1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا، تحریک طالبان پاکستان کے 12 دہشت گرد ہلاک

8 فروری 2023

اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں خفیہ اطلاعات ملنے پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

https://p.dw.com/p/4NDsH
Pakistan Zwischenfall Grenzübergang Chaman
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے متصل سرحدی علاقے میں طالبان جنگجوؤں کے  ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔ اس آپریشن کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 12 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔

اس بارے میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر‘  کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے آپریشن 7 اور 8 فروری کی درمیانی شب اُس وقت کیا جب دہشت گرد ایک گاڑی پر سوار ہو کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں خفیہ اطلاعات ملنے پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی اس کارروائی کو گزشتہ ہفتے پشاور کی ایک مسجد میں ہونے والے ہولناک دہشت گردانہ حملے کے بعد اندرون ملک بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں نہایت اہم رد عمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے یہ کامیاب مشترکہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ابھی گزشتہ ماہ کی تیس تاریخ کو پشاور کے ریڈ زون میں بدترین خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

Pakistan Peschawar | Selbstmordanschlag in Moschee
30 جنوری 2023 ء کو پشاور کی اس مسجد میں ہونے والے ہولناک دہشت گردانہ حملے میں 100 سے زائد ہلاکتیںتصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

خودکش دھماکے کی ذمہ داری ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، مگر بعد ازاں اس نے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا لیکن متعدد ذرائع نے پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے مقامی گروپوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان، یا ٹی ٹی پی پر ہی عائد کی تھی۔

واضح رہے کہ لکی مروت میں پاکستانی طالبان کی مضبوط قدم جمائے ہوئے ہیں اور ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی اس علاقے میں موجودگی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ ان جنگجوؤں نے حالیہ مہینوں میں متعدد حملے کیے ہیں۔

سکیورٹی فورسز کی طرف سے لکی مروت میں راتوں رات ہونے والے اس آپریشن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس علاقے میں ایک ہفتے تک باغیوں کی نگرانی کے بعد سکیورٹی فورسز کی طرف یہ آپریشن عمل میں لایا گیا۔

Pakistan | Explosion in einer Moschee in Peshawar
پشاور مسجد میں بم دھماکے کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال پہنچانے کی کوششتصویر: ABDUL MAJEED/AFP/Getty Images

ایک فوجی بیان میں کہا گیا، ''اس آپریشن کے لیے دہشت گردوں کو فرار ہونے کے لیے ایک گاڑی فراہم کرنے کی لالچ دی گئی۔ جب دہشت گردوں نے بھاگنے کی کوشش کی تو سکیورٹی فورسز نے ان کے خلاف آپریشن کیا جس کے نتیجے میں بارہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔‘‘

پاکستانی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ اس علاقے سے اسلحے، گولہ بارود اور افغان کرنسی بھی برآمد ہوئی ہے اور اس  سے متعلق ایک مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اُدھر تحریک طالبان پاکستان نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

نومبر کے بعد سے، یعنی جب سے اس عسکریت پسند گروپ نے حکومت کے ساتھ مہینوں کی جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان کیساتھ ملک بھر میں فوج اور پولیس پر دوبارہ حملے شروع کیے، پاکستانی سکیورٹی فورسز کا ٹی ٹی پی کے خلاف یہ پہلا بڑا آپریشن ہے۔

سکیورٹی میں کوتاہی کے بغیر ایسا حملہ نہیں ہو سکتا، اعلیٰ پولیس اہلکار

ک م/ ر ب (اے ایف پی)