1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کے پی‘ کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کا یورپی منصوبہ

فریداللہ خان، پشاور
10 مئی 2024

یہ منصوبہ اس ''یورپی اینیشی ایٹیو‘‘ کا حصہ ہے، جس کے تحت ’کے پی‘ کے منتخب اداروں کو مالی امداد دے کر نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کے پہلے مراحل سے سینکڑوں ہنرمند نوجوان مستفید ہوئے ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fiBg
Pakistan Mitarbeiter arbeiten an Computern bei Power 99 FM Radio
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں جرمنی اور یورپین یونین کی مالی معاونت سے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے اس منصوبے کے ایک نئے مرحلے کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا ہے۔ پشاور کے ووکیشنل ٹریننگ سینٹر آف ایکسی لینس میں منعقدہ تقریب کا بنیادی مقصد ''گرین جابز کریئیشن انیشی ایٹیو‘‘ کے زریعے نوجوانوں کو بہتر تربیت سے لیس کرنا ہے، اس طرح لیبر مارکیٹ کے ضرورت کو دیکھتے ہوئے نوجوانوں کو تیار کیا جائے گا۔

جرمنی، یورپ، فرانس اور اٹلی کی باہمی تعاون سے توانائی اور زراعت کے شعبوں میں نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جائے گا۔ اس پروگرام کی افتتاحی تقریب میں پاکستان میں جرمن سفارتخانے کے ہیڈ آف کوآپریشن ڈاکٹر سیباستیان پاؤسٹ، یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا، جرمن ترقیاتی ادارے جی آئی زی کے نمائندگان، تدریسی عملے اور صوبائی وزیر برائے صنعتنے شرکت کی۔

جرمن حکومت اور یورپی یونین کے اس منصوبے کے ذریعے خیبر پختونخوا کے مخصوص ووکیشنل اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔

Pakistan Privatschule
ٹویٹ ایک پانچ سالہ پروگرام ہے، جو پاکستان کے ٹینکل ووکیشنل ایجوکیشن کے سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہےتصویر: Reuters/C. Firouz

پاکستان میں جرمن سفارتخانے کے ہیڈ آف کوآپریشن ڈاکٹر سیباستیان پاؤسٹ نے اس موقع پر ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (TVET) ٹویٹ سیکٹر کو بہتر بنانے کے حوالے سے کہا، ''اس سیکٹر میں بہتری لانے سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سیکٹر کو ایسا ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جن شعبوں میں ڈیمانڈ زیادہ ہے، ان میں مرد و خواتین کو یکساں مواقع میسر آئیں۔

ڈاکٹر پاؤسٹ کے بقول ٹویٹ ایک پانچ سالہ پروگرام ہے، جو پاکستان کے ٹینکل ووکیشنل ایجوکیشن کے سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد ماحول دوست شعبوں یعنی زراعت سے وابستہ کاروبار اور توانائی کے شعبے میں نوجوانوں کو ہنرمند بنانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل شعبہ جات میں ہنرمند خواتین کارکنوں کو بااختیار بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

اس تقریب میں شریک یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا کا کہنا تھا، ''پختونخوا کی آبادی میں 35 فیصد نوجوان ہیں۔ اس لیے انہیں ہنرمند بنانا ترقی کی ضمانت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا یہ نیا پروگرام نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر زور دیتا ہے اور یہ پروگرام خاص کر خواتین کے لیے خوشحالی کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔

خیبر پختونخوا گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی اور دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے بہت سے کارخانے اور فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہو گئی۔ ہنر نہ ہونے کی وجہ ان میں کئی اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تعمیراتی شعبے میں یومیہ اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

جرمن حکومت اور یورپی یونین کے تعاون سے پشاور کے  ٹیکنکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن سینٹر آف ایکسی لینس سے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان مرد و خواتین نے تربیت حاصل کی ہے۔ تربیت یافتہ یہ نوجوان اب نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بہتر ملازمت حاصل کر رہے ہیں۔

پاکستانی ڈیجیٹل سیکس ورکر