئی جی تک کے لیے دو کروڑ روپے کا پیکج منظور کیا گیا ہے۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ شہدا کے بچوں کی تعلیم اور صحت کے اخراجات بھی پولیس ویلفیئر سے ادا کیے جاتے ہیں جبکہ شہدا کے بچیوں کے لیے جہیز کا پیکج بھی منظور کیا گیا ہے۔‘‘

 دوسری جانب پولیو مہم میں حصہ لینے والے پولیس کے بعض اہلکاروں نے شکایت کی ہے کہ انہیں پولیو مہم میں ڈیوٹی دینے کا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈا پور نے اسکا نوٹس لیتے ہوئے پولیو میں ڈیوٹی انجام دینے والے کانسٹیبل کو ادائیگی کا ریکارڈ طلب کرکے اس کی باقاعدہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2012 ء   سے اب تک پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی دینے والے 101پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس فائرنگ کے نتیجے میں 141 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔