1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کے قتل کے باوجود سعودی عرب کے حلیف ہیں، ٹرمپ

21 نومبر 2018

امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک مستقبل میں بھی سعودی عرب کا اتحادی رہے گا۔ دوسری جانب ایران نے سعودی عرب کی حمایت میں دیے گئے ٹرمپ کے اس بیان کو حیران کن قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/38dH2
USA Washington Saudischer Kronprinz Mohammed bin Salman bei Donald Trump
تصویر: picture-alliance/dpa/SPA

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودی عرب کی قیادت کے خلاف مزید اقدامات نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق امریکا سعودی عرب کا ایک اہم اتحادی ملک ہی رہنا چاہتا ہے۔ ان کے بقول ریاض حکومت کے ساتھ اربوں ڈالر کے عسکری معاہدے ختم کرنا ایک بڑی غلطی ہو گی۔

ٹرمپ کے مطابق اقتصادیات کی وجہ سے بھی یہ ضروری ہے اور اس صورتحال سے روس اور چین سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ امریکی صدر کے مطابق یہ ابھی تک غیر واضح ہے کہ سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کو خاشقجی کے قتل کا علم تھا۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ جمال خاشقجی قتل کے گرد پھیلے ہوئے حالات و واقعات کا احاطہ ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے لیکن اس صورت حال کے باوجود سعودی سلطنت کے ساتھ امریکی تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق امریکا اور سعودی عرب بااعتماد اتحادی ہیں۔

Iran Parlamentssitzung Abstimmung zum Anti-Terror-Gesetz
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریفتصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

دوسری جانب ایران نے جمال خاشقجی کے قتل کے پہلو میں سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے جس میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ خاشقجی کے قتل کے باوجود امریکا سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔


ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ایران پر تنقید کرنے کے لیے سعودی عرب کے ظلم و بربریت کو درست قرار دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان کا تمسخر اڑاتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک بھی شاید کیلیفونیا کی جنگلاتی آگ کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے کیونکہ انہوں نے ان جنگلات میں سے خشک گھاس اور گری ہوئی لکڑیاں جمع کرنے میں حصہ نہیں لیا تھا۔